• 18 مئی, 2024

سفر کے دوران قبلہ رخ ہوکر نماز پڑھنے کے حوالہ سے ہدایت

موٴرخہ 12؍جون 2022ء کو آسٹریلیا کے خدام سے ورچوئل ملاقات کی روئیداد

سوال: حضور! نماز کی شرائط میں سے ایک شرط قبلہ رخ کا ہونا ہے۔ لیکن جب ہم کسی سفر میں ہوتے ہیں تو قبلہ رخ کا خیال نہیں رکھتے۔ کیا یہ طریق درست ہے؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:’’دیکھیں! جب آپ گاڑی میں بیٹھیں ہوئے ہیں یا جہاز میں بیٹھیں ہوئے ہیں تو کہاں سے قبلہ تلاش کرتے پھریں گے؟ جہاز پر اوپر اُڑ رہے ہیں اور قبلہ نیچے ہے۔‘‘

حضور نے ہاتھ کو نیچے کی طرف اُلٹا کر اشارہ سے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ’’کیا اُلٹے لٹک کر نماز پڑھیں گے؟ اگر آپ کو پتہ بھی لگ جائے کہ یہاں قبلہ ہے۔ یا بسوں میں بیٹھے ہوئے آپ ڈرائیور کو کہیں گے کہ دو، تین سیٹیں خالی کرو میں نے (نماز پڑھنی ہے) اور اگلے موڑ پر آ کر بس کا رخ ادھر مڑ گیا (کسی اور طرف) تو کدھر جائیں گے؟ اسلام جو ہے، دینِ یُسر ہے، آسانی کا دین ہے۔ اسلام نے ہر situation کے لیے حل رکھا ہوا ہے۔ اگر تم سفر کر رہے ہو، خطرہ ہے اور سواری سے اتر نہیں سکتے۔ یا تمہارے اختیار میں نہیں ہے یا خطرے کی صورت حال ہےتو سواری میں بیٹھے بیٹھے نماز پڑھ لو۔ جدھر بھی سواری جارہی ہے اس میں تم تصور کر لو کہ تمہاری توجہ کعبہ کی طرف ہے۔ اصل چیز تو دل کا تصور بھی ہے۔ تو وہ کعبہ کی طرف توجہ ہے۔ آنحضرتﷺ کے زمانہ میں بھی سفر ہوتے تھے۔ اونٹوں پر سفر ہوتے تھےیا گھوڑوں پر سفر ہوتے تھے اور اگر سفر کے دوران ٹھہرنا ممکن نہیں ہوتا تھا تو چلتے چلتے نمازیں پڑھا کرتے تھے۔قبلہ جہاں مرضی ہو۔ تصور یہ ہوتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہمارا قبلہ خانہ کعبہ ہی ہے۔ تو یہ اللہ تعالیٰ نے سفر کے لیے آسانی پیدا کر دی۔ اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ غیر احمدی مولویوں کی طرح نہیں کہ اگر جہاز پر بیٹھے ہو تو دائیاں کندھا مشرق کی طرف کر لو۔ لیکن جب جہاز turn لے گا تو اس وقت کہاں جائے گا مشرق اور مغرب؟ یہ اُوٹ پٹانگ باتیں ہیں۔ اسلام نے آسانی پیدا کی ہے۔ بنیادی چیز عبادت ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری عبادت کو نہ بھولو۔ وہ تمہیں وقت پر ادا کرنی چاہئے۔ اس کے لیے یہ سہولت دے دی کہ اگر تم سفر میں ہو تو دو نمازیں جمع کر لو، ظہر، عصر اور مغرب، عشاء جمع کر سکتے ہو۔ فجر علیحدہ پڑھنی ہے۔قبلہ کی سہولت دے دی کہ ٹھیک ہے اگر تمہیں قبلہ نظر نہیں آرہا تو جس طرف تمہارا منہ ہے اسی طرف منہ کر لو۔ جو باتیں تمہارے اختیار میں نہیں اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے آسانی پیدا کر دی۔ پس ہمیں تو خوش ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے آسانی دی ہے بجائے اس کے کہ اتنے rigid ہو جائیں کہ (یہ کہیں کہ) کیوں قبلہ رخ نماز نہیں پڑھی؟ تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ دل کا قبلہ ہونا چاہئے، دل کا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف ہونا چاہئے اور وہ یہی ہے کہ خانہ کعبہ ہی ہمارا قبلہ ہے۔ جب حالات نارمل ہو جائیں تو پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھی جائے۔ مجھے بتائیں کہ اگر آپ جہاز پر سفر کر رہے ہیں تو کس طرح قبلہ کا خیال رکھیں گے؟‘‘

جس پر خادم نے جواب دیا کہ ’’حضور! جہاز میں نہیں لیکن اگر گاڑی میں سفر کر رہے ہوں تو رک کے اگر نماز پڑھ لی جائے۔‘‘

جس پر حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ: ’’اگر رک کر نماز پڑھ سکتے ہیں تو پڑھ لیں اچھی بات ہے۔ اگر وقت ایسا ہے اور خطرے والی بھی کوئی بات نہیں تو پھر کسی سروس سٹیشن پر رک جائیں یا کہیں جا کر رک کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔لیکن اگر وقت تھوڑا ہے اور پہنچنے کی جلدی بھی ہے اور راستے میں خطرے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں، تو پھر گاڑی میں بیٹھے بیٹھے بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ پھر یہی ہے کہ چار آدمی اگر کار میں بیٹھیں ہیں تو ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر جو بیٹھا ہوا ہے، اس بندے کو امام بنا لیں۔ اسے کہیں کہ نماز پڑھا دو۔ وہ بھی جماعت ہو جائے گی۔ آنحضرتﷺ نے اونٹوں پر چلتے ہوئے بھی با جماعت نمازیں پڑھائی ہوئی ہیں۔ تو اسی طرح روایتوں میں آتا ہے کہ اُونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے آپ کے ساتھ دائیں، بائیں، پیچھے لائنوں میں لگے ہوئے تھے۔اونٹوں کی، گھوڑوں کی سواریاں چل رہی تھیں اسی طرح آپ نماز پڑھا رہے تھے۔ لیکن اگر حالات ایسے ہیں جہاں آپ رک کر نماز پڑھ سکتے ہیں وہاں ضرور پڑھنی چاہئے۔ آپ کی نیت کیا ہے؟ اگر نیت یہ ہے کہ صرف نمازوں کو ٹالنا ہے تو وہ اور بات ہے۔ اگر نیت یہ ہے کہ ہم نے نماز بھی اد اکرنی ہے اور اللہ کی عبادت بھی کرنی ہے، جوحالات ہیں اس کے مطابق چلتے چلتے نماز پڑھنی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ معاف کرنیوالا ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول کرنیوالا ہے۔‘‘

(روزنامہ الفضل آن لائن 15 ستمبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

میاں محمد اسحاق طارق صاحب کی وفات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 نومبر 2022