• 6 مئی, 2024

درود شریف جو آنحضرتﷺ کی زبان مبارک سے نکلا

• درود شریف وہی بہتر ہے کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلا ہے اور وہ یہ ہے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ جو الفاظ ایک پرہیزگار کے منہ سے نکلتے ہیں ان میں ضرور کسی قدر برکت ہوتی ہے۔ پس خیال کر لینا چاہیے کہ جو پرہیزگاروں کا سردار اور نبیوں کا سپہ سالار ہے اس کے منہ سے جو لفظ نکلے ہیں وہ کس قدر متبرک ہوں گے۔ غرض سب اقسام درودشریف سے یہی درودشریف زیادہ مبارک ہے۔ یہی اس عاجز کا ورد ہے اور کسی تعداد کی پابندی ضروری نہیں۔اخلاص اور محبت اور حضور اور تضرع سے پڑھنا چاہیے اور اس وقت تک ضرور پڑھتے رہیں کہ جب تک ایک حالت رقت اور بے خودی اور تاثّر کی پیدا ہو جائے اور سینہ میں انشراح اور ذوق پایا جاوے۔

(مکتوبات جلد اول صفحہ526 مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر 13)

• آپ درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کہ کوئی اپنے پیارے کے لیے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو۔ بلکہ چاہیے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں۔۔۔ اور ذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ کبھی ملول ہو اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو اور محض اسی غرض کے لیے پڑھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں۔

(مکتوبات احمدیہ جلد اول صفحہ24-25 قدیم ایڈیشن مکتوب بنام میر عباس علی شاہ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍اکتوبر 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اکتوبر 2022