• 18 مئی, 2024

کرونا وائرس کی بیماری۔مستند معلومات اور مفید احتیاطی تدابیر

دسمبر 2019ء میں چین کے شہر Wuhan سے ایک نئی بیماری کی وبا شروع ہوئی ۔اور اس تیز رفتاری کے ساتھ یہ وبا دنیا بھر میں پھیلتی جا رہی ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اسے عوام الناس کے لیے عالمی سطح کی ہنگامی صورت حال قرار دے چکی ہے ۔ ایک خاص قسم کے کورونا وائرس سے پھیلنے والی اس بیماری کا نام Covid-19 ہے۔ جو اب تک کی معلومات کے مطابق انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ اس وبا کے نتیجے میں اکثر ممالک میں گھروں سے باہر تمام سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں ۔

اجتماعات ، جلسوں اور ہر قسم کی Gatherings پرپابندی عائد کی جا چکی ہے ۔ تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور دفاتر وغیرہ سب بند ہیں ۔کئی ممالک میں Lock Down اور کرفیو تک کی نوبت آچکی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہیں ۔ دنیا بھر میں ہر روزہزاروں نئے لوگ اِس بیماری سے متاثر ہو رہے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔ حکومتی سر براہان بھی عملاًیہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ؎

حیلے سب جاتے رہے
اِک حضرتِ تواب ہے

یہ بیماری آخر ہے کیا ؟ کیسے پھیلتی ہے؟ کن لوگوں کو متاثر کر تی ہے ؟ اس کا علاج کیا ہے اور اس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کیا ہیں ؟ موجودہ حالات میں اِس بارے میں مستند معلومات کا ہونا ہم سب کے لئے نہایت ضروری ہے۔

یہ بیماری ایک خاص قسم کے کرونا وائرس سے پیدا ہوتی ہے ۔جو نہایت تیزی سے پھیلنے والا جراثیم ہے۔ اور بہت تھوڑے وقت میں انسانوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ وائرس ان چھوٹے قطروں سے پھیلتا ہے جو کہ وائرس سے متاثرہ لوگوں کے چھینکنے اور کھانسنے یا سانس لینے کی وجہ سے ہوامیں پھیل جاتے ہیں اور مختلف اشیاء کی سطحوں پر بھی کافی دیر تک موجود رہتے ہیں۔ایسے شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے، گلے ملنے یا وائرس سے آلودہ مقامات پر ہاتھ لگانے سے وائرس آپ کے جسم پر منتقل ہوجاتا ہے اور جب آپ اپنے ہاتھ سےآنکھیں، ناک یا منہ یا چہرے کاکوئی اور حصہ چھوتے ہیں تو یہ وائرس آنکھوں کی جھلیوں، ناک یامنہ کے راستے آپ کے حلق اور پھر سانس کی نالی سے ہوتا ہوا پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔وائرس انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد بیماری کی علامات بعض لوگوں میں دو روز بعد ظاہر ہو جاتی ہیں لیکن بعض میں کچھ دنوں بعد،حتی کہ کچھ لوگوں میں تو پندرہ دن گزرنے کے بعد ہی ابتدائی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔گویا یہ ضروری نہیں کہ وائرس سے متاثرہ شخص کا پندرہ دنوں تک بظاہر علم ہو سکے ۔ اس لئے ہمیں ہر شخص سے ملنے میں احتیاط کرنے کامشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ بظاہر تندرست دکھائی دینے والا شخص خود وائرس سے متاثر ہو چکا ہو جس کا اُسے بھی علم نہ ہو اور وہ اب وائرس پھیلانے کا موجب بن رہاہو۔ وائرس سے متاثرہ شخص کو ابتدائی طور پر بخار،کھانسی اور سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔اس کے علاوہ جسم میں درد اور کمزوری وغیرہ بھی اس کی علامات میں شامل ہے۔نیز کچھ مریضوں کو نزلہ،زکام،چھینکوں یا متلی ،قے،پتلے پاخانوں کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

تاہم اگر کسی شخص کو یہ علامات خصوصاً بخار،کھانسی اور سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی ہوتو اُسےگھر پر ہی رہناچاہئے۔جس حدتک ممکن ہو اپنے گھر کے اندر بھی گھر کے دوسرےافراد سےخود کو علیحدہ کر لیناچاہئے اور جلدسےجلد اپنے ڈاکٹر،قریبی ہسپتال یا حکومت کی طرف سے مشتہر کئے گئے نمبروں پر بذریعہ فون رابطہ کرنا چاہئے۔ اور پھر اُن کی ہدایات پر پوری طرح عمل کرناچاہئے۔ان علامات کی صورت میں اگر کورونا وائرس کی بیماری کا شُبہ ہو تو پھراس کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جاتا ہے ۔رپورٹ عموماً ایک دو روز میں مل جاتی ہے ۔

اگر آپ کو بیماری کاشبہ ہو یا رپورٹ اگر پازیٹو ہواور تکلیف زیادہ نہ ہو تو پھر بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اکثر مریضوں میں یہ بیماری ہفتہ دس دن بعد خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ مریض کو گھر پر ہی رہتے ہوئے خود کو دوسرے اہل ِخانہ سے علیحدگی اختیار کر کےصرف کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوتا ہے۔مکمل آرام ، ٹھنڈی حالت کی بجائے گرم یانیم گرم حالت میں کھانا پینا، بھاپ لینا ،مجوزہ ہومیو ادویات وغیرہ سب فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔ بخار کے لئے Paracetamol استعمال کرنے کامشورہ دیا جاتا ہے۔اور Brufen دوائی لینے سے منع کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کھانسی کا شربت اور دیگر علامات کے لحاظ سے اُن کی دوائی استعمال کی جاتی ہے۔80 فیصد سے زائد لوگوں میں یہ بیماری آگے نہیں بڑھتی۔لیکن بہت تھوڑےمریضوں میں یہ بیماری شدت بھی اختیار کر سکتی ہے جس کے نتیجہ میں سونگھنے کی حِس ختم ہو جانا، نمونیا کی شکل، سانس لینے میں شدید دشواری ،سینے میں درد یا بعض دیگر پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں ، اس صورت میں ہسپتال میں داخل ہونے اور آکسیجن یا مصنوعی تنفس کی مشینوں کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ اس بیماری کا کوئی قطعی علاج ابھی تک معلوم نہیں کیا جا سکااگرچہ بہت سی دوائیوں کو علاج کے لئے آزمایاجارہا ہے اور بعض مریضوں میں بعض دوائیوں کے استعمال سے ان کےتندرست ہوجانے کا مشاہدہ بھی کیا جا رہا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ جلد کسی دوائی کے یقینی مفید ہونے کےبارے میں حتمی رائے قائم ہوسکے گی ۔ اِس وقت اکثر مریضوں میں علاج زیادہ تر علامات کے علاج پر ہی مشتمل ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا اکثر مریض جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں اور 100بیمار لوگوں میں سے صرف چند افراد میں ہی یہ بیماری جان لیوا ثابت ہورہی ہے۔لیکن یہ وائرس اُن افراد میں زیادہ مضر ثابت ہوتا ہے جن کی قوتِ مدافعت کم ہوتی ہےمثلاً عمر رسیدہ افراد،ذیابیطس ،دل کی تکلیف یا کینسر جیسی بیماریوں کے مریض یاتمباکو نوشی کرنے والے افراد اورپھیپھڑوں کی کسی بیماری میں مبتلا افراد۔

مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکے یا Vaccines دریافت کی جاچکی ہیں۔ بعض وائرس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی ویکسینز بھی موجود ہیں جن کا نہایت کامیابی سے ان بیماریوں سےبچاؤ کےلئے استعمال کیاجارہاہے۔لیکن چونکہ کروناوائرس کی یہ قسم اور اس سے پیدا ہونے والی بیماری چند ماہ پہلے ہی ظاہر ہوئی ہے۔اس لئے سائنسدان مسلسل اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں لیکن تاحال اس بیماری سے بچاؤ کے لئے ویکسین بنانے میں اُنہیں خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوسکی۔

ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہومیو ماہرین کےمشورہ سے جو ہومیو ادویات حفظ ماتقدم کے طور پرتجویز فرمائی ہیں ان کا باقاعدگی سے استعمال اس بیماری کی وبا کے دنوں میں سب احباب کو ضرور کرنا چاہئے۔

چونکہ اس بیماری سے بچاو ٔ کے لئے کوئی ویکسین نہیں ہے اور معین علاج بھی ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا اس لئے احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی ہم اس بیماری سے ایک حد تک اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں ۔ اس سلسلہ میںSocial Distancing بیماری سے بچاؤ کیلئے نہایت اہم ہے ۔ سماجی فاصلہ رکھنے سے مراد یہ ہے کہ حتی الوسع گھروں میں رہیں،مصافحہ یامعانقہ سے گریز کریں۔دوسرے شخص سےکم ازکم ایک میٹر یاتین فٹ فاصلہ رکھیں، مجمع سے بچیں، غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں، خواتین اور بچے گھر پر رہیں، بچے کھیل کے لئے بھی باہر نہ جائیں، بازاروں میں جانے سے اجتناب کریں۔کسی جنازہ کی صورت میں بھی اپنی شرکت کو محدود رکھیں۔معمولی مرض کی صورت میں ہسپتال کا رُخ نہ کریں۔اگر ہسپتال جانابھی پڑے تو بنیادی تحفظ ماسک، سینیٹائزر، دستانےGloves پہن کر جائیں اور مریض کے ساتھ ایک سے زیادہ افراد نہ ہوں۔

ہاتھوں اور چہرہ کی صفائی کاخاص خیال رکھا جائے۔ صابن کے ساتھ کم از کم بیس سیکنڈ تک دن میں کئی مرتبہ اپنے ہاتھ دھوئیں ۔ خاص طور پر کھانسنے یا چھینک آنے کے بعد،کھانا کھانے سے پہلے،واش روم کے استعمال کے بعد،کرنسی نوٹوں کے لین دین کے بعد یا جب بھی آپکو ہاتھ صاف نہ محسوس ہوں۔ اپنی آنکھ، ناک یا منہ کو چھونے سے اجتناب کریں ۔ دروازوں کے ہینڈل،لائٹ سوئچ،اور میز وغیرہ کوچھونے کے بعد ہاتھ صابن سے دھو لیں۔ ہاتھوں پرHand Sanitizer جس میں الکحل شامل ہو کا استعمال بھی مفید ہے۔

ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس طرف بھی ہماری رہنمائی فرمائی ہے جیساکہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’گو مصافحوں سےتعلق بڑھتا ہے محبت بڑھتی ہے لیکن آجکل اس بیماری کی وجہ سے پرہیز کرنا ہی بہترہوتا ہے۔ مزید فرمایا : ۔ آجکل جو ڈاکٹر احتیاط بتاتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہاتھ اور چہرہ صاف رکھیں۔ ہاتھ اگرگندے ہیں تو چہرے پر ہاتھ نہ لگائیں اور ہاتھوں پر سینیٹائزر لگا کر رکھیں یا دھوتےرہیں لیکن مسلمانوں کے لئے ہمارے لئے اگر پانچ وقت کا نمازی ہے کوئی اور پانچ وقت باقاعدہ وضو بھی کر رہے ہیں، ناک میں پانی بھی چڑھا رہے ہیں اس سے ناک صاف ہورہا ہے اور صحیح طرح وضو کیا جا رہا ہے تو یہ صفائی کا ایک ایسا اعلیٰ معیار ہےجو سینیٹائزر کی کمی کو پورا کر دیتا ہے۔ بہرحال جو وضو ہے اور صحیح طرح اگر وضو کیا جائے تو ظاہری صفائی بھی ہے اور وضو جو کرے گا انسان پھر نماز بھی پڑھے گا تو یہ ایک روحانی صفائی کابھی ذریعہ بن جاتا ہے۔‘‘

Respiratory Hygiene کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ کھانستے یا چھینکتے وقت بعض باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

اپنی کُہنی ، آستین ،یا ٹشو پیپر میں کھانسیں یا چھینکیں اور استعمال شدہ ٹشوپیپر کو صحیح طریقہ سے Dust bin میں تلف کیجئے۔ دوبارہ استعمال نہ کریں۔

جہاں تک ممکن ہو چہرے پر ماسک پہنا جائے۔کچھ ہفتے پہلے تک یہی خیال کیاجاتا تھا کہ یہ وائرس ہوامیں معلق نہیں رہتا اس لئے کہاجاتا تھا کہ اگر آپ صحت مند ہیں تو عام طور پر ماسک کا استعمال آپ کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا لیکن بعد کےمشاہدات سے یہ معلوم ہواہے کہ یہ وائرس ہوا میں بھی کچھ دیر تک رہتا ہے اس لئے اب ہر شخص کو ماسک پہننے کا مشورہ دیا جاتا ہے خاص طور پر اگر آپ کو نزلہ زکام کی علاما ت ہیں یا آپ کرونا کے مریض ہیں یا آپ کو کسی کے بہت قریب بیٹھنا ناگریز ہے یا آپ کسی ناگزیر ضرورت سے بازار وغیرہ گئے ہیں یا آپ طبی عملہ میں سے ہیں تو عام سرجیکل ماسک پہن سکتے ہیں ۔N-95 ماسک کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب طبی عملہ انتہائی نگہداشت یا Special Care Unit میں کام کر رہا ہویا کوئی خاص پروسیجر کیا جا رہا ہو۔

عام سرجیکل ڈسپوزیبل ماسک پہننے سے پہلےہاتھ صابن سے اچھی طرح دھو لیں،ماسک کے رُخ کا درست تعین کرنے کے بعد ماسک پہنیں اور پھر اس کی بیرونی سطح کو ہاتھ نہ لگائیں۔ایک ماسک کا کئی دنوں تک استعمال درست نہیں، اگر گندہ یاگیلا نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ ایک دن تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔

استعمال کے بعد ماسک کو صحیح طریق پر ڈسٹ بن میں تلف کریں۔

اپنے جسم کی قوت مدافعت بڑھاکر بھی اس بیماری سے بچنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

اس مقصد کے لئے متوازن غذا استعمال کرنی چاہیئے۔گویا غذاملی جلی چیزوں پر مشتمل ہو اور اس میں پھلوں مثلاًمالٹے، مسمی، لیموں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں۔آٹھ سے دس گلاس پانی روزانہ پیئں۔

بہتر ہے کہ نیم گرم پانی ایک گھنٹے یا آدھے پونے گھنٹے بعد ایک دو گھونٹ پی لیا جائے۔ پھر روزانہ گھر کے اندر واک یا کوئی ورزش کی جائے۔ نیز اپنے آرام پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ اس بارے میں ہمیں پیارے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ ارشاد یاد رہنا چاہئے ’’پھر اپنے جسم کی قوت مدافعت بڑھانے کے لئے اپنے آرام پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ بچوں کو بھی عادت ڈالیں جلدی سوئیں اور جلدی اٹھیں۔ آٹھ نو گھنٹے کی نیند پوری کر کے۔ پھر بازاری چیزیں کھانے سے بھی پرہیز کریں۔ خاص طور پر یہ جو چپس وغیرہ کے پیکٹ ہیں ۔‘‘

جسم میں اگر کسی چیز کی کمی ہے مثلاً وٹامن بی، سی،ڈی، تھائیرائڈ ہارمون تو اسے دُور کرنے کے لئے دوائی یا غذا استعمال کی جائے،کوئی مستقل بیماری ہے تو اس کاعلاج بھی با قاعدگی سے جاری رکھا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ چونکہ پھیپھڑوں کی بیماری ہے اس لئے تمباکو نوشی سے مکمل پرہیزکیا جائے۔

یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ اس بارے میں افواہوں پر کان نہ دھریں ، نہ ہی سنی سنائی بات آگے پھیلائیں۔ حکومتی اور جماعتی ہدایات پر پورے طور پر عمل کریں۔ تازہ معلومات حاصل کرنے کے مستند ذرائع آپ کے علم میں ہونے چاہییں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کی ہیلپ لائن ا س غرض کےلئے نہایت مفید ہے۔

ہمارےپیارے امام نے اس وبا کے ذکر کے ساتھ ہمیں خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ اس وبا نے اور کتنا پھیلنا ہے اور کس حد تک جانا ہے، اللہ تعالیٰ کی کیا تقدیر ہے ۔لیکن اگر یہ بیماری خدا تعالیٰ کی ناراضگی کی وجہ سے ظاہر ہو رہی ہے اور اس زمانے میں ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف قسم کی وبائیں، امراض، زلزلے، طوفان حضرت مسیح موعودؑکی بعثت کے بعد بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں تواللہ تعالیٰ کی تقدیر کے بداثرات سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور ہر احمدی کو ان دنوں میں خاص طور پر دعاؤں کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے‘‘

؎

ٹل جائے گی تقدیر سے آفاتِ کرونا
بدلیں گے دعاؤں سے ہی حالاتِ کرونا
بے چین ، فکرمند ، پریشان ہو گر تم
سجدوں میں بیاں سارے یہ حالات کرونا
رحمت سے خداوند کی مایوس نہ ہونا
وا اُس کا ہے دَر آؤ مناجات کرونا

(ڈاکٹر محمد احمد اشرف)

پچھلا پڑھیں

اک اسیر راہ مولا آج رخصت ہو گیا

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ