• 8 جولائی, 2025

اے چھاؤں چھاؤں شخص! تیری عمر ہو دراز

ڈائری عابد خان سے ایک ورق
اے چھاؤں چھاؤں شخص! تیری عمر ہو دراز
دورہ جرمنی و ہالینڈ 2015ء کی چند ایمان افروز جھلکیاں

دوران نماز ایک خلل

8؍اکتوبر 2015ء جمعرات کی شام جس دوران حضور انور ظہر کی نماز کی امامت فرما رہے تھے ایک دوست کا موبائل جو پہلی صف میں بیٹھے تھے دو مرتبہ بجا اور دونوں مرتبہ ان کو اسے silent کرنے میں کافی وقت لگا۔ ظہر کی نماز ادا فرمانے کے بعد حضور انور نے پیچھے دیکھے بغیر فرمایا یہ جس کا بھی موبائل بج رہا تھا اس کو بند کر دیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ جس کا بھی فون تھا وہ بے حد شرمسار ہوئے ہوں گےکیونکہ ان کی وجہ سے حضور انور کی نماز میں خلل واقع ہوا۔ لیکن وہ مزید شرم ساری سے اس لیے بچ گئے کہ حضور انور نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کہ یہ کس کا فون تھا۔ اب تک تو میں نمازوں کے دوران اپنا موبائل silent کر دیتا تھا مگر باقی دورہ کے دوران میں زیادہ متنبہ تھا اس لیے میں نے یقین دہانی کی کہ میں نے اپنا فون ہر نماز سے پہلے مکمل طور پر بند کردیاتاکہ میں نماز میں کسی طرح بھی خلل انداز نہ ہوں۔

جرمن خدام کا نماز کے لیے آنا

8؍اکتوبر کو جمعرات کی شا م کو میری ملاقات دو خدام سے ہوئی، مکرم انتصار ملک (بعمر چھبیس سال) اور شہریار اسلم (بعمر 26سال) جو جرمنی سے کار چلا کر حضور انور کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء ادا کرنے کے لیے آئے تھے۔ اپنے جرمنی سے سفرکر کے آنے کے متعلق مکرم انتصار صاحب نے بتایا کہ ’’ہمارا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ اپنے خلیفہ کی اقتدا میں نماز ادا کریں اور آپ کا مبارک چہرہ دیکھ سکیں۔ اگرچہ ہم حضور انور کی ایک جھلک بھی دیکھ لیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہماری ساری زندگیاں بدل گئی ہوں اور خاص فضلوں کا نزول ہوا ہو۔‘‘

مکرم شہریار صاحب نے مزید بتایا کہ ’’دنیا میں کئی ملین احمدی ہیں جو حضور انور کے دیدار کے لئے اور آپ کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کے لئے بے چین رہتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنی زندگی گزار کر ایسے ہی اپنے خلیفہ کو دیکھے اور ان سے ملے بغیر فوت ہو جاتے ہیں اور یہ بہت شرم ساری کی بات ہو گی اگر ہم اس خوش نصیب موقع سے فائدہ نہ اٹھائیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضلوں سے ہمیں نوازا ہے۔

لوکل احمدیوں کے تاثرات

اس شام میری ملاقات کئی لوکل احمدیوں سے ہوئی جن کی کچھ دیر قبل حضور انور سے ملاقات ہوئی تھی۔ ان احمدیوں میں سے ایک جن سے میری ملاقات ہوئی مکرم عمران چوہدری (بعمر 53 سال) تھے جو گزشتہ 47 سال سے ہالینڈ میں تھے۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ ہالینڈ کی نیشنل عاملہ میں شامل تھے اور اس وقت مجلس عاملہ کے جملہ ممبران حضور انور سے اکھٹے ملنے کا موقع ملتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حضور انور کی نہایت غیر معمولی حساب دانی کا خوب مشاہدہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بسا اوقات مختلف رقوم زیر بحث ہوتیں اور ایک کرنسی کو دوسرے ملک کی کرنسی میں تبدیل کرنے کے لیے عاملہ کے ممبران اپنے اپنے calculator پر اندراج کر رہے ہوتے لیکن ان کے اندراج کے مکمل ہونے سے قبل حضور انور اس رقم کا حساب اپنے ذہن میں مکمل کر چکے ہوتے۔‘‘

میری ملاقات بعض عرب احمدیوں سے بھی ہوئی جن میں مکرم خالد بن القربشی صاحب (بعمر 40سال) اور ان کی اہلیہ مکرمہ شاہدہ صاحبہ بھی تھیں جو مراکش سےتعلق رکھتے ہیں۔ یہ دونوں میاں بیوی پانچ سال قبل احمدی ہوئے تھے۔ حضور انور سے ملاقات کے بعد مکرم خالد صاحب نے بتایا:
’’حضور کا وجود ایک چمکتی ہوئی روشنی کی طرح ہے۔ آپ ایک ستارے کی طرح ہیں جو ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ حضرت خلیفة المسیح کی اطاعت اور فرمانبرداری میرے اوپر فرض ہے کیونکہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نمائندہ ہیں جو اسلام کے مقدس نبی ہیں۔ آپ کی فرمانبرداری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری ہے اور ہر حقیقی مسلمان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرور فرمانبرداری کرنی چاہیے۔‘‘

ان کی اہلیہ مکرمہ شاہدہ صاحبہ نے بتایا کہ:
’’حضور انور سے ملاقات کے بعد میں اپنے جذبات کو الفاظ میں ڈھالنے سے قاصر ہوں۔ آپ کو دیکھنا کیا ہی اعلیٰ سعادت اور خوش قسمتی ہے کیونکہ آپ ہر ذی روح سے اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہیں، آپ کی دعائیں خاص دولت اور خزانہ ہے جو میری حفاظت کرتا ہے اور میری نسلوں کی بھی آئندہ حفاظت کرے گا۔

میری ملاقات ایک احمدی مکرم مصطفی ٰ شفافی صاحب سے بھی ہوئی ۔ مجھے حیرت ہوئی جب انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کی عمر 46سال ہے کیونکہ بہت جوان معلوم ہوتے تھے۔ انہوں نے پچیس سال کی عمر میں احمدیت قبول کی تھی۔ جب وہ بات کر رہے تھے تو ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ جبکہ ساتھ ساتھ آپ کے چہرے پر کھلتی ہوئی مسکراہٹ بھی عیاں تھی۔ مکرم مصطفی صاحب نے اپنے جذبات کا اظہار یوں فرمایا کہ:
’’میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ حضرت امیر المومنین کے لیے میری محبت ہر روز بڑھ رہی ہے۔ بسا اوقات ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر مجھے کام ڈھونڈنے میں مشکل کا سامنا تھا تو میں نے حضور انور سے دعا کی درخواست کی اور اب میری اچھی نوکری لگ گئی ہے۔ الحمدللہ۔ حضور انور ہمارے جملہ مسائل کو سنتے ہیں اور ایک شفیق باپ کی طرح ہمارا خیال رکھتے ہیں۔‘‘

میری ملاقات مکرم یوسف اخلف صاحب سے بھی ہوئی جن کی عمر34سال تھی۔ میری ان سے پہلے کبھی ملاقات نہ ہوئی تھی لیکن جونہی میں نے ان کی آواز سنی تو مجھے یقین ہو گیا کہ وہ ابراہیم اخلف صاحب کے بھائی ہیں جو لندن کے ایک معروف احمدی ہیں اور بطور ایک واقف زندگی جماعت کی خدمت کی توفیق پا رہے۔ ابراہیم صاحب میرے قریبی دوست ہیں تو ان کے بھائی سے مل کر مجھے اچھا لگا اور ان کی آواز کی مشابہت سے بھی خوب لطف اندوز ہوا۔ مکرم یوسف صاحب نے 16 سال کی عمر میں احمدیت قبول کی تھی۔ اس شام حضور انور سے ملاقات کے متعلق انہوں نے بتایا کہ:
’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کیونکہ میری ملاقات ابھی کرہ ارض کے سب سے عظیم اور بابرکت وجود سے ہوئی ہے۔ دنیا میں اس قدر بے چینی اور گھبراہٹ ہے، مسلمان ایک دوسرے کو کافر قرار دے رہے ہیں جبکہ ہماری جماعت خلیفہ وقت کے ہاتھ پر پوری طرح متحد ہے۔ یہی چیز ہمیں دوسروں سے نمایاں کرتی ہے اور ہماری تمام ترسعادت خلافت کی اطاعت میں ہے۔‘‘

میرے موبائل فون کی
home screen کو update کرنا

اس شام حضور انور نے مجھے اپنے دفتر میں بلایا اور میرے فون سےڈکشنری استعمال کرنی چاہیے۔ یوں اگلے چند منٹ حضور انور نے میرا فون استعمال فرمایا جبکہ میں آپ کے سامنے بیٹھا رہا۔ حضور انور iPhone کو استعمال کرنا بہت اچھی طرح جانتے ہیں اس لیے آپ نے فوراً safari کو کھولا اور آکسفورڈ dictionary کی ویب سائٹ پر جا کر جو لفظ چیک کرنا تھا وہ ملاحظہ فرما لیا۔ حضور انور نے مجھے ہدایت فرمائی کہ اگر میں نے وہ App انسٹال کی ہوتی تو مزید آسانی ہو جاتی۔ بہرحال حضور انور نے میرا فون واپس کیا تو میں نے دیکھا کہ آپ نے آکسفورڈ dictionary کی ویب سائٹ کاپیج میری home screen پر save کر دیا تھا) تاکہ آئندہ آسانی رہے۔ (یوں اب جب بھی میں اپنا فون دیکھتا ہوں تو ان مبارک لمحات کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔

حضور انور کی پے در پے مصروفیات

حضور انور نے چند دن قبل parliament میں اپنے خطاب کے حوالے سے گفتگو فرمائی اور یہ بھی کہ انگریزی آپ کی مادری زبان نہ ہے۔ میں نے اس کے جواب میں عرض کی کہ حضور انور کی انگریزی ماشاءاللہ بہت اعلیٰ ہے اور کئی اہل زبان سے بہت بہتر ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ ایک کینیڈین سیاستدان نے آپ کو بتایا کہ وہ بہت سے پاکستانی سیاست دانوں کی انگلش سمجھ نہیں سکا لیکن حضور انور کی انگلش بہت اچھی طرح سمجھ آگئی۔

حضور انور نے فرمایا کہ کبھی کبھار آپ سوچتے ہیں کہ ایک مہینہ انگلش کتابیں، ناولز اور میگزین پڑھنے میں صرف کر سکیں مگر اس plan کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وقت نہیں ملتا۔

اپنے دل میں، میں نے دعا کی کہ کسی طرح حضور انور کو آئندہ ایسا وقت میسر آ جائے کہ وہ اپنی پسند کی چند کتابیں پڑھ سکیں۔تاہم میں نے خود دیکھا ہے کہ جب بھی حضور انور کے پاس کچھ وقت ہوتا ہے آپ مزید دفتری کام یا ملاقاتوں کے سلسلے کا آغاز فرما دیتے ہیں۔

حضور انور کی بچوں سے ہمدردی اور پیار

میں نے حضور انور کی خدمت میں عرض کی کہ گزشتہ روز میں ایک ایسی family سے ملا تھا جس کے دو بچے معذور تھے۔ فوری طور پر حضور انور کو مستحضر ہو گیا کہ میں کن کی بات کر رہا ہوں اور نہایت محبت سے ان کا تذکرہ فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا کہ وہ بچی نو سال کی ہے اور پوری طرح ہوشیار اور ذہنی طور پر نارمل ہے لیکن اس کا بھائی نہایت افسوس ہے کہ ذہنی طور پر معذور ہے۔میں حیران تھا کہ کس طرح حضور انور ملاقات کے لیے آنے والوں کی ہر تفصیل کو یاد رکھتے ہیں۔

(حضور انور کا دورہ جرمنی اور ہالینڈ اکتوبر 2015ء اردو ترجمہ از ڈائری مکرم عابد خان)

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 2)