• 26 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ سیرالیون کی صد سالہ جوبلی (آن لائن یادگاری تقریب)

صد سالہ جوبلی سیرالیون کے موقع پر
پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن (PAAMA)
کے تحت ایک آن لائن یادگاری تقریب

اللہ تعالیٰ کا فضل واحسان ہے کہ سال 2021ء میں جماعت احمدیہ سیرالیون میں حضر ت مسیح موعودؑ کے پیغام کو پہنچنے پر سو سال منعقد ہو رہے ہیں۔ امسال اس حوالہ سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ لیکن وبائی حالات کے سبب بہت سی تقریبات ایسی ہیں جو وسیع پیمانے پر منعقد نہیں کی جاسکتیں۔ اسی حوالہ سے پین افریقن ایسو سی ایشن کے تحت مورخہ 3 جولائی 2021ء کو یو ٹیوب کے ذریعہ ایک براہِ راست آن لائن تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بیک وقت مختلف ممالک سے احباب شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس تقریب کے میزبان مکرم ڈاکٹر محمد منیر کمارا صاحب تھےجنہوں نے اس پروگرام میں ماڈیریٹر کے فرائض سر انجام دئے۔جب کہ احمدیہ ہیڈ کواٹرز فری ٹاون ، سیرالیون میں مکرم امیر صاحب سیرالیون کے ساتھ سابق نائب صدر اور دیگر مہمانان شامل ِ پروگرام ہوئے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز دوپہر2بجے تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم طاہر احمد ڈوروی (سیرالیونین طالبِ علم جامعہ احمدیہ گھانا) نے تلاوتِ قرآن کریم پیش کی جبکہ مکرم الحسن بنگورا صاحب (سیکرٹری اشاعت PAAMA یوکے) نے انگریزی ترجمہ پیش کیا۔

اس کے بعد مکرم ٹومی کالون صاحب (صدر PAAMA یوکے ) نے استقبالیہ خطاب پیش کیا جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ سیرالیون کا مختصر تعارف اور تعلیمی و طبی میدان میں مساعی کو نمایاں کیا اور تمام شامل پروگرام اور مہمانانِ کرام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ آپ نے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ لجنہ اماء اللہ یوکے ان شاء اللہ جلد سیرالیون میں ایک میٹرنٹی ہسپتال قائم کرے گی۔

پیغامات و نیک تمنائیں

اس کے بعد پروگرام میں شامل مہمانان نے اپنے خیالات اور جماعت احمدیہ کے ساتھ روابط اور نیک تمناؤں کا ذکر کیا۔ طوالت کے سبب فہرست پیش ہے نیز چند مہمانان کے پیغامات بھی درج ہیں۔

حاجہ زینب حوا بنگورا (ڈائریکٹر جنرل UNO آفسز نیروبی اور سابق وزیر خارجہ)

مسٹر کیون (سیکرٹری جنرل فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)

الحاجی جسٹس ابو بکر کنگ (صدر Forum of Islamic Organizations for Peaceful Co-existence)

مسٹر موسی میوا صاحب (نیشنل سیکرٹری جنرل افیئرز سیرالیون)

Mr Jonathan Bob-Amara (کمیونٹی لیڈر اور پادری)

Mr Umaru Kabia (چیئر مین فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)

ڈاکٹر ابراہیم سٹیونز (ڈپٹی گورنر بینک آف سیرالیون)

آنریبل Hon. Chernor Ramadan Maju Bah (اپوزیشن لیڈر سیرالیون پارلیمنٹ)

جسٹس الحسین سیسے (جسٹس سپریم کورٹ)

آنریبیل Hon. Matthew Sahr Nyuma (مجورٹی لیڈر ہاؤس آف پارلیمنٹ)

چیف محمد بائیاں پیراماؤنٹ چیف و نائب امیر سوم جماعت احمدیہ سیرالیون

چیف بائی سیبورا کاسانغا پیراماؤنٹ چیف

جناب بشیر احمد اختر صاحب (سابق پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو)

الحاجی ڈاکٹر Alhaji Dr. Kandeh Kolleh Yumkella ( سابق صدارتی امیدوار اور سربراہ نیشنل اتحادِ اعلیٰ)

مسٹر نذیر احمد علی کمانڈا بونگے (چیف فائر آفیسر نیشنل فائر فورس سیرالیون)

آنریبل محمدجلدے جالو (نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)

آنریبل وکٹر بخاری فوہ (سابق نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)

ڈاکٹر ارنسٹ بائی کروما (سابق صدر جمہوریہ سیرالیون)

ہز ایکسیلنسی جناب جولیس مادا بیئو (صدر جمہوریہ سیرالیون)

ڈاکومینٹریز اور ویڈیو پریزنٹیشنز

دوران پروگرام مختلف ڈاکومینٹریز بھی پیش کی گئیں۔

1۔ صدسالہ جوبلی جماعت احمدیہ سیرالیون کے عنوان سے ایک مختصر ڈاکومنٹری میں مختصرا جماعت کا تعارف و تاریخ پیش کی گئی۔

2۔ پروگرام کے مطابق Children’s Contribution Young Ahmadi Ambassadors کے نام سے ایک ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی۔ جس میں اطفال و ناصرات اور خدام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

3۔ جماعت احمدیہ سیرالیون کو سوسال مکمل ہونے پر صدر مملکت کی جانب سے سیرالیون کے ایک بڑے سول اعزاز ’’آرڈر آف دی روکیل ایوارڈ‘‘ سے نوازا گیا تھا جس پر ایک مختصر ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی۔

تہنیتی پیغامات

  • حاجہ زینب حوا بنگورا (ڈائریکٹر جنرل UNO آفسز نیروبی اور سابق وزیر خارجہ)

    آپ نے اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں جماعت کی تعلیمی وطبی خدمات کو سراہا اور سکولوں کے قیام کو جماعت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت ہر ضرورت میں ہمیشہ سہارے کے لئے اپنا کندھا پیش کرنےکو تیار رہتی ہے۔انہوں نے جماعت کی سوسالہ تاریخ میں ملک کے لئے مؤثر اور تبدیلی لانے والی خدمات کو بھی سراہا۔
  • مسٹر کیون (سیکرٹری جنرل فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)

    آپ نے کہا کہ 2016ء سے ہم سکول اور احمدیہ مشن کی مختلف طرح مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خصوصا سکول میں تعمیری یا مالی طور پر کمزور بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لئے مدد کی کی جاتی ہے۔ اب جب جماعت نے 100 سالہ سنگِ میل عبور کیا ہے تو جماعت کی اس ملک کے لئے خدمات پر کئی جلدیں لکھی جا سکتی ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم جماعت احمدیہ کا حصہ ہیں۔
  • الحاجی جسٹس ابو بکر کنگ

    آپ نے کہا کہ احمدیت کے ایک مکمل باب کے بغیر سیرالیون کی تاریخ کبھی مکمل نہیں ہو سکتی۔ جماعت احمدیہ کے پر امن ہونے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ جماعت احمدیہ کی مخالفت ہوتی ہے نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں ، غیر مسلم کہا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں معلوم ہے کہ جو لاالہ الا اللہ کا کلمہ پڑھتا ہے وہ مسلمان ہے ۔ ہم احمدی، شیعہ اور سنیوں کو مسلمان ہی کہتے ہیں۔
  • Mr Jonathan Bob-Amara (کمیونٹی لیڈر اور پادری)

    سیرالیون میں جماعت احمدیہ نے نہ صرف مذہبی بلکہ معاشرتی لحاظ سے بھی تبدیلی میں کردار ادا کیا۔ جماعت نے جو پچھلےسو سال میں جگہ بنائی ہے ہم جانتے ہیں کہ اگلے سو سالہ دنیا کے لئے کتنے مشکل ہیں لیکن جماعت ہر جگہ کام کئے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سکول اور یونیورسٹی میں بھی اچھے احمدیوں سے ملا ہوں۔ جماعت نے سیرالیون کی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔
  • مسٹر موسی میوا صاحب (نیشنل سیکرٹری جنرل افیئرز سیرالیون)

    آپ نے جماعت کی مساعی کا تذکرہ کر کے کہا کہ یہ سو سالہ جوبلی تقریبات امام مہدی کی صداقت کا نشان ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو الہاما بتایا تھا کہ میں تیری تبلیغ کو دنیاکے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘ یہ ملک سیرالیون بھی اس پیشگوئی کی صداقت کا ایک نشان ہے ۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر یہ جھوٹ ہوتا تو یہ مشن ختم ہو جاتا لیکن یہ سچا ہے اسی لئے ترقی کرتا چلا جا رہا ہے۔
  • Mr Umaru Kabia (چیئر مین فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)

    موصوف ایک نامور کھلاڑی ہیں اور مختلف مواقع پر احمدیہ سکول اور ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
    میرے پیارے ملک سیرالیون میں جماعت احمدیہ کو سیرالیون میں سو سال مکمل ہو گئے ہیں ۔ مجھے اپنے جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہو رہاہے، یہ سوچ کر کہ اس مشن نے ہمارے مادرِ وطن کے لئے کیا کیا ہے۔ ابتداء سے جب ہم پیدا نہیں ہوئے تھے اور پھر جب ہم پیدا ہوئے تب سے اب تک ۔ ہم سب کو اس مشن کا شکر گزار ہونا چاہیئے تا کہ یہ اگلے سو سال جس کا ہم ذکر کر رہے ہیں ان میں ہمارے بچے یا بچوں کے بچے مزید کامیاں منانے والے ہوں۔اس عظیم مشن کے سو سال مناتے ہوئے ہمیں اس مشن کی پروڈکٹس کو دیکھنا چاہیئے۔ ہر جگہ احمدیہ سکول کے پڑھے لوگ موجود ہیں۔ سابقہ حکومتو ں میں اور موجودہ حکومتوں یہ موجود ہیں۔famosa uk ہم نے ایک تنظیم بنائی ہے جو اولڈ سٹوڈنٹس پر مشتمل ہے۔ ہم سکول میں مختلف تعمیراتی کام بھی کر رہے ہیں۔ اس وقت ہم سکول میں ٹائلیٹس بنا رہے ہیں جو نہایت مشکل امر ہے ۔ ہم یہاں پروگرام منعقد کرتے ہیں اور احمدیہ کے تعارف کا باعث بنتے ہیں۔
  • ڈاکٹر ابراہیم سٹیونز (ڈپٹی گورنر بینک آف سیرالیون)

    انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے نہایت خوشی کی بات ہے کہ میں اس پروگرام میں موجود ہوں۔ مجھے یوکے اور سیرالیون کے جلسوں اور مساجد میں جانے کا موقع ملا ہے 1993 میں جماعت کے چوتھے خلیفہ سے اور پھر موجودہ خلیفہ سے بیت الفتوح میں ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔یہ دونوں ملاقاتیں میرے لئے نہایت خوش نصیبی کی بات ہے میں کئی پروگرام میں شامل ہوا ہوں اور احمدیت کی ترقی سے بہت متاثر ہوتا ہوں۔ احمدیت لوگوں کو قریب لاتی ہے جیسے اس تقریب میں مختلف شخصیات شا مل ہیں۔ میں آپ کی سیرالیون کے لئے خدمات کے لئے شکر گزار ہوں۔
  • آنریبل Hon. Chernor Ramadan Maju Bah (اپوزیشن لیڈر سیرالیون پارلیمنٹ) کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ احمدیہ مشن سیرالیون میں موجودہے مجھے لندن کے جلسہ میں شامل ہونے کا موقع ملا جو مجھے بہت کچھ سکھانے والا تھا۔
  • جسٹس الوسائن سیسے (جسٹس سپریم کورٹ)

    آپ نے جماعت کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ احمدیہ جماعت نے قانون کی تعلیم میں بھی بہت بڑا کردار ادا کیاہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ اس ملک میں اعلیٰ عدالتوں میں پانچ بڑے بہترین جج احمدی ہیں۔ میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کیوں کہ آپ ہمارے ملک کی عدلیہ کی تاریخ سے واقف ہیں۔اس کے بعد انہوں نے تعلیم ، طب اور سائنس کے شعبہ میں جماعت کی مساعی کو سراہا۔
  • آنریبیل Hon. Matthew Sahr Nyuma (مجورٹی لیڈر ہاؤس آف پارلیمنٹ)

    آپ نے جماعت کی تعلیم، طب، زراعت، تعمیرات ، انسانیت، مذہبی شعبہ جات میں خدمات کا ذکر کر کے کہا کہ انہی خدمات کے سبب سیرالیون کے صدر نے بڑے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ انہوں نے واٹر ویل کی تعمیر، آنکھوں کے آپریشن، زرعی فارمز، غرباء کو خوراک کی فراہمی، ایبولا سے جنگ اور یتامی کی خبر گیری سے متعلق جماعتی خدمات کو سراہا۔ نیز دینی و مذہبی تعلیم کے میدان میں 213 پرائمری سکولز، 81 سیکنڈری سکولز کے قیام اور مشنری ٹریننگ کالج(جامعة المبشرین) کےقیام کا بھی خصوصی تذکرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے خوش بختی ہے کہ سو سال مکمل ہونے پر میں ہز ہولی نیس کو ہدیہ تبریک پیش کر رہا ہوں ۔آپ نے تمام احباب جماعت کو جوبلی کی اور PAAMA کو اس پروگرام کے انعقاد کی مبارکباد دی۔ آخر پر آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی درخواست کی کہ جلد یہ وبا ختم ہو اور ہم آپ کے ساتھ جوبلی کی یہ خوشیاں منائیں۔
  • چیف محمد بائیاں پیراماؤنٹ چیف و نائب امیر سوم جماعت احمدیہ سیرالیون

    آپ نے کہا کہ میں 1963ء سے 1969ء تک احمدیہ سکول میں پڑھا جہاں میں نے بنیادی اسلامی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے مزید کہا کہ میں اس جماعت سے اسلئے منسلک ہوا ہوں کہ یہ امن پسند جماعت ، مددگار اور ہر کسی کی بات سننے والی جماعت ہے۔ میں اس پر فخر محسوس کرتاہوں۔ ہم جو جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں ہم سب سے ایک جیسا سلوک کیا جاتا ہے اور ہم سب لوگوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔
  • چیف بائی سیبورا کاسانغا دوم پیراماؤنٹ چیف

    یہ بات تمام سیرالیونین کے لئے اور خصوصا ہم چیفس کے لئے نہانت اہم ہے جو تمام سیرالیونین کے father کہلاتے ہیں۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ دن دکھایا اور ہم پانچویں خلیفہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم امیر کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے لوگوں کے لئے تعمیری کام کئے ہیں۔ ہم سب احمدیہ مشن کا حصہ ہیں ہم سب کے لئے احمدیہ house hold name ہے۔ مشرق، مغرب ، شمال جنوب میں آپ سب کو احمدیہ کا نام لیتے پائیں گے۔ یہاں دوسرے مشن بھی ہیں لیکن احمدیت کے لئے انسانیت سب کچھ ہے۔ یہ نہیں کہتے کہ آپ کا تعلق کہاں سے ہے ۔ مجھے اس پر بھی فخر ہے کہ مجھے جلسہ لندن میں شامل ہونے کا موقع ملا اور حضور سے ملاقات بھی ہوئی۔
  • جناب بشیر احمد اختر صاحب (سابق پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو)

    آپ نے اپنے سیرالیون میں قیام کا ذکر کرتے ہوئے یہاں خدمت کو ایک سعادت قرار دیا اور انہوں نے یہاں خدمت کرنے والے ابتدائی مبلغین کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کو جو حالات پیش آئے وہ اب نہیں لیکن جو مبلغین اب بھی خدمت کر رہے ہیں وہ بھی ایک بڑی خدمت ہے۔
  • الحاجی ڈاکٹر Alhaji Dr. Kandeh Kolleh Yumkella ( سابق صدارتی امیدوار اور سربراہ نیشنل اتحادِ اعلیٰ)

    آپ کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا جس میں آپ نے جماعت احمدیہ کی تعلیمی ، طبی خدمات پر شکریہ ادا کیا خصوصاً اسلامی اور سائنسی تعلیم اور تعمیراتی کاموں کا ذکر کیا۔ آپ نے کہا کہ جو لوگ احمدیت کا پیغام لے کر یہاں آئے انہوں نے اپنا وطن چھوڑا اور صرف انسانیت کی مدد کے لئے اور دین کی اشاعت کے لئے آئے۔ پچھلےسو سال آپ نے اپنی بنیاد مضبوط کی ہے اب اگلے سو سال آپ اور ہم لیڈرز مل کراس ملک کو عظم ملک بنائیں گے۔
  • مسٹر نذیر احمد علی کماندا بونگے (چیف فائر آفیسر نیشنل فائر فورس سیرالیون)

    آپ کو صدر جماعت واٹرلو کے ساتھ ساتھ نیشنل سیکرٹری امور خارجہ بھی خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ آپ مکرم ٹومی کالون صاحب کے بڑے بھائی بھی ہیں ۔ آپ نے جماعت سیرالیون کے ابتدائی ممبران کے موضوع پر مختصر تقریر کی جس میں ابتدائی مبلغین کی آمد اور احمدیت کے قیام اور ابتدائی ممبرز کا ذکر کرتے ہوئے مختصر تاریخ بیان کی۔
  • آنریبل محمدجلدے جالو (نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)

    آپ کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا۔ آپ نے کہا کہ آج کا دن احمدیہ جماعت سیرالیون کے لیے اور دنیا بھر کے احمدیوں کے لیے ایک بہت بڑا دن ہے۔ اور یہ ہمارے ملک سیرالیون کے لیے بھی ایک بہت بڑا دن ہے کیونکہ آج ہم نہ صرف جماعت احمدیہ کے سیرالیون میں سو سال مکمل ہونے کی خوشی منا رہے ہیں بلکہ ہم اس ملک میں جماعت احمدیہ کی خدمت اور وقف کے سو سال منا رہے ہیں۔جماعت احمدیہ کے مبلغ جو 1921ء میں سیرالیون آئے وہ اپنے ساتھ تعلیم اور مذہب کو لے کر آئے اور آج احمدیہ جماعت کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے سیرالیون کے لاکھوں لوگوں کو تعلیم فراہم کی ہے اور آج یہاں جماعت کے 300 سے زائد سکول ہیں اور جماعت نے یہاں ملک بھر میں 1400 مساجد تعمیر کی ہیں۔ اور ایک سیاست دان کے طور پر مجھے اس بات کا علم ہے کہ ایک مسجد کا تعمیر کرنا بھی آسان نہیں ہے۔ اور کسی جماعت کے لیے چودہ سو مساجد تعمیر کرنا ایک آسان بات نہیں ہے۔ جماعت نے ملک بھر میں کلینک بنائے ہیں جن کے ذریعے وہ ملک کے لوگوں کی صحت اور بہبود کا کام کررہی ہے۔ احمدیہ جماعت نے زراعت کے میدان میں بھی بہت خدمت کی ہے اور اسی وجہ سے جب میں گذشتہ سال جلسہ سالانہ سیرالیونBO میں شامل ہوا تھا، میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ احمدیہ جماعت انسانی بہبود کی ترقی کی سفیر ہے۔ اور اسی وجہ سے صدرِ مملکت عزت مآب بریگیڈئر ریٹائرڈ مادا بیئو احمدیہ جماعت کو پسند کرتے ہیں۔ اور انسانی ترقی ہماری حکومت کا مطمحِ نظر ہے۔ اور جیسا کہ میں نے BO میں جلسہ سالانہ میں کہا تھا کہ احمدیہ جماعت انسانی ترقی کی سفیر ہے، احمدیہ جماعت ہماری حکومت کی تعلیم کے میدان میں بھی خدمت کررہی ہے۔ جس طرح ہم لوگوں کو طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں احمدیہ جماعت بھی کررہی ہے۔ زراعت کے میدان میں بھی جماعت نے بہت نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ اور ان میدانوں میں خدمت پر مَیں جماعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔آپ کی کامیابیاں بے شمار ہیں اور ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور ان کی خوشی منا رہے ہیں۔ ہم ان ابتدائی مبلغین کی کامیابیوں کو یاد کرتے ہیں اور ان کی خدمات کے معترف ہیں۔

    (مکمل پیغام الفضل انٹرنیشنل کی اشاعت 4 مئی 2021ء میں شائع شدہ ہے۔)
  • آنریبل وکٹر بخاری فوہ (سابق نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)

    آپ مکرم امیر صاحب اور دیگر شاملین کے ساتھ ہیڈ کواٹر میں موجود تھے۔ آپ نے کہا کہ میں کرسچن ہوں لیکن میں سمجھتاہوںمیں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتاہوں میں اس پر خوش ہوں کہ میں اس تقریب میں شامل ہوں۔ میرے دادا الحاجی روجرز صاحب نے بو میں صرف اپنی خوشی اور محبت سے جماعت کو ایک بڑی زمین پیش کی تھی۔ مجھے اس محبت کے اظہار میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔

    آپ نے کہا کہ مجھے احمدیہ سکول سے تعلیم حاصل کرنے پر فخر ہے۔ جہاں اچھی تربیت اور ڈسپلن سکھایا گیا تھا۔ اس سکول نے بہت سےکامیاب لوگ بنائے۔ احمدیہ مشن ہر حکومت کے ساتھ مل کر فلاحی کام سر انجام دیتی ہے کیونکہ یہ ایک غیر سیاسی مشن ہے ۔میں تمام ممبران جماعت کو پہلے سو سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں ابھی کئی سو سال آنے ہیں اللہ تعالیٰ اس جماعت پر اپنا فضل نازل فرمائے اور آپ کو توفیق دے کہ آپ اس ملک کے لئے دعا کرتے چلے جائیں۔
  • ڈاکٹر ارنسٹ بائی کروما (سابق صدر جمہوریہ سیرالیون)

    آپ نے جماعت کے سوسال مکمل ہونے پر دلی خوشی کا اظہار کیا۔ آپ کے بانی سلسلہ نے پنجاب انڈیا میں اس جماعت کو امن، عالمی بھائی چارے اور خدائی منشاء کے لئے وقف ہوجانے کے مقصد سے قائم کیا۔ اسی سلسلہ میں جماعت کا دنیا میں انسانیت کے پیغام کو لے کر پھیل جانا بھی شامل ہے۔گزشتہ سو سالوں میں جماعت احمدیہ سیرالیون مساجد کی تعمیر، تعلیمی اور طبی سہولیات مہیا کرنے میں مصروف عمل رہی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے آپ کے مرکزی اور لوکل مشنریز کوشش کرتے رہے ہیں۔ اسی بناء پر میری امام عالمگیر جماعت احمدیہ سے ذاتی تعلق اور جماعت احمدیہ سے تعلق ایسا ہے کہ جس کو میں ایک سرمایہ خیال کرتا ہوں۔ میرے جلسہ سالانہ بو پر سالانہ پیغامات اور حضور انور کی خدمت میں اپنے لئے اور سیرا لیون کے لوگوں کے لئے دعاکی درخواستیں اور حضور اقدس سے فون پر بات کرنا میرے لئے یادگار ہیں اور میرے دل میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔ اس کے بعد آپ نے صد سالہ جوبلی کے لئے اپنی نیک تمنائیں پیش کیں۔
  • ہز ایکسیلنسی جناب جولیس مادا بیو (صدر جمہوریہ سیرالیون) کا ریکارڈ پیغام

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    میں ریٹائرڈ بریگیڈئر جولئس مادا بیئو، جمہوریہ سیرالیون کا صدر، اپنی حکومت کی طرف سے اور سیرالیون کے لوگوں کی طرف سے احمدیہ مسلم جماعت کی سیرالیون میں موجودگی پراللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں۔

    احمدیہ مسلم جماعت نے سیرالیون کے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک سو سال سے زائد عرصہ میں تعلیم ، صحت، زراعت، قیام ِ امن ، معاشرتی خدمات، انسانی ترقی کے کاموں ، اورمذہبی رواداری کے میدانوں میں احمدیہ مسلم جماعت نے اس قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہیں خدمات کے اعتراف میں میری حکومت نے احمدیہ مسلم جماعت کو ملکی اعزاز COMMANDAR OF THE ORDER OF THE ROKEL سے نوازا۔ اور ہم اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرے کرتے چلے جائیں گے۔

    میں احمدیہ مسلم جماعت سیرالیون کو ان کے صد سالہ جشنِ تشکر پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشنیوکے کو بھی اس تاریخی پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔شکریہ

اختتامی خطاب و دعا

آخر پر مکرم سعید الرحمٰن صاحب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ سیرالیون نے خطاب فرمایا۔ آنمحترم نے اس پروگرام کے انعقاد پر PAAMA کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ PAAMA کے لئے یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے تحت پہلی بار کسی ملک کی بھی جوبلی تقریب منائی گئی۔ اور صدر PAAMA مکرم ٹومی کالون صاحب کا تعلق بھی سیرالیون سے ہے۔

مکرم امیر صاحب نے سیرالیون کی ابتدائی تاریخ بیان کرتے ہوئے ابتدائی مبلغین کی قربانیوں کا ذکر فرمایا اور خصوصا مکرم نذیر احمد علی صاحب کے چند واقعات بیان کر کے فرمایا کہ وہ ایک نہایت عظیم اور کامیاب مشنری اور انسان تھے۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے سیرالیون کے صدور کے جلسہ ہائے سالانہ سیرالیون میں شرکت کا ذکر فرمایا ۔ سابق صدر ارنسٹ بائی کروما کے ایک تبصرہ کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ انہوں نے جلسہ کے انتظام اور احمدیوں کو نہایت آرام سے جلسے میں شامل دیکھ کر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کب اتنی بڑی تعداد میں کسی اور جگہ میں اتنے آرام سے خطاب نہیں کر سکتا تھا۔

مکرم امیر صاحب نے اس حوالہ سے سیرالیون کے اعزاز کا ذکر فرمایا کہ سیرالیون کو اعزاز حاصل ہے کہ 2006ء میں بیت الفتوح میں سب سے پہلے جانے والے صدر سیرالیون جناب احمد تیجان کابا تھے۔ اور اسی طرح سابق صدر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے فون پر بات کرنے والے پہلے صدرہیں۔

آپ نے فرمایا کہ ہمیں اب نوجوانوں اور بچوں کا خلیفۃ المسیح سے رابطہ پیدا کرنا ہے۔ ہمیں اس ملک کی سعید لوگوں کو جو خدا کی تلاش میں ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتے ہیں اور اس ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ ہم نے ان کو اب اس ملک کے تابعدار شہری بنانا ہے۔ یہ ہمارا عظیم مقصدہے جو ہمیں پورا کرنا ہے۔آخر پر مکرم امیر صاحب نے سب شاملین کا شکریہ ادا کیا۔

پروگرام کے آخر پر موڈیریٹر صاحب نے تما م مقررین اور اس پروگرام کو دیکھنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی جس سے یہ پروگرام اختتام کو پہنچا۔

یہ پروگرام 2 گھنٹے اور 45 منٹ جاری رہا اور درج ذیل لنک سے استفادہ کیا جس سکتا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=AUY89qwa1RQ

(رپورٹ: ذیشان محمود، عبدالہادی قریشی۔ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

سینکڑوں عبداللطیف درکار ہیں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2021