• 25 اپریل, 2024

خدا تعالیٰ دعا کرنے والوں کی دعا کو سنتا ہے

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں۔
’’جب میرا بندہ میری بابت سوال کرے۔ پس میں بہت ہی قریب ہوں۔ میں پکارنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہوں جب وہ پکارتا ہے۔ بعض لوگ اس کی ذات پر شک کرتے ہیں۔ پس میری ہستی کا نشان یہ ہے کہ تم مجھے پکارو اور مجھ سے مانگو۔ میں تمہیں پکاروں گا اور جواب دوں گا اور تمہیں یاد کروں گا۔ اگر یہ کہو کہ ہم پکارتے ہیں پر وہ جواب نہیں دیتا تو دیکھو کہ تم ایک جگہ کھڑے ہو کر ایک ایسے شخص کو جو تم سے بہت دُور ہے پکارتے ہو اور تمہارے اپنے کانوں میں کچھ نقص ہے وہ شخص تو تمہاری آواز سن کر تم کو جواب دےگا مگر جب وہ دُور سے جواب دے گا تو تم بہ باعث بہرہ پن کے سن نہیں سکو گے۔ پس جُوں جُوں تمہارے درمیانی پردے اور حجاب اور دُوری دُور ہوتی جائے گی تو تم ضرور آواز کو سنو گے۔ جب سے دنیا کی پیدائش ہوئی ہے اس بات کا ثبوت چلا آتا ہے کہ وہ اپنے خاص بندوں سے ہمکلام ہوتاہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو رفتہ رفتہ بالکل یہ بات نابود ہو جاتی کہ اس کی ہستی ہے بھی۔ پس خدا تعالیٰ کی ہستی کے ثبوت کا سب سے زبر دست ذریعہ یہی ہے کہ ہم اس کی آواز کو سن لیں یا دیدار یاگفتار۔پس آج کل کاگفتار قائمقام ہے دیدار کا۔ ہاں جب تک خدا کے اور اس سائل کے درمیان کوئی حجاب ہے اس وقت تک ہم سن نہیں سکتے۔ جب درمیانی پردہ اُٹھ جاوے گا تو اُس کی آواز سنائی دے گی۔

بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ تیرہ سو برس سے خدا کا مکالمہ مخاطبہ بند ہو گیا۔ اس کا اصل میں مطلب یہ ہے کہ اندھا سب کو ہی اندھا سمجھتا ہے۔ کیونکہ اس کی اپنی آنکھوں میں جو نور موجود نہیں۔ اگر اسلام میں یہ شرف بذریعہ دعاؤں اور اخلاص کے نہ ہوتا تو پھر اسلام کچھ چیز بھی نہ ہوتا۔ اور یہ بھی اور مذاہب کی طرح مردہ مذہب ہو جاتا۔‘‘

(ماخوذ از ملفوظات جلد 7صفحہ227۔228)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 16 جون 2020ء

اگلا پڑھیں

عالمی اپڈیٹ Covid -19