• 15 مئی, 2024

دین کے ساتھ دنیا جمع نہیں ہوسکتی

’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ دین کے ساتھ دنیا جمع نہیں ہوسکتی۔ ہاں خدمتگار کے طور پر توبیشک ہو سکتی ہے لیکن بطور شریک کے ہرگز نہیں ہوسکتی۔ یہ کبھی نہیں سُنا گیا کہ جس کا تعلق صافی اللہ تعالیٰ سے ہو وہ ٹکڑے مانگتا پھرے۔ اللہ تعالےٰ تو اس کی اولاد پر بھی رحم کرتا ہے جب یہ حالت ہے تو پھر کیوں ایسی شرطیں لگا کر ضدیں جمع کرتے ہیں۔ ہماری جماعت میں وہی شریک سمجھنے چاہئیں جو بیعت کے موافق دین کو دنیا پر مقدم کرتے ہیں۔ جب کوئی شخص اس عہد کی رعایت رکھ کر اللہ تعالےٰ کی طرف حرکت کرتا ہے تواللہ تعالےٰ اس کو طاقت دے دیتا ہے۔

صحابہ کی حالت کو دیکھ کرخوشی ہوتی ہے کہ کیسے اللہ تعالیٰ نے ان کو پاک صاف کر دیا۔ حضرت عمرؓ کو دیکھو کہ آخر وہ اسلام میں آکر کیسے تبدیل ہوئے۔ اسی طرح پر ہمیں کیا خبر ہے کہ ہماری جماعت میں وہ کونسے لوگ ہیں جن کے ایمانی قویٰ ویسے ہی نشوونما پائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہی عالم الغیب ہے۔ اگر ایسے لوگ نہ ہوں جن کے قویٰ نشوونما پا کر ایک جماعت قائم کرنے والے ہوں تو پھر سلسلہ چل کیسے سکتا ہے۔ مگر یہ خوب یاد رکھو کہ جس جماعت کا قدم خدا کیلئے نہیں اس سے کیا فائدہ ؟ خدا کے لئے قدم رکھنا امر سہل بھی ہے جبکہ خدا تعالےٰ اس پر راضی ہو جاوے اور رُوح القدس سے اس کی تائید کرے۔ یہ باتیں پیدا نہیں ہوتی ہیں جبتک اپنے نفس کی قربانی نہ کرے اور نہ اس پر عمل ہو۔ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی ﴿ۙ۴۱﴾ فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی ﴿۴۲﴾ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہشتی زندگی اسی دنیا سے شروع ہوجاتی ہے۔ اگر ہوائے نفس کو روک دیں۔ صوفیوں نے جوفنا وغیرہ الفاظ سے جس مقام کو تعبیر کیا ہے وہ یہی ہے کہ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی کے نیچے ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد7 صفحہ411-412 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

میاں محمد اسحاق طارق صاحب کی وفات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 نومبر 2022