• 1 مئی, 2025

ہمارا مقصد مستقل مزاجی سے خداتعالیٰ کی عبادت کرنا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہ ہمیں یادرکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں آکر وقتی جوش اور جذبے کے تحت بعض قربانیاں کر لینا ہمارا مقصدنہیں ہے بلکہ ہمارا مقصد مستقل مزاجی سے خداتعالیٰ کی عبادت کرنا ہے اور عبادت کے معیار اس وقت حاصل ہوتے ہیں جب خداتعالیٰ کی معرفت حاصل ہو۔ یہ علم ہو کہ خداتعالیٰ تمام طاقتوں کا مالک ہے اور میرے ہرقول اور ہر فعل کو دیکھ رہا ہے اور نہ صرف ظاہری طورپر دیکھ رہا ہے بلکہ میرے دل کی گہرائی تک اس کی نظر ہے۔ میری نیتوں کا بھی اُس کو علم ہے جو ابھی ظاہر نہیں ہوئیں۔ اور جب یہ حالت ہو تو پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک انسان کوشش کرتا ہے کہ وہ خداتعالیٰ کے لئے ہوجائے۔ یعنی کوئی عمل صرف دنیاوی خواہشات پوری کرنے کے لئے نہ ہو بلکہ ہر کوشش اور ہر نیکی خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ہو۔ ہماری عبادتیں صرف اُس وقت نہ ہوں جب ہمیں خداتعالیٰ کی مدد کی ضرورت ہے، جب ہم کسی مشکل میں گرفتار ہیں، جب ہماری دنیاوی ضرورتیں پوری نہیں ہو رہیں، بلکہ ہماری عبادتیں آسائش اور کشائش میں بھی ہوں۔ یہ نہ ہو کہ دنیاوی معاملات اور دنیاوی بکھیڑے اور دنیاوی کاروبار ہمیں خداتعالیٰ کی عبادت سے دُور کردیں۔ یہ مسجدصرف ایک عمارت نہ رہے اس مسجدکی وسعت اور خوبصورتی صرف یہی نہ یاددلائے کہ ہم نے اتنا وقت مسجدکی تعمیر کے لئے صَرف کر دیا۔ اتنے وقارِعمل ہم نے کئے، اتنے پیسے ہم نے بچائے۔ ہم نے اتنے گھنٹے وقارِ عمل کیا۔ ہم نے اتنا چندہ اس کی تعمیر کے لئے دیا، بلکہ یہ عمارت یہ یادکروانے والی ہوکہ اس دنیا میں مسجد کی تعمیر کرنا اگلی زندگی میں خداتعالیٰ کے اُس انعام کاوارث بنائے گا جس میں خداتعالیٰ جنت میں گھر بنا کر دے گا۔ اور یہ گھر بھی اُس وقت بنے گاجب اِس گھر کی تعمیر کے بعد اس کا حق ادا ہورہا ہوگا۔ اور مسجد کا حق ادا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کے اس ارشادپر عمل کرنے سے جس کا ایک جگہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اُن آیات میں ذکر فرمایا ہے جن کی میں نے تلاوت کی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ لَاتُلْھِیْھِمْ تِجَارَۃٌ وَّلَابَیْعٌ کہ اللہ تعالیٰ کے حقیقی مومن وہ ہیں جن کو اُن کی تجارتیں اور خرید و فروخت غافل نہیں کرتیں۔ کس چیز سے غافل نہیں کرتیں؟ فرمایا: عَنْ ذِکْرِاللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اور نمازوں کے قائم کرنے سے اور زکوٰۃ اداکرنے سے۔ پس ہم احمدیوں نے وہ حقیقی مومن بننا ہے جوان خصوصیات کے حامل ہوں۔ یہاں نماز سینٹر تو پہلے بھی تھالیکن سینٹر اور باقاعدہ مسجدمیں ایک ظاہری فرق بھی ہے۔ سینٹرایک ہال ہے۔ مسجدمیں گنبدبھی ہوتاہے، مینارہ بھی ہوتاہے اور مسجد کے نام سے ہی اس کاایک علیحدہ تقدس بڑھتاہے۔ پہلے دورے میں جب میں نے آپ کو کہا تھاکہ یہاں باقاعدہ مسجد بنائیں۔ تو ایک تو یہ مقصد تھا کہ مسجدکا مینارہ اور گنبد آپ کو یاددلاتارہے کہ ہم نے مال اور وقت کو قربان کرنے کے بعد جو مسجد بنائی ہے اس کا حق بھی ہم نے اداکرنا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ مسجد کا مینارہ اور گنبد اردگردکے ماحول کے لئے بھی قابلِ توجہ ہوتاہے۔ اور اس سے تبلیغ کے راستے بھی کھلیں گے۔ لوگوں کی اس طرف توجہ پید اہوگی اور اسلام کی حقیقی تصویر دیکھنے کی تلاش میں لوگ یہاں آئیں گے یا ویسے تجسّس میں آئیں گے۔ یہ لوگ کیسے ہیں، کیسے مسلمان ہیں؟ ابھی تک مَیں نے یہی دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجدکی تعمیر کے ساتھ ہی جماعت احمدیہ مسلمہ کا تعارف کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور اس تعارف کی وجہ سے پھر اس مسجدکا حق اداکرنے کی طرف توجہ بھی پیداہوتی ہے۔ جو یہاں رہنے والے لوگ ہیں وہ اس مسجدکاحق اداکرنے والے ہوتے ہیں۔ افرادِ جماعت کواس طرف توجہ پیدا ہوتی ہے اور ہونی چاہئے کہ ہم نے یہ حق اداکرنا ہے۔

مسجد کا حق کیاہے؟ سب سے پہلا حق تویہی ہے کہ تمہاری تجارتیں، تمہارے کاروبار، تمہاری مصروفیات تمہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے دُور کرنے والی نہ ہوں بلکہ نمازوں اور ذکرکی طرف یہ تجارتیں بھی تمہیں توجہ دلانی والی ہوں۔ جب حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ کی آواز آئے کہ اے لوگو! نمازکی طرف آؤ توکاروبار بھول جاؤ، سب تجارتیں بھول جاؤ اور مسجدکی طرف دوڑو۔ اب یہ بھی اس زمانے میں کوئی کہہ سکتا ہے کہ ہمارے تو فاصلے بہت ہیں۔ اذان بھی اندر ہوتی ہے آواز تونہیں آتی۔ اور جس آواز میں آج اذان دی گئی ہے یہ تو اتنی ہلکی آواز تھی کہ ہال میں بھی مشکل سے آتی تھی۔ تو اس کے لئے پھر کیا کیا جائے؟ تو اس کے لئے تو آپ کو ویسے ہی احساس دلاتے رہنا چاہئے کہ ہم نے مسجد اس لئے بنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کریں۔ اپنے مقصدِ پیدائش کو پہچانیں۔ دوسرے میں نے پہلے بھی کئی دفعہ کہا ہے کہ آجکل ہرایک موبائل فون جیب میں ڈالے پھرتا ہے توپھراس کا بہترین استعمال کریں کہ نمازوں کے اوقات میں اذان کی آواز میں ہی الارم بج جائے۔ اور جو قریب ترین ہیں وہ مسجد میں آئیں اور جو دُورہیں وہ اپنی نمازیں اداکرنے کی طرف توجہ کریں۔ اپنے کاموں کی جگہ پر جب آپ نمازوں کا خیال رکھتے ہوئے نماز اداکر رہے ہوں گے تو اردگرد لوگوں کو توجہ پیدا ہو گی کہ تم کون ہو؟ پھر مسجدکی عمارت کا تعارف ذریعہ بن جائے گا۔

(خطبہ جمعہ یکم نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ برطانیہ کی طرف سے ایک مشاعرہ کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 ستمبر 2022