بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت پائیں گے
گیمبیا کے پہلے گورنر جنرل، سر فرامان سنگھے سنگھا ٹے ایک متقی پرہیزگاراحمدی تھے۔ میں ان سے کئی بار ملا۔ وہ بہت سادہ اور پروقار انسان تھے۔ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیش گوئی ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت پائیں گے‘‘ پوری کر دی، جب انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کپڑ وں کا ایک ٹکڑا مانگا۔
گیمبیا کے جلسہ میں عزت مآب سر فرامان سنگھاٹے۔ سب لوگ برآمدے میں فرش پر بیٹھے مقامی روایات کے مطابق ایک برتن سے دوپہر کا کھانا کھا رہے ہیں۔ مولانا نسیم سیفی سفید پگڑی کے ساتھ اور دائیں اوپر کونے میں سر سنگھا ٹےہیں اور امیر گیمبیا عبدالشکور صاحب سیاہ ٹوپی کے ساتھ۔
نصرت جہاں سکیم
یہ گیمبیا ہی تھا جہاں 1971 میں اپنے دورہ کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے خدائی رہنمائی پر نصرت جہاں سکیم کی بابرکت سکیم کا اعلان کیا جس کے تحت دنیا بھر سے احمدیوں کے ذریعہ طبی اور تعلیمی ادارے چلائے جانے تھے۔ گیمبیا کے دارالحکومت بانجل کے لیے، ایک سپیشیلسٹ کلینک کا وعدہ کیا گیا تھا جس میں ٹی بی کلینک آنکھوں کا کلینک اور دانتوں کا کلینک ہوگا۔ یہ کلینک 1971 میں دارالحکومت بانجل میں کرائے کی ایک عمارت میں شروع کئے گئے۔ اس عمارت میں زمین پر کلینک کی جگہ تھی اور اوپر دو بیڈ کے دو فلیٹ ڈاکٹر اور ڈینٹسٹ کی رہائش کے لئے تھے۔ یہ کلینک اگلے 11 سال تک وہاں رہے۔ 1980 میں مشن کو زمین کا ایک بڑا ٹکڑا ملا جو مرکزی سڑک پر تھا جو ملک کے اندرون جاتی تھی اور ہوائی اڈے سے گزرتی تھی۔ 23 مارچ 1982 کو، عزت مآب سر داؤدا جوارا، صدر جمہوریہ نے ہمارے مقصد سے بنائے گئے ہسپتال کا افتتاح کیا الحمدللّٰہ۔
نئے ہسپتال کی افتتاحی تقریب گیمبیا میں واقفین احمدی ڈاکٹر گیمبیا کے صدر سر داؤدا جوارا کے ساتھ ایک تقریب میں
ہمارے تعلیمی اور طبی ادارے اس وقت گیمبیا میں کارکردگی کے لحاظ سے سرفہرست ہیں۔ الحمدللہ۔ پہلے ہمیں معززین سے اپنا تعارف کرانا پڑتا تھا اور اب ہمارے سکولوں میں پڑھے ہوئے لوگ جو اسوقت اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں بڑے فخر سے اپنی تمام تر کامیابیوں کا مرہون منت جماعت احمدیہ کے اداروں کو دیتے ہیں جہاں انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ وہ جب بھی اچھا علاج چاہتے ہیں، احمدی ہسپتال کے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ یہ گیمبیا میں احمدیت کی خدمات کا بہت بڑا اعتراف ہے۔
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچائوں گا
میں جب 1975 میں گیمبیا گیا تھا اس وقت اس کی آبادی تقریباً 5 لاکھ تھی۔ یہ ایک چھوٹا سا ملک ہے، دنیا کے نقشے میں ایک اپینڈکس کی طرح نظر آتا ہے۔ تین طرف سے یہ سینیگال سے گھرا ہوا ہے اور مغربی جانب بحر اوقیانوس ہے۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ دنیا کا ایک کنارہ ہے کیونکہ اس سےآگے بحر اوقیانوس ہی ہے۔
1978 میں جب میں لندن میں تھا اور چوہدری ظفر اللہ خان صاحب کو معلوم ہوا کہ میں گیمبیا میں ہوتا ہوں تو انہوں نے اس اقتباس کا ذکر کیا اور گیمبیا جیسے ملک کو اس ارشاد کی نظر سے دیکھا اور وہاں ہماری تبلیغی سرگرمیوں اور وہاں احمدیت کی ترقی کے بارے میں تفصیل سے پوچھا
مجھے 2021 میں دوبارہ گیمبیا جانے کا موقع ملا۔ ہماری جماعت نے اپنی تجنید میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ ایک بہت بڑے کمپلیکس میں ہسپتال، ڈاکٹروں اور امیر کی رہائش کے ساتھ ساتھ ایم ٹی اے سینٹر اور نیشنل ہیڈکوارٹر آفسز بھی ہیں۔
اس سے بالکل نزدیک ہماری مرکزی مسجد ہے جس میں گیسٹ ہاؤسز، مشنری رہائش گاہ اور ایک پرنٹنگ پریس بھی ہے۔
(ڈاکٹر داوٴد طاہر۔ لندن)