• 25 اپریل, 2024

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 2)

سیّدنا امیر المؤ منین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
کا دورہ امریکہ 2022ء
قسط 2

27ستمبر 2022ء بروز منگل

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر پچاس منٹ پر ’’مسجد فتح عظیم‘‘ میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مختلف دفتری امور کی ادائیگی میں مصروفیت رہی۔ بعد ازاں پروگرام کے مطابق دوپہر ایک بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فتح عظیم سے ملحقہ نمائش ہال میں تشریف لا کر نمائش کا معائنہ فرمایا۔

نمائش

اس نمائش کو درج ذیل دس حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

  • اللہ تعالیٰ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام، حضرت مسیح موعود علیہ السلام، قرآن کریم اور تراجم، امام مہدی کے بارہ میں جملہ مذاہب کی پیشگوئیاں
  • حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دعاوی اور نشانات
  • ڈاکٹر الیگزینڈر ڈوئی شدید معاند اسلام اور اس کی اسلام دشمنی
  • حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پر معارف جواب اور دعوت مباہلہ
  • ڈاکٹر ڈوئی کا عروج اور عبرتناک انجام، فتح عظیم کا جاری سفر

ان تمام دس مضامین کو برقی طور پر ہر حصہ میں ایک بڑی TVسکرین پرVideo Looping کے ذریعہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ہر حصہ میں Tvسکرین کے نیچے شیشے کے ایکShow case۔ اس حصہ کے مضمون کے متعلق جملہ نوادرات رکھے گئے ہیں۔

اس نمائش میں جو اہم اشیاء رکھی گئی ہیں ان میں ڈاکٹر ڈوئی کے سو سالہ پرانے نوادرات تصاویر رکھی گئی ہیں۔ ریویو آف ریلیجنز کے وہ ابتدائی شمارے رکھے گئے ہیں جن میں ڈاکٹر ڈوئی کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے چیلنج دیا تھا اور اس کی ہلاکت کے بارہ میں پیشگوئی فرمائی تھی۔ یہ1902ء 1905ء اور1907ء کے شمارے ہیں۔

ڈاکٹر ڈوئی کے رسالے Leaves of Healing کے وہ شمارے بھی رکھے گئے ہیں جن میں اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گند اچھالا تھا۔ یہ شمارے اس لئے رکھے گئے ہیں تاکہ یہ بتایا جائے کہ ڈاکٹر ڈوئی کے اس بغض و عناد کے مقابلہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے دعا کو ہتھیار کے طور پر پیش کیا۔

1902ء اور 1903ء کے وہ اصل اخبارات بھی رکھے گئے ہیں جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر کے ساتھ وہ چیلنج بھی رقم ہے جو آپ نے ڈوئی کو مخاطب ہوتے ہوئے دیا تھا۔ ان اخبارات میں Library Digest اور تین مزید اخبارات شامل ہیں۔

اخبارBoston Herald کا وہ صفحہ بڑا کر کے 5 فٹ ×7فٹ کے سائز میں دیوار پر آویزاں کیا گیا ہے جس کی سرخی(Headline) درج ذیل ہے۔

(Great is Mirza Ghulam Ahmad)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے سیکشن میں، حضور علیہ السلام کا ایک کوٹ بھی شیشے کے Show case میں رکھا گیا ہے جو آپ زیب تن فرماتے تھے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غیروں کی آراء میں ایک قابل ذکر شخصیتEmperor Ming ہیں۔ جنہوں نے1573ء میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں ایک سو چائینز زبان کے الفاظ پر مشتمل آپ کی مدح میں نظم لکھی ہے جو ملک چین میں اڑھائی ہزار مساجد میں موجود ہے، اس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔

اخبار Boston Herald کے 28 جون 1907ءکے شمارہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر کے ساتھ حضور کی دیگر پیشگو ئیوں کا ذکر ہے جن میں زلازل، دم دار ستارہ اور چاند سورج گرہن اور طاعون وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب کے اخباری نسخہ جاتShow case میں رکھے گئے ہیں۔

نمائش کی ایک انتہائی اہم چیز وہ Kiosk ہے جس میں 160 اخباری تراشے جمع کئے گئے ہیں اور World map کے مختلف حصوں کو Touch کرنے سے یہ تمام تراشہ جات 60 انچ کی سکرین پر واضح ہو جاتے ہیں اور صاف پڑھے جاتے ہیں۔ یہ تمام تراشہ جات 1902ء سے لے کر1909ء کی دھائی میں امریکہ، یورپ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ، اسکاٹ لینڈ اور انڈیا کے اخباروں میں شائع ہوئے تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمائش کے معائنہ کے دوران اس Kiosk کو لانچ Launch کیا اور ڈاکٹر ڈوئی کے ذکر، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی اور ڈوئی کے عبرتناک انجام کے حوالہ سے مختلف علاقوں کے اخبارات کا مشاہدہ کیا۔ جن میں Alaska Nebraska نیویارک اور بوسٹن وغیرہ کے اخبار شامل تھے۔

نمائش میں دیوار پر جو مختلف TVسکرین لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے ایکTV سکرین پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی فتح کے 14 تراشے خودبخود منظر عام پر آتے ہیں اور مختلف ممالک میں شائع ہونے والے اخبارات چند منٹوں میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی فتح اور تصدیق کا اعلان کر رہے ہوتے ہیں۔

ایک TVسکرین پر 20 اخبارات کے وہ تراشے ہیں جن میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ڈوئی کو دیئے جانے والے مباہلہ چیلنج کا ذکر ہے۔ یہ تراشے ٹی وی سکرین پر بغیر کوئی بٹن دبائے یا ٹی وی سکرین کو Touch کئے تبدیل ہوتے ہیں۔ ٹی وی سکرین کے سامنے ہاتھ ہلا کر اشارہ کریں تو اگلا تراشہ آ جاتا ہے۔ اس طرح صرف ہاتھ کے اشارہ سے جو تراشہ بھی آپ دیکھنا چاہتے ہیں وہ آپ کے سامنے آ جائے گا۔

ایکTV سکرین پر ہاتھ کے اشارے سے بدلتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے وہ اقتباسات ہیں جن میں خدا تعالیٰ سے تعلق کے بارہ میں تعلیمات بیان کی گئی ہیں۔

ایک کالم پر Newyork Times کی وہ عبارت ہے جس کا عنوان Rival Prophets ہے۔ اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پر زور الفاظ میں ڈوئی کو چیلنج دیا ہے۔

جس Show case میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا کوٹ آویزاں ہے اس کے اوپر دیوار پر یہ درج ہے ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔‘‘

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمائش کے معائنہ کے دوران ڈوئی کے نوادرات دیکھ کر فرمایا کہ موسی کے زمانے میں فرعون تھا جس کی ممی Mummy کو محفوظ کیا گیا، آج ڈوئی کے ان نوادرات کو محفوظ کر کے آپ نے اس نشان کو محفوظ کر لیا ہے۔

نمائش کے ایک حصہ قدرت ثانیہ کے حوالہ سے تیار کیا گیا تھا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے بعد خلافت احمدیہ کے ذریعہ جماعت احمدیہ مسلسل ترقی کر رہی ہے تو دوسری طرف ڈوئی اور اس کی جماعت کا وجود ہمیشہ کے لئے ختم ہو چکا ہے۔ Show case میں خلفاء کی بعض کتب رکھی گئی تھی۔ حضور انور نے یہ کتب دیکھ کر فرمایا کہ خلیفۃ المسیح الاول اور خلیفۃ المسیح الثالث کی کتب بھی شامل کریں۔

چاند سورج گرہن کے حوالہ سے پرانے اخبارات کے تراشے رکھے گئے تھے 1895ء کے اخباری تراشے دیکھ کر حضور انور نے فرمایا کہ مغرب کے لئے 1895ء میں گرہن لگا تھااور اہل مشرق کے لئے 1894ء میں گرہن لگا تھا۔

نمائش کے آخری حصہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی رؤیا ’’غلام احمد کی جے‘‘ کو سکرین پر دکھایا گیا تھا اور تبرکات کو ظاہر کیا گیا تھا۔ حضور انور نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ میرے ہاتھ میں بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دو تبرکات ہیں۔ حضور انور نے اپنے ہاتھ میں پہنی ہوئی دونوں انگوٹھیوں ’’الیس اللّٰہ بکاف عبدہ‘‘ اور ’’مولیٰ بس‘‘ کی طرف اشارہ کیا۔

اس نمائش کا مکمل انتظام مکرم انور محمود خان نیشنل سیکرٹری تحریک جدید اور ان کی ٹیم نے بڑی محنت سے کیا۔ آخر پر اس ٹیم کے ممبران نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

نقاب کشائی اور مینارة المسیح کا سنگ بنیاد

نمائش کے معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد کی بیرونی دیوار پر لگی تختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مینارہ کا سنگ بنیاد رکھا۔ شہر کی انتظامیہ کی طرف سے مسجد کے ساتھ مینارة المسیح کی طرز پر ایک مینارہ تعمیر کرنے کی بھی منظوری ملی ہے۔ اس مینارہ کی اونچائی 70 فٹ ہو گی۔

مسجد فتح عظیم اور اس سے ملحقہ ہال اور دفاتر کو ایک نقشہ کی صورت میں بورڈ پر آویزاں کیا گیا تھا۔ حضور انور نے یہ نقشہ جات دیکھے۔ مکرم فلاح الدین شمس نائب امیر یو ایس اے نے اس پراجیکٹ کے حوالہ سے حضور انور کی خدمت میں مختلف امور عرض کئے اور بتایا کہ ہمارے اس قطعہ زمین کا کل رقبہ 10 ایکڑ ہے۔ جس میں سے اس وقت اڑھائی ایکڑ زیر استعمال ہے۔ مسجد اور دفاتر کی تعمیر ہے۔ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر ہے۔ ایک وسیع پارکنگ ایریا بنایا گیا ہے اور اسی اڑھائی ایکڑ رقبہ میں مختلف جگہوں پر مارکیز بھی لگائی گئی ہیں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا کہ جو باقی ساڑھے سات ایکڑ رقبہ ہے وہ اس نقشہ کے مطابق کس طرف ہے تو اس پر موصوف نے اس حصہ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرف ہے اور اس رقبہ پر درخت لگے ہوئے ہیں۔ حضور انور نے پارکنگ ایریا کے بارہ میں دریافت فرمایا تو عرض کیا گیا کہ مسجد کے پارکنگ ایریا میں 95 گاڑیاں آ سکتی ہیں۔

بعد ازاں حضور انور نے مسجد سے ملحقہ ہال اور دفاتر کا معائنہ فرمایا۔ نمائش ہال کے علاوہ لائبریری ہے، دفاتر میں دفتر صدر جماعت اور لجنہ کے دفاتر شامل ہیں۔ چلڈرن کلاس کے لئے بھی ایک کمرہ مہیا کیا گیا ہے۔ آڈیو وڈیو روم بھی ہے اور ایک لانڈری روم بھی بنایا گیا ہے، لفٹ کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے۔ دو سٹوریج روم بھی ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گراؤنڈ فلو ر (Basement) میں بھی تشریف لے گئے جہاں ایک ملٹی پرپز (Multi purpose) ہال تعمیر کیا گیا ہے جس کا رقبہ 2451 مربع فٹ ہے۔ اس وقت اسے نماز کی ادائیگی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس ہال میں 300 افراد نماز اداکر سکتے ہیں۔ ۔اس ہال میں مردوں اور عورتوں کے لئے علیحدہ علیحدہ واش روم بنائے گئے ہیں۔ اور کمرشل کچن بھی موجود ہے، معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔

انٹرویو

ریلیجن نیوز سروس (Religion News Service) کی ایک صحافی Emily Miller حضور انور کا انٹرویو لینے کے لئے آئی ہوئی تھی۔ موصوفہ کے امریکہ میں لاکھوں فالوورز ہیں۔ یہ صحافی خاتون مسجد فتح عظیم کے پس منظر اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور ڈاکٹر ڈوئی کے درمیان مباہلہ پر ایک مضمون لکھ رہی ہے۔

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نمائش میں تشریف لائے جہاں انٹرویو کا پروگرام تھا۔ انٹرویو کے آغاز میں جرنلسٹ نے پہلا سوال یہ کیا کہ اس مسجد کے افتتاح کے لئے حضور کا یہاں آنا کیا اہمیت رکھتا ہے۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ہم جہاں بھی مسجد بناتے ہیں عموما وہاں کی جماعت مجھ سے پوچھتی ہے کہ کیا میرا وہاں آنا ممکن ہے جرمنی ہو یا برطانیہ ہو یا کوئی اور ملک ہو، Covid سے پہلے میں مساجد کے افتتاح کے لئے جایا کرتا تھا لیکن یہاں Zion میں ایک خاص چیز ہے جیسا کہ آپ نے نمائش میں بھی دیکھا ہے تو یہ بھی مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔

حضور انور نے فرمایا میں عام طور پر مساجد کا افتتاح کرتا ہوں اور وہاں اپنی جماعت کے افراد سے ملتا ہوں۔ اس طرح ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور میں انہیں نصائح کرتا ہوں اور بتاتا ہوں کہ مسجد کی تعمیر کا مقصد کیا ہے یہ نہ ہو کہ آپ صرف اس کو عارضی طور پر یا کچھ خاص ہونے کی وجہ سے منائیں بلکہ اصل یہ ہے کہ ہماری زندگی اور ہمارے دین کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے۔ مساجد اسی مقصد کے لئے تعمیر کی جاتی ہیں اور میں اپنے لوگوں کو یاد دلاتا ہوں کہ انہیں صرف مسجد کی تعمیر پر خوش نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں حقیقت میں یہ احساس ہونا چاہئے کہ ان کی زندگی کا مقصد کیا ہے تو اس طرح ان کی راہنمائی ہوتی ہے اور پھر وہ اپنے آپ میں تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے فرائض اور ذمہ داریاں کیا ہیں۔

• جرنلسٹ نے دوسرا سوال کیا کہ اس مسجد کا نام فتح عظیم ہے اس سے کیا مراد ہے، فتح کس کی ہے ؟

اس پر حضورانور نے فرمایا اگر آپ یہ نمائش دیکھیں تو آپ کو سمجھ آئے گی کہ مسیح محمدی اور نام نہاد مسیح کا مقابلہ کیسے شروع ہوا۔ چنانچہ یہی دعاؤں کا مقابلہ تھا جس کا اعلان بانی سلسلہ احمدیہ نے کیا۔ پہلے آپ نے ڈوئی کو نصیحت کی کہ تم انبیاء اور مقدس لوگوں کے خلاف یہ غلیظ زبان نہ استعمال کرو لیکن وہ آپ کے خلاف بدزبانی کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس نے کہہ دیا کہ میں دعا کروں گا کہ پوری امت مسلمہ اور ہر مسلمان تباہ ہو جائے۔ اس پر بانئ جماعت احمدیہ نے فرمایا کہ پورے مذہب کو تباہ کرنے کی بجائے ہم دو لوگ ہیں اس لئے ایک دوسرے کے خلاف دعا کرتے ہیں اور پھر دعاؤں کا مقابلہ شروع ہو گیا تھا اور خدا تعالیٰ نے آپ کو بتایا کہ اس مباہلہ میں فتح تمہاری ہو گی اور پھر بالآخرایسا ہی ہوا۔ تو فتح عظیم کا یہ نام آپ کو اللہ تعالیٰ نے بتایا تھا۔ چنانچہ جب ہم نے یہ مسجد بنائی تو جماعت نے اس کا نام رکھنے کی درخواست کی تو اس پر میں نے کچھ نام تجویز کئے اور جماعت سے کہا کہ کوئی ایسا نام منتحب کریں جس کو امریکہ کے باشندے آسانی سے بول سکتے ہوں لیکن مقامی جماعت نے اصرار کیا کہ یہ نام فتح عظیم اس مسجد کے لئے مناسب ہے پھر میں نے اس کی منظوری دی تو اس طرح اس مسجد کا نام فتح عظیم رکھا گیا۔

• پھر جرنلسٹ نے سوال کیا کہ امریکہ کے باشندوں کے لئے اس مباہلہ کا واقعہ جاننا کیوں ضروری ہے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا یہ صرف امریکہ کے باشندوں کے لئے ہی اہم نہیں ہے بلکہ یہ سب کے لئے اہم ہے۔ ہر امریکی تاریخ میں دلچسپی نہیں رکھتا لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بہت شوقین ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ انہیں اپنے ملک میں رہنے والے مختلف لوگوں کی تاریخ اور مختلف مذاہب اور اس کے پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے اس لئے جو لوگ دلچسپی رکھتے ہیں وہ یہاں آئیں اور ہماری تاریخ جانیں اور یہ کہ یہ کسی ایک مذہب کی فتح نہیں ہے دراصل لوگوں کو یہ بتانے کی فتح ہے کہ خدا کا سچا بندہ کون ہے اور یہ کہ ایک دوسرے کے خلاف کوئی گالم گلوچ نہیں کرنی چاہئے۔ ہمیں تمام مذاہب کا احترام کرنا چاہئے یہی قرآن کریم کی تعلیم ہے اور یہی بات بانئ سلسلہ احمدیہ نے کہی ہے کہ تم ایک دوسرے کا احترام کرو اور یہ کہ انسان کی پیدائش کا اصل مقصد اللہ کی عبادت ہے اس لئے آپ کو جو بھی طریقہ ہے جس مذہب کو بھی آپ مانتے ہیں آپ اس اصل مقصد کے مطابق عمل کرو لیکن دوسرے لوگوں کے خلاف غلیظ زبان یا گالی گلوچ کا استعمال نہ کریں۔ تو اب جب ہم اس تاریخ کو لوگوں کے سامنے بیان کریں گے، تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں اور مذہب سے دلچسپی رکھنے والوں کا معلوم ہو گا کہ یہ سب کچھ ایسا ہی ہوا۔

• بعد ازاں جرنلسٹ کے اس سوال پر کہ آپ کے مطابق لوگوں پر اس مباہلہ کے کیا اثرات ہوں گے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہمارا کام اسلام کا پیغام پہنچانا ہے اور اسلام کہتا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے اور آپ کسی کو اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے اور جو لوگ اسلام قبول نہیں کرتے وہ کم از کم یہ سمجھ لیں گے کہ اسلام ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے اور اپنے فرائض ادا کرنے کا کہتا ہے۔ بانئ سلسلہ احمدیہ نے کہاکہ میرے آنے کا مقصد لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا اور اللہ تک پہنچانا ہے۔ انہیں یہ سمجھانا ہے کہ اللہ کی عبادت کیسے کرنی ہے اور اللہ کی عبادت کیوں کرنی ہے اور اپنے خالق کے سامنے جھکنا ہے اور دوسرا مقصد لوگوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کا احسا س دلانا ہے۔ لوگوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔ انہیں ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرنا چاہئے اور یہی بات قرآن کریم سکھاتا ہے اور یہی ہم مانتے ہیں اور یہی ہے جس کی ہم تبلیغ کرتے ہیں۔

• پھر جرنلسٹ نے آخری سوال یہ کیا کہ کیا اب بھی دنیا میں Organized Religion یعنی منظم مذہب کا کوئی کردار ہے، کیا مذہب امن کی آواز بن سکتا ہے؟

اس سوال کے جواب میں حضور انور نے فرمایا ہم کہتے ہیں کہ دین کا مقصد کسی کو ڈرانا نہیں ہے جیسا کہ میں پہلے آپ کو بتا چکا ہوں کہ بانئ سلسلہ احمدیہ دو مقاصد کے لئے دنیا میں ظاہر ہوئے اور آپ نے اسلام کی حقیقی تعلیمات کو زندہ کرنے کا دعوی کیا اور یہ تعلیم دو اصولوں پر مشتمل ہے حقوق اللہ اور حقوق العباد۔ اس لئے اگر آپ ان دونوں فرائض کو جانتے ہیں تو پھر ہم سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم زبردستی کرنے والے نہیں ہیں۔ ہم جس کی تبلیغ کرتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں۔ ہم اس قسم کے جنونی ملاں شر پسند نہیں ہیں جو معاشرے کا امن خراب کر رہے ہیں۔

ہم کہتے ہیں کہ ہمیں امن سے رہنا چاہئے اور ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔ یہاں تک کہ قرآن کریم کہتا ہے کہ تم ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرو۔ قرآن کریم یہ بھی کہتا ہے کہ تم بت پرستوں کے خلاف کوئی بد زبانی بھی نہ کرو کیونکہ وہ انتقام میں اللہ کے خلاف وہی زبان استعمال کریں گے۔ اس لئے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

حضور انور نے فرمایا جہاں تک مسجد کا مقصد ہے اور ہم کس طرح رہتے ہیں۔ ہم یہاں کیا کرنے جا رہے ہیں میں اپنے خطاب میں بھی بیان کروں گا۔ یہ انٹرویو چھ بجکر بیس منٹ پر ختم ہوا۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پرواگرام کے مطابق فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔

آج شام کے اس سیشن میں 32 فیملیز کے 152 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کا شرف پایا۔ ان سبھی افراد نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھو ٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

آج زائن کی جماعت کے علاوہ Indian Oshkosh Milwaukee 10WA شکاگو، سیاٹل، Silicon Valley کی جماعتوں سے آنے واکی فیملیز نے بھی شرف ملاقات پایا۔

بعض فیملیز بڑا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے پہنچی تھیں۔ سیاٹل سے آنے واکے 2014 میل اور Silicon Valley سے آنے والی فیملیز 2190 میل کا سفر طے کر کے آئی تھیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فتح عظیم میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍اکتوبر 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اکتوبر 2022