• 19 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍اکتوبر 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 14؍اکتوبر 2022ء بمقام مسجد بیت الرحمٰن اسپرنگ فیلڈ ، میری لینڈ؍امریکہ

پس آج احمدیوں کا ایمان، الله تعالیٰ سے تعلق اور دعائیں دنیا کو تباہی سے بچا سکتی ہیں ، دنیا کی ہمدردی دل میں پیدا کرکے دعا کریں ، اپنے اپنے دائرہ میں دنیا کو سمجھائیں کہ اگر حقوق الله اور حقوق العباد کی طرف توجہ نہیں دی تو یہ خوبصورت دنیا وِیرانیوں میں بدل سکتی ہے، پس ہر احمدی اِس سوچ کے ساتھ اپنے فرض ادا کرنے کی کوشش کرے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ کا آپ، جماعت احمدیہ اور یہاں اِس ملک میں آنے والوں پر یہ بڑا اِحسان ہے کہ اُس نے آپ کو اِس ترقی یافتہ ملک میں آنے کی توفیق عطاء فرمائی اور خاص طور پر گزشتہ چند سالوں میں پاکستان سے بہت سے احمدی یہاں آئے اور ابھی بھی آ رہے ہیں۔ وہ پاکستان سے اِس لئے ہجرت کر کے آئے کہ وہاں احمدیوں کے حالات سخت سے سخت تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور اِس وجہ سے وہاں رہنا مشکل ہو گیا تھا، اِس لحاظ سے احمدیوں کو اِن حکومتوں کا شکر گزار ہونا چاہئے جنہوں نے بہت سے مظلوم احمدیوں کو یہاں رہنے کی جگہ دی۔

لیکن سب سے بڑا اِحسان جو الله تعالیٰ نے ہم احمدیوں پر کیا ہے

وہ یہ ہے کہ اُس نے ہمیں زمانہ کے امام اور آنحضرت صل الله علیہ و سلم کے عاشق صادقؑ کو ماننے کی توفیق عطاء فرمائی ہے، پس اِس کے لئے ہم خدا تعالیٰ کا جتنا بھی شکر اَدا کریں وہ کم ہے اور الله تعالیٰ کی شکر گزاری یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر چلیں، اُس کی عبادت اور اُس کی مخلوق کے کے بھی حق ادا کرنے والے بنیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کا حق ادا کرنے والے بنیں گے۔

کیونکہ اِس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ ہی وہ رہنما ہیں

جنہوں نے حضرت محمد رسول اللهؐ کی پیشگوئی کے مطابق اسلام کی حقیقی تعلیم پر ہمیں چلانا ہے، پس اِس بات کو ہر احمدی کو اپنے سامنے رکھنا چاہئے کہ اب حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں آپؑ کے ذریعہ سے ہی مِل سکتی ہے کیونکہ آپؑ ہی وہ شخص ہیں جن کو اِس زمانہ میں الله تعالیٰ نے قرآن کریم کےعلوم و معارف اور اسلام کا حقیقی علم عطاء فرمایاہے۔ آپؑ ہی وہ شخص ہیں جو حضرت محمد رسول الله ؐ کے حقیقی عاشق ہیں اور آپؐ کی تعلیم اور سنّت کے مطابق اپنی جماعت کی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔

پس ہمیں حقیقی مسلمان بننے کے لئے اب آپؑ کی طرف ہی دیکھنا ہو گا

اور آپؑ کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنا ہو گا، اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہو گا، آپؑ کی بعثت پر ایمان اور یقین کامل کرنا ہو گا، آپؑ کو حکم و عدل ماننا ہو گا، اِس یقین پر قائم ہونا ہو گا کہ اب آپؑ کے بتائے ہوئے طریق پر چل کر ہی انسان اسلام کی حقیقی تعلیم پر چل سکتا ہے۔ چنانچہ آپؑ اپنے پر کامل یقین اور ایمان پر قائم ہونے کی نصیحت کرتے ہوئے، اپنی بیعت کرنے والوں کو فرماتے ہیں: جو شخص ایمان لاتا ہے اُسے اپنے ایمان سے یقین اور عرفان تک ترقی کرنی چاہئے نہ یہ کہ پھر وہ ظن میں گرفتار ہو، یاد رکھو ظن مفیدنہیں ہو سکتا ۔۔۔ اب تم خود سوچ لو اور اپنے دلوں میں فیصلہ کر لو کہ کیا تم نے میرے ہاتھ پر جو بیعت کی اور مجھے مسیح موعود، حَکَم و عدل مانا ہے تو اِ س ماننے کے بعد میرے کسی فیصلہ یا فعل پر اگر دل میں کوئی کدورت یا رنج آتا ہے تو اپنے ایمان کی فکر کرو۔ ۔۔ جن لوگوں نے میرا اِنکار کیا ہے اور جو مجھ پر اعتراض کرتے ہیں انہوں نے مجھے شناخت نہیں کیا اور جس نے مجھے تسلیم کیا اور پھر اعتراض رکھتا ہے وہ اَور بھی بدقسمت ہے کہ دیکھ کر اندھا ہوا۔

تا قیامت جاری رہنے والا نظام خلافت احمدیہ

آپؑ نے ہی اپنے بعد خلافت کے جاری رہنے کی اطلاع دی تھی اور صرف آپؑ نے ہی نہیں بلکہ آنحضرتؐ نے مسیح و مہدی کے آنے کے ساتھ خلافت کے تا قیامت جاری رہنے کی خبر دی تھی اور خلافت احمدیہ آپؑ کے طریق کو ہی جاری رکھنے والا نظام ہے، اُس حَکَم و عدل کے فیصلوں کو ہی جاری رکھنے والا نظام ہے۔ اپنے عہد میں ہر احمدی خلافت سے بھی وابستگی اور اطاعت کا عہد کرتا ہے، پس اِس لحاظ سے خلافت کے ساتھ وابستگی اور اطاعت کے عہد کو نبھانا بھی ہر احمدی کا فرض ہے ورنہ بیعت اَدُھوری ہے۔ پس اِس لحاظ سے بھی اپنے ایمان اور یقین کو بڑھانے کی ہر احمدی کو ہمیشہ کوشش کرتے رہنا چاہئے۔

قرآن کریم کو کثرت سے پڑھو

پھر جماعت کو قرآن کریم کو غور سے پڑھنے اور اُسے سمجھنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں۔ مَیں بار بار اِس امر کی طرف اُ ن لوگوں کو جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہیں نصیحت کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے اِس سلسلہ کو کشف حقائق کے لئے قائم کیا ہے کیونکہ بَدُوں اِس کے عملی زندگی میں کوئی روشنی اور نور پیدا نہیں ہو سکتا اور مَیں چاہتا ہوں کہ عملی سچائی کے ذریعہ اسلام کی خوبی دنیا پر ظاہر ہو جیسا کہ خدا نے مجھے اِس کام کے لئے مامور کیا ہے، اِس لئے قرآن کریم کو کثرت سے پڑھو مگرنِرا قصہ سمجھ کر نہیں بلکہ ایک فلسفہ سمجھ کر پڑھو۔

پس ہر ایک کو اپنے جائزے لینے چاہئیں

اِس دنیا کی مصروفیات میں ڈوب کر کہیں ہم اپنے بیعت کے مقصد کو بھول تو نہیں رہے۔ آپؑ تو فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کے علوم و معارف اور احکامات کو سمجھانے اور اِن پر عمل کروانے کے لئے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور کیا ہے اور جو میرے سلسلۂ بیعت میں داخل ہیں اِس اہمیت کو سمجھیں اور قرآن کریم کے علوم و معارف پر غور کریں، اُس کے معانی اور تفسیر کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اور یہ اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آپؑ کے روحانی خزانہ اور دیئے ہوئے لٹریچر کو بھی ہم سمجھنے اور پڑھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ آپؑ نے فرمایا! قرآن کریم کوئی قصے کہانیاں نہیں بلکہ ضابطۂ حیات ، ایک لائحۂ عمل ہے جس پر عمل کرنا ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔ اگر ہم اِن ملکوں میں آ کر اپنے مقصد کو بھول گئے اور دنیا کی مصروفیات میں ہی غرق ہو گئے ، اپنے گھروں کے ماحول کو قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی کوشش نہ کی تو ہماری اولادیں اور نسلیں دین سے دُور ہوتی جائیں گی اور یہ شکر گزاری کی بجائے الله تعالیٰ کے فضلوں کی نفی کرنے والی بات ہو گی۔

مبارک وہی ہیں جو اِس سے فائدہ اٹھاتے ہیں

آپؑ فرماتے ہیں: مَیں سچ سچ کہتاہوں کہ یہ ایک تقریب ہے جو اللہ تعالیٰ نے سعادت مندوں کے لئے پیدا کر دی ہے، مبارک وہی ہیں جو اِ س سے فائدہ اٹھاتے ہیں، تم لوگ جنہوں نے میرے ساتھ تعلق پیدا کیا ہے اِس بات پر ہرگز ہرگز مغرور نہ ہو جاؤ کہ جو کچھ تم نے پانا تھا پا چکے۔ یہ سچ ہے کہ تم منکروں کی نسبت قریب تر باسعادت ہو جنہوں نے اپنے شدید انکار اور توہین سے خدا کو ناراض کیا اور یہ بھی سچ ہے کہ تم نے حسن ظن سے کام لے کر خداتعالیٰ کے غضب سے اپنے آپ کو بچانے کی فکر کی۔ لیکن سچی بات یہی ہے کہ تم اِ س چشمہ کے قریب آ پہنچے ہو جو اِس وقت خداتعالیٰ نے ابدی زندگی کے لئے پیدا کیا ہے، ہاں! پانی پینا ابھی باقی ہے۔ پس خداتعالیٰ کے فضل و کرم سے توفیق چاہو کہ وہ تمہیں سیراب کرے کیونکہ خداتعالیٰ کے بَدُوں کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔

بہت خوفناک تباہی کے بادل ہمارے اوپر منڈلا رہے ہیں

حضور انور نے ارشاد فرمایا! آجکل دنیا کے جو حالات ہیں اُن سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بہت خوفناک تباہی کے بادل ہمارے اوپر منڈلا رہے ہیں، امریکہ کے صدر نے کل ہی یہ بیان دیا تھا کہ اگر روس کے صدر نے ایٹمی ہتھیار کا استعمال کیا تو پھر اِس کے جواب میں دوسری طرف سے بھی رد عمل ہو گا اور پھر جو تباہی ہو گی وہ دنیا کے خاتمہ پر منتہج ہو گی۔ پس اِن ملکوں میں رہنے والے یہ نہ سمجھیں اور خیال کریں کہ یہاں ہجرت کر کے آئیں اور ہم یہاں محفوظ ہیں ، کوئی بھی کسی جگہ بھی محفوظ نہیں۔ اِن بڑی طاقتوں کے لیڈروں کے جب دماغ اُلٹتے ہیں تو پھر یہ کچھ نہیں دیکھتے۔

پس اِن حالات میں احمدیوں کا یہ کام ہے کہ دعا سے کام لیں

اپنی عبادتوں کو الله تعالیٰ کے لئے خالص کریں جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ نیک لوگوں، اپنے خالص بندوں کی خاطر الله تعالیٰ دوسروں کو بھی بچا لیتا اور یہی الله تعالیٰ کے کلام قرآن کریم سے ہمیں پتا چلتا ہے۔ اِس زُعم میں کسی کو نہیں رہنا چاہئے کہ یہاں آ کر ہم، ہمارے بچوں کے مستقبل محفوظ ہو گئے ہیں۔ نہیں! بلکہ بہت خطرناک دَور سے ہم گزر رہے ہیں، اگر ایسے حالات میں کوئی بچا سکتا ہے تو وہ الله تعالیٰ کی ذات ہے۔ پس خود بھی اِس کے آگے جھکیں، اپنی نسلوں کو بھی اُس کے آگے جھکنے والا بنائیں تاکہ اپنے آپ اور اپنی نسلوں کو بھی محفوظ کر سکیں۔ اِس دنیا نے ہمیں نہیں بچانا اور نہ ہی ہمارا اَور ہماری نسلوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہے بلکہ ہم اگر ہم لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے کلمہ کا حق ادا کرنے والے ہوں گے تو الله تعالیٰ ہماری عاجزانہ دعاؤں اور نیک اعمال کی وجہ سے دنیا کو بچا لے گا۔ پس آجکل کے حالات میں اِس حوالہ سے بھی بہت دعائیں کریں، اِس سے پہلے کہ دنیا کے حالات انتہاء سے زیادہ بگڑ جائیں۔

جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر ہم ایک روحانی باپ کی اولاد بن گئے ہیں

حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی جماعت کو خاص کر فرمائی گئی نصائح ببات اظہاراعلیٰ اخلاق و دِینی غیرت نیز بیعت کے بعد آپس میں اخوت و محبت پیدا کرنے کے تناظرمیں حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! یہ الله تعالیٰ کا مختلف قوموں اور رنگ و نسل کے لوگوں پر احسان ہے کہ اُس نے اُنہیں آنحضرتؐ کے غلام صادقؑ کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق عطاء فرمائی اور ایک قوم بنا دیا ہے، آپؑ نے اِس طرف توجہ دلائی کہ تم آپس میں بھائی ہو، گو باپ جُدا جُدا ہیں مگر آخر تم سب کا روحانی باپ ایک ہی ہے اور وہ ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں۔ پس قطعٔ نظر اِس کے کہ ہم کس نسل کے ہیں، سفید فارم یا افریقن امریکن یا پاکستانی یا ہندوستانی یا ہسپانوی، جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر ہم ایک روحانی باپ کی اولاد بن گئے ہیں اور کسی کو دوسرے پر نسل، قوم اور رنگ کی وجہ سے برتری حاصل نہیں ہے کیونکہ ہمارا رُوحانی باپ ایک ہی ہے اور یہی اعلان اپنے آخری خطبہ میں آنحضرتؐ نے فرمایا تھا۔ پس جب ہم اِس بات کو سمجھ اور ایک ہو کر کام کریں اور ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھیں گے تو ترقیات سے الله تعالیٰ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ تَعَالیٰ ہمیں نوازتا رہے گا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 2)