• 14 مئی, 2024

میں خلیفہ نہیں بلکہ موعود خلیفہ ہوں (حضرت مصلح موعودؓ)


حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’خدا تعالیٰ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اس کی معرفت اور قرب حاصل کرے۔ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذاریات: 57) جو اِس اصل غرض کو مدِنظر نہیں رکھتا اور رات دن دنیا کے حصول کی فکر میں ڈوبا ہوا ہے کہ فلاں زمین خرید لوں، فلاں مکان بنا لوں، فلاں جائداد پر قبضہ ہو جاوے تو ایسے شخص سے سوائے اس کے کہ خدا تعالیٰ کچھ دن مہلت دے کر واپس بلا لے اور کیا سلوک کیا جاوے۔ انسان کے دل میں خدا تعالیٰ کے قرب کے حصول کا ایک درد ہونا چاہئے جس کی وجہ سے اُس کے نزدیک وہ ایک قابلِ قدر شئے ہو جائے گا۔ اگر یہ درد اُس کے دل میں نہیں ہے اور صرف دنیا اور اُس کے ما فیہا کا ہی درد ہے تو آخر تھوڑی سی مہلت پا کر وہ ہلاک ہو جائے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ222)

پھر فرمایا:
’’افسوس کی بات ہے کہ اکثر لوگ جو دنیا میں آتے ہیں، بالغ ہونے کے بعد بجائے اس کے کہ اپنے فرض کو سمجھیں اور اپنی زندگی کی غرض اور غایت کو مدّنظر رکھیں، وہ خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر دنیا کی طرف ہو جاتے ہیں اور دنیا کا مال اور اُس کی عزّتوں کے ایسے دلدادہ ہوتے ہیں کہ خدا کا حصہ بہت ہی تھوڑا ہوتا ہے اور بہت لوگوں کے دل میں تو ہوتا ہی نہیں۔ وہ دنیا ہی میں منہمک اور فنا ہو جاتے ہیں۔ اُنہیں خبر بھی نہیں ہوتی کہ خدا بھی کوئی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ137)

پس یہ وسعت ہے، یہ معنی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے جو فرمایا کہ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذاریات: 57) کہ ہر معاملے میں خدا تعالیٰ کی رضا کو مدّنظر رکھنا ہی اصل عبادت ہے اور اصل عبادت وہ ہے جس میں خدا تعالیٰ کے احکامات سامنے ہوں۔ دنیا بھی کمانی ہے تو خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے اصول کے ساتھ، نہ یہ کہ ہر وقت دنیا کا حصول ہی پیشِ نظر رہے اور پھر اس کے لئے غلط ہتھکنڈے سچ، جھوٹ، دھوکہ، فریب سے جس طرح بھی ہوکام لیا جائے اور خدا تعالیٰ کو بالکل بھلا دیا جائے۔ عبادت کا حق صرف نمازیں پڑھنے سے ادا نہیں ہوتا۔ گزشتہ خطبہ میں مَیں نے اس پر روشنی ڈالی تھی کہ اگر خدا تعالیٰ کے باقی احکامات کی ادائیگی سامنے رکھتے ہوئے اُن پر عمل نہ ہو تو نمازیں بھی کوئی فائدہ نہیں دیتیں۔ مثلاً اگر انسان کے ہر معاملے میں سچائی نہیں تو عبادت کرنا اور مسجد میں آ کر نمازیں پڑھنا، عبادت کرنے والوں میں شمار نہیں کروائے گا۔ اسی طرح کینہ ہے، حسد ہے، بُغض ہے اور بہت سی برائیاں ہیں۔ یہ عبادت کی روح کو ختم کر دیتی ہیں۔ پس ایک حقیقی عابد اُسی وقت عابد کہلا سکتا ہے جب ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کی رضا مدّنظر ہو اور اپنے دنیاوی فوائد کوئی حیثیت نہ رکھتے ہوں۔ اس مضمون کو مَیں اکثر بیان کر کے توجہ دلاتا رہتا ہوں۔ آج اس مضمون کو حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطبہ سے استفادہ کرتے ہوئے آپ کے سامنے پیش کروں گا۔ جیسا کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریق تھا کہ واقعات کے ساتھ مضمون کو بیان فرمایا کرتے تھے کہ ان سے بعض پہلوؤں کی عملی شکل ہمارے سامنے آ جاتی ہے۔ بہرحال خاص طور پر واقعات مَیں بھی وہی بیان کروں گا۔ شاید مختصر ہو جائیں۔ اس سے پہلے کہ میں اس مضمون کو آگے چلاؤں، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقام کے بارے میں اُن کا ایک ارشاد بھی آپ کے سامنے رکھوں گا تا کہ نئی نسل اور آنے والوں کے علم میں اس لحاظ سے بھی اضافہ ہو۔ 1936ء کی شوریٰ کے موقع پر آپ نے فرمایا کہ:
’’ایک خلافت تو یہ ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ لوگوں سے خلیفہ منتخب کرواتا ہے اور پھر اُسے قبول کر لیتا ہے مگر یہ ویسی خلافت نہیں‘‘، (یعنی اُن کی) ’’یعنی میں اس لئے خلیفہ نہیں کہ حضرت خلیفہ اول کی وفات کے دوسرے دن جماعت احمدیہ کے لوگوں نے جمع ہوکر میری خلافت پر اتفاق کیا، بلکہ اس لئے بھی خلیفہ ہوں کہ حضرت خلیفہ اول کی خلافت سے بھی پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ کے الہام سے فرمایا تھا کہ میں خلیفہ ہوں گا۔ پس میں خلیفہ نہیں بلکہ موعود خلیفہ ہوں۔ میں مامور نہیں مگر میری آواز خدا تعالیٰ کی آواز ہے کہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ اس کی خبر دی تھی۔ گویا اس خلافت کا مقام ماموریت اور خلافت کے درمیان کا مقام ہے اور یہ موقع ایسا نہیں ہے کہ جماعت احمدیہ اُسے رائیگاں جانے دے اور پھر خدا تعالیٰ کے حضور سرخرو ہو جائے۔ جس طرح یہ بات درست ہے کہ نبی روز روز نہیں آتے، اسی طرح یہ بھی درست ہے کہ موعود خلیفہ بھی روز روز نہیں آتے۔‘‘

(رپورٹ مجلس مشاورت 1936ء صفحہ17 بحوالہ سوانح فضل عمرؓ جلد4 صفحہ508 ناشر فضل عمر فاؤنڈیشن)

(خطبہ جمعہ 29؍نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍اکتوبر 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اکتوبر 2022