• 1 مئی, 2024

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے تحت دنیا بھر میں مساجد کا قیام (قسط دوم۔ آخری)

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے تحت دنیا بھرمیں مساجد کا قیام
قسط دوم۔ آخری

امریکہ میں مساجد کی تعمیر

1949ء میں لجنہ اماء اللہ امریکہ ڈیٹن نے ایک مسجد کی تعمیر کے لئے اخراجات کے لیے رقم جمع کرنے میں مدد کی اور اس سلسلے میں مکرمہ کریمہ شفیق، مکرمہ لطیفہ کریم اور مکرمہ امۃالحئی نے مثالی قربانی کرکے تاریخ احمدیت میں ایک باب رقم کیا۔ اس سلسلے میں مقامی لجنات نے بھی چندہ جمع کرکے اور دعائیں کرکے اس منصوبے میں حصہ لیا۔

(ماخوذ از تاریخ لجنہ جلد دوم صفحہ93)

گزشتہ چند دہائیوں میں لجنہ اماء اللہ امریکہ کی نمایاں قربانیاں

مسجد برلن کے منصوبہ کے تحت لجنہ اماء اللہ امریکہ نے 1923ء میں سلائی سرکل کی آمد سے دس ڈالر کی رقم اکٹھی کی تھی۔ 1952ءمیں ڈیٹن میں محترمہ لطیفہ کریم صاحبہ نے اپنی ساری جائیداد بشمول اپنی زمین اور گھر جماعت کو دے دیا۔ اس زمین پر مسجد تعمیر کی گئی جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ اسی طرح لجنہ اماء اللہ امریکہ نے 1982ءمیں قادیان انڈیا میں گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے لیے سات ہزار ڈالر دیے۔

90کی دہائی میں لجنہ اماء اللہ امریکہ نے بیت الرحمٰن کی تعمیر کے لیے تین لاکھ ڈالر کے وعدے کیے اور بعد میں اپنے وعدے سے بڑھ کر تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ کی ادائیگی کی۔ لجنہ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر لجنہ اماء اللہ امریکہ نے بیت الرحمٰن کے قریب مرکزی لجنہ ہال کی تعمیر کے لیے چار لاکھ میں زمین خریدی۔ اس ہال کا بنیادی مقصد لجنہ کے کام، شوریٰ کا انعقاد اور لجنہ مہمان خانہ کا قیام ہے۔

الحمد للّٰہ لجنہ اماء اللہ امریکہ بہت جذبے کے ساتھ ہال کے لئے چندہ اکٹھا کرنے میں کوشاں ہے۔

(النور، ریاست ہائے امریکہ، صد سالہ نمبر، اپریل تاستمبر 2020ء صفحہ 216-217)

مسجد نصرت جہاں کوپن ہیگن ڈنمارک

مسجد نصرت جہاں کوپن ہیگن ڈنمارک تیسری مسجد خالصتاً عورتوں کے چندہ سے تعمیر کی گئی۔ 27؍دسمبر 1964ء کو لجنہ اماءاللہ مرکزیہ نے قدرتِ ثانیہ کے دورِ ثانی پر 50سال گزرنے پر بطور نذرانہ ڈنمارک کے دارالخلافہ کوپن ہیگن میں ایک مسجد کی تعمیر کی پیش کش کی۔ جس کے لئے زمین پہلے ہی خریدی جا چکی تھی۔ اس مسجد کے لئے تحریک کرتے ہوئے حضرت سیدہ امۃ المتین نے جلسہ سالانہ27؍دسمبر 1964ء کے موقع فرمایا ’’میری تجویز یہ ہے کہ یورپ کے کسی ایک ملک میں شکریہ کے طور پر ایک مسجد تعمیر کروائی جائے …میں اس کےلئے کوپن ہیگن میں مسجد کے لئے چندہ کی تحریک کرتی ہوں …اس مقدس گھر کی تعمیر کے لئے دو لاکھ روپے کی ضرورت ہے۔ جس کاا کٹھا کرنا ایک زندہ جماعت کی خواتین کے لئے ہر گز مشکل نہیں ہے۔ حضرت سیدہ موصوفہ نے اپنی طرف سے مبلغ ایک ہزار روپے کے گرانقدروعدہ کا اعلان فرمایا۔ آپ کی اس پُر اثر تحریک نے حاضرات جلسہ کو بے حد متاثر کیا۔ چنانچہ پہلے ہی روز ایک لاکھ روپے کے وعدہ جات موصول ہوگئے اور مبلغ آٹھ ہزار روپیہ نقد وصول ہوا۔ لجنہ اماء اللہ لاہور نے مبلغ 30,000 روپے کا گرانقدر وعدہ پیش کیا۔ (الفضل ربوہ 2؍جنوری 1965ء) اس عرض سے مسجد مبارک قادیان کی ایک اینٹ حضرت سیدنا خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے دعا کے بعد اپنی زندگی ہی میں بھجوادی تھی۔

(تاریخ احمدیت جلد17 صفحہ490-491)

6؍مئی 1966ء کو صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔

(الفضل 16؍جون 1966ء)

جبکہ 21؍جولائی 1967ء کو حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس کا افتتاح فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد17 صفحہ491)

اس مسجد کے لئے صرف خواتین نے چھ لاکھ چھ ہزارچھ سو چھبیس کی رقم جمع کر کے عظیم الشان مالی قربانی کا ثبوت فراہم کیا۔

مسجد کا سنگ بنیاد بسلسلہ صد سالہ جوبلی لجنہ اماءاللہ، آئیوری کوسٹ

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے آغاز کو امسال بفضل تعالیٰ سو (100) سال پورے ہونے جارہے ہیں جس کے تحت کئی ممالک میں لجنہ اماء اللہ کی صد سالہ جوبلی کے تشکر کے طور پر صد سالہ جوبلی پروگرامز مرتب کیے گئے ہیں جس کے تحت لجنہ اماءاللہ آئیوری کوسٹ کو بھی بفضل تعالیٰ امسال صد سالہ جوبلی پروگرام مرتب کر کے ان پر عملدرآمد کروانے کی سعادت نصیب ہو رہی ہے۔ لجنہ اماءاللہ آئیوری کوسٹ نے صد سالہ جوبلی کے پروگرام میں اظہار تشکر کے لیے ایک خوبصورت مسجد تعمیر کروانے کی تحریک بھی کی جس کے لیے چندہ جمع کرنے کا آغاز گزشتہ سال ہی کر دیا گیا تھا۔ آئیوری کوسٹ کے تمام ریجنز کی لجنہ اماء اللہ نے اس کار خیر میں حصہ لیا۔ چندہ کی وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تاہم ماہ مئی تک اس کار خیر میں ایک اچھی رقم جمع ہونے کے بعد مرکزکی منظوری سے لجنہ اماء اللہ آئیوری کوسٹ کو ملک کے تجارتی صدرمقام آبی جان (Abidjan) میں واقع جماعتی جگہ مہدی آباد (Mehdiabad) میں 360مربع میٹر پر محیط دومنزلہ مسجد کی تعمیر کے آغاز کے طور پر موٴرخہ 21؍مئی 2022ء بروز ہفتہ مسجد کے سنگ بنیاد کا پروگرام منعقد کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس بابرکت تقریب کے مہمان خصوصی امیر و مشنری انچارج آئیوری کوسٹ مکرم عبدالقیوم پاشا صاحب تھے۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد اس بابرکت تقریب سنگ بنیاد میں پہلی اینٹ مکرم امیر صاحب نے رکھی جبکہ ان کے بعد صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ آئیوری کوسٹ نے اینٹ رکھنے کی سعادت پائی۔ اس کے بعد نیشنل عاملہ لجنہ اماءاللہ آئیوری کوسٹ، ریجنل مبلغین کرام، بیگمات مبلغین کرام اور تمام ریجن کے ایک ایک منتخب نمائندہ نے اس سعادت سے حصہ پایا نیز ساتھ ہی ساتھ شاملین میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔ آخرپرمکرم امیر صاحب نے دعا کروائی جس کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ لجنہ اماء اللہ آئیوری کوسٹ کو احسن رنگ میں مسجد کی تعمیر کی توفیق عطا فرمائے اور اس مسجد کو ہمیشہ نمازیوں سےآباد رکھے نیز لجنہ اماءاللہ آئیوری کوسٹ کے بقیہ پروگرامز برائے تشکر صد سالہ جوبلی میں بھی برکت ڈالے اور جن مقاصد کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے مجلس کا آغاز فرمایا تھا اس ہر ایک مقصد کی احسن رنگ میں تکمیل کی توفیق عطا کرے۔ آمین

(رپورٹ الفضل انٹرنیشنل 5؍جون 2022ء)

کینیا میں لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے تحت مساجد کا قیام

خدا تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ کینیا کا شمار تاریخ احمدیت کی ابتدائی لجنات میں ہوتا ہے اور اس اعزاز کے ساتھ ساتھ لجنہ اماء اللہ کینیا کو تبلیغی، تربیتی اور تعلیمی میدان میں بھی ہمیشہ جماعت کی دیگر تنظیموں کے شانہ بشانہ کام کرنے کی توفیق ملی ہے۔ دیگر شعبوں کے علاوہ تعمیر مساجد میں بھی لجنہ اماء اللہ کینیا نے قابل تعریف خدمات کی توفیق پائی ہے۔ لجنہ اماء اللہ کینیا کو بفضل خدا اب تک تین مسجدیں تعمیر کروانے کی توفیق ملی ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

مسجد بیت المسرور ڈانڈورا کینیا

ڈانڈورا نیروبی شہر کی ایک نواحی بستی ہے جہاں سال 1999ء میں جماعت کی داغ بیل ڈالی گئی اور احباب جماعت کی تعداد بڑھنے اور باقاعدہ جماعت قائم ہو جانے پر نماز سنٹراور معلم کی رہائش کے لیے ایک مکان کرایہ پرلیا گیا۔ بعدہٗ جماعت کو ایک پلاٹ خریدنے کی توفیق ملی جس پر لجنہ اماء اللہ کینیا نے اپنے فنڈز سے مسجد تعمیر کروائی جس میں ایک سو نمازیوں کے لیے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ لجنہ اماءاللہ کینیا کی طرف سے تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد ہے۔ اس کا افتتاح مکرم مولانا نعیم محمود چیمہ صاحب امیر ومشنری انچارج کینیا نے 2008ء میں کیاتھا۔ اس مسجدکا نام بیت المسرور رکھا گیا۔

مسجد بیت الکریم ماریاکانی نیروبی

ماریاکانی نیروبی سے ممباسہ جانے والی نیشنل ہائی وے پر ممباسہ سے تقریباً بارہ کلومیٹر پہلے ایک پررونق اور مصروف کاروباری قصبہ ہے جہاں جماعت نوے کی دہائی میں قائم ہوئی تھی اور نیروبی جماعت کے ایک مخلص دوست مکرم قریشی عبدالمنان صاحب مرحوم اور ان کی فیملی نے یہاں بر لب سڑک ایک خوبصورت مسجد و معلم ہاؤس تعمیر کرایاتھا جسے سڑک کی توسیع کی وجہ سے بہت نقصان پہنچا اور اسے دوبارہ تعمیر کرنا پڑا۔ چنانچہ اسے دوبارہ تعمیر کرنے کی ذمہ داری لجنہ اماء اللہ کینیا نے اپنے ذمہ لی اور اپنے خرچ پر اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ اس مسجد میں یک صد افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ سال 2009ء میں بعد ازتکمیل مکرم مولانا نعیم محمود چیمہ صاحب امیر و مشنری انچارج کینیا نے اس کا افتتاح کیا۔

مسجد ووئی بیت الرحیم

ووئی نیروبی ممباسہ نیشنل ہائی وے پر ممباسہ سے تقریباً150 کلو میٹر پہلے ایک قدیم اور مشہور تجارتی مرکز ہےجو اس علاقے میں عربوں اور پرتگالیوں کے آنے سے پہلے بھی آباد اور مرکزی حیثیت کا حامل تھا۔ اب یہ ٹائیٹا ٹاویٹا کاؤنٹی کا ایک بڑا کاروباری مرکز ہے۔ ووئی کے علاقے میں جماعت کا پیغام سال 2000ء میں پہنچا اور اب اس ریجن میں تین مضبوط اور فعال جماعتیں قائم ہیں جن میں ایک جماعت مجنگو ہے جہاں جماعت کو ڈیرھ ایکڑ رقبہ پر محیط ایک قطعہ اراضی خریدنے کی توفیق ملی جس پر لجنہ اماء اللہ کینیا کی طرف سے 12؍جون 2021ء کومسجد کی تعمیر شروع ہوئی جس کا سنگ بنیاد مکرم و محترم مولانا طارق محمود ظفر صاحب امیر و مشنری انچارج کینیا نے رکھا اور اکتوبر 2021ء کو بعد از تکمیل آپ نے ہی اس کا افتتاح کیا۔ اس کا مسقف حصہ 30مربع فٹ ہے۔ یہ لجنہ اماءاللہ کینیا کی طرف سے تعمیر کی جانے والی تیسری مسجد ہے۔ اب لجنہ اماءاللہ ہی یہاں مشن ہاؤس تعمیر کروارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ لجنہ اماءاللہ کینیا کی ان قربانیوں کو اپنے فضل سے قبول فرمائے اور ان مسجد کو نیک دل نمازیوں سے بھر دے۔ آمین ثم آمین

(رپورٹ مکرم محمد افضل ظفر مربی سلسلہ ایلڈوریٹ کینیا)

بعض مساجد جن میں لجنہ اماء اللہ نے مکمل طور پر تو نہیں مگر ایک مثالی قربانی دے کر مردوں کے شانہ بشانہ مثالیں قائم کیں جس کی ایک مثال مسجد النصر ناروے ہے۔

مسجد النصر ناروے

جماعت احمدیہ ناروے نے خلافت رابعہ کے دور میں ایک مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا مگر بعض وجوہ کی بنا پر کام رک گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نےاپنے دورہ ناروے کے دوران 23؍ستمبر 2005ء کو اس کی تعمیر کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:
’’میں نے آپ میں سے مردوں، عورتوں، بچوں، نوجوانوں کی اکثریت کے چہرے پر اخلاص و وفا کے جذبات دیکھے ہیں۔ مَیں نہیں سمجھتا کہ آپ کے اخلاص و وفا میں کمی ہے یا کسی سے بھی کم ہیں۔ بعض ذاتی کمزوریاں ہیں اُن کو دور کریں۔ ایک دوسرے سے تعاون کرنا سیکھیں۔ مضبوط ارادہ کریں تو اللہ تعالیٰ پہلے سے بڑھ کر آپ کی مدد فرمائے گا۔ … آج جب دنیا میں ہر جگہ مساجد کی تعمیر ہو رہی ہے، ہر جگہ جماعت کی ایک خاص توجہ پیدا ہوئی ہے … آج جہاں اللہ تعالیٰ کے پیغام اور اسلام کے نور کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اگر بہتر حالات میسر ہونے کے بعد بھی آپ نے خدا کے اس گھر اور اس کے روشن میناروں کی تعمیر نہ کی تو یہ ناشکری ہو گی …

یاد رکھیں! اگر یہ موقع آپ نے ضائع کر دیا تو آج نہیں تو کل جماعت احمدیہ کی کئی مساجد اس ملک میں بن جائیں گی۔ لیکن احمد یت کی آئندہ نسلیں، اس جگہ سے گزرتے ہوئے آپ کو اس طرح یاد کریں گی کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں جماعت کو مسجدبنانے کا موقع میسر آیا لیکن اس وقت کے لوگوں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہ کیا اور یہ جگہ ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔ اللہ نہ کرے کہ کبھی وہ دن آئے جب آپ کو تاریخ اس طرح یاد کرے۔‘‘

(الفضل 14؍فروری 2006ء)

اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیفہ کی بات میں اتنا اثر ڈالا کہ ناروے کی لجنہ جو اس وقت محض چار سو کے لگ بھگ ہوگی اور ان میں سے جاب کرنے والی ممبرات کُل تجنید کی نصف سے بھی کم ہوں گی نے حضور کے اس فرمان کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا، ایسے جیسے لجنہ اماء اللہ ناروے کے دل و دماغ میں کرنٹ دوڑ گیا ہو۔ نو بیاہتا لڑکیوں نے اپنا سارے کا سارا زیور مسجد کے لئے دے دیا۔ صرف یہی نہیں سال بھر میں مختلف قسم کے پروگرامز کر کے کھانے بنا بنا کر بیچے۔ لجنہ اماء اللہ کی قربانیاں اور محنتیں رنگ لے آئیں اور 2010ء میں اللہ کے فضل سے مسجد مکمل ہو گئی جس کا افتتاح حضور نے اگست 2011ء میں فرمایا۔

نائجیریا میں مساجد کا قیام

مکرم عبد الواسع عابد مربی سلسلہ نائجیریا نےنائجیریا میں لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے تحت بننے والی مساجد کی تفصیل بھجوائی ہے جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:

1۔ لجنہ نائجیریا کی یہ پہلی مسجد ہے جو ابادان شہر میں 1968ءمیں تعمیر ہوئی۔ اس کے تمام اخراجات مکرمہ الحاج عائشہ سیکونی نے ادا کئے۔

2۔ لجنہ نائجیریا کی دوسری اجےبو-اوڈے شہر (Ijebu-Ode) میں واقعہ ہے۔ یہ شہر اوگوں اسٹیٹ (Ogun) میں ہے۔ اس کے تمام اخراجات مکرمہ الحاج فاطمہ ٹانیمووو (Tinimowo) علی نے ادا کئے۔ اس مسجد کا افتتاح حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے 12؍ اپریل 1970ءکو اپنے دست مبارک سے فرمایا۔ اس کا نام احمدیہ سینٹرل مسجد اجےبو-اوڈے ہے۔

تیسری مسجد جو کہ لجنہ نائجیریا نے تعمیر کروائی۔ اس کا نام احمدیہ مسلم مسجد سویویی (Soyuye) ہےجو کہ ابے کوٹا شہر میں ہے یہ شہر اوگوں (Ogun) اسٹیٹ کا دارالحکومت ہے-اس کے تمام اخراجات مکرمہ الحاج رحمۃاللہ نے ادا کئے۔ اس کا افتتاح 10؍اکتوبر 2020ء کو مکرم امیر نائجیریا الحاج عبدالعزیز صاحب نے کیا۔

چوتھی مسجد جس اخراجات لجنہ اماء اللہ نائجیریا نے ادا کئے، حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت اس کا نام مسجد بیت الناصر تجویز فرمایا۔ یہ جامعۃ المبشرین نائجیریا میں تعمیر کروائی گئی ہے۔ یہ الارو (Ilaro) میں ہےجو صوبہ اوگوں کا شہر ہے۔ اس کا افتتاح امیر صاحب نائجیریا مکرم الحاج عبدالعزیز نے31؍جولائی 2021ء کو فرمایا۔ اس میں 400 نمازیوں کی گنجائش ہے۔

پانچویں مسجد احمدیہ مسلم مسجد روبیان (Robiyan) ہے۔ جو ابھی زیر تعمیر ہے۔ 75% کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے تمام اخراجات لیگوس صوبہ کی لجنہ ادا کر رہی ہے۔

یہ تصویرلجنہ اماء اللہ ہاوٴس نائیجیرا کی ہیں۔ جو کہ احمد یہ ہیڈ کوارٹر 27 کلومیٹر لیگوس ابے کوٹا ایکسپریس روڈ اوجوکورو پر واقع ہے۔ اس کا سنگ بنیاد 13؍اکتوبر 1990ء میں رکھا گیا۔ اس کا افتتاح مکرم ڈاکٹر مشہود فشولا امیر نائجیریا نے 20؍اکتوبر 2018ء کو فرمایا۔ جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 2004ء میں تشریف لائے تو اس کا معائنہ فرمایا۔ اس کی 2 منازل ہیں۔ گراونڈ فلور پر کانفرنس ہال ہے جس میں 200 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ گیسٹ لاج، سٹورز اورایک ووکیشنل سنٹر بھی ہے۔ بالائی منزل پر استقبالیہ، صدر آفس، مختلف شعبہ جات کے دفاتر، لائبریری، میٹنگ ہال، باورچی خانہ اور کھانےکا کمرہ ہے۔

(رپورٹ مکرم عبد الواسع عابد مربی سلسلہ۔ نائجیریا)

فرانس میں مسجد کا قیام

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کو مختلف ملکوں میں مالی قربانی کا موقع مل رہا ہے۔ مساجد، مشن ہاؤسز، سکولز، گھر اور دیگر تعمیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر مالی قربانیاں پیش کررہی ہے۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی فرانس کےشہر Beuvrages میں لجنہ اماء اللہ کے چندے سے تعمیر ہونے والی مسجد کا قیام ہے جو کہ ابھی زیر تعمیر ہے۔ اس مسجد کے پلاٹ اور تعمیر کے تمام تر اخراجات لجنہ اماء اللہ فرانس اٹھا رہی ہے۔ یہ 2019ءمیں بننا شروع ہوئی تھی۔ امید ہے کہ اس سال کے اختتام تک اس مسجد کا تعمیراتی کام بھی مکمل ہو جائے گا۔

کینیڈا میں مساجد کا قیام

کینیڈا میں مستورات کی نمایاں قربانی سے بننے والی دو مساجد ہیں۔ حضور انور نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍نومبر 2016ء میں جماعت احمدیہ رجائنا (Regina) کی مسجد محمود کے افتتاح کے موقع پر فرمایا ’’الحمد للّٰہ جماعت احمدیہ رجائنا (Regina) کو بھی اللہ تعالیٰ نے مسجد بنانے کی توفیق عطا فرمائی۔ ماشاء اللّٰہ بڑی خوبصورت مسجد ہے۔ اس وقت جو یہاں جماعت کی تعداد ہے وہ ارد گرد کے قریبی علاقوں سمیت تقریباً 160 لوگ ہیں اور مسجد کی گنجائش جو بتائی گئی ہے اس کے مطابق مسجد کے ہالوں سمیت اس میں چار سو افرادنماز پڑھ سکتے ہیں اور اگر ضرورت ہو تو کامن ایریا (common area) میں بھی مزید سو (100) افراد کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ گویا کہ اس وقت جو جماعت کی تعداد ہے اس کے لحاظ سے یہ مسجد موجودہ ضرورت سے تین گنا بڑی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس کے اخراجات بھی مقامی جماعت نے ہی ادا کئے ہیں یا ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے بلکہ نقد رقم کے لحاظ سے جو کُل خرچ ہوا ہے اس کا بھی تقریباً تیسرا حصہ دو افرادنے ادا کرنے کی ذمہ داری لی ہے جن میں سے ایک ہمارے ڈاکٹر شمس الحق شہید کی بیوہ ہیں… یقیناً ایک دنیا دار اس کا اندازہ نہیں لگا سکتا کیونکہ اسے نہیں پتا کہ قربانی کیا ہوتی ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت نے قربانیوں کے کیا معیار قائم کئے ہیں۔ جان، مال، وقت کو قربان کرنے کی جو مثالیں ملتی ہیں وہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں ہی ملتی ہیں۔ یہ مزاج جماعت احمدیہ کا ہر جگہ ہے چاہے وہ پاکستان کے احمدی ہوں، جانی و مالی قربانی پیش کرنے والے ہیں۔ چاہے وہ افریقہ کے رہنے والے احمدی ہیں جن کے پاس اگر مال نہیں ہے تو وقت کی قربانی کر کے اور جو کچھ بھی ہے اس کو دے کر مساجد اور جماعتی کام کے لئے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ چاہے انڈونیشیا کے رہنے والے احمدی ہیں یا یورپ کے رہنے والے احمدی ہیں یا یہاں کینیڈا کے رہنے والے احمدی ہیں یا دنیا کے کسی بھی خطے کے رہنے والے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ قربانی کی توفیق دیتا ہے اس لئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کو اپنا مقصود بنایا ہے۔

مسجد بیت العافیت اسکاربورو، کینیڈا

11؍اکتوبر 2016ء کو حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت العافیت اسکاربوروکا افتتاح کیا۔ سکاربورو، صوبہ اونٹاریو، کینیڈا کا علاقہ ہے۔ یہ مسجد بھی لجنہ اماء اللہ کینیڈا کی مالی معاونت سے تعمیر کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے اس منصوبے میں 1 ملین ڈالر کا حصہ ڈالا، جب کہ باقی لاگت مقامی جماعت نے ادا کی۔ مسجد کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے حضرت مرزا مسرور احمدایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: صرف اس مسجد کو بنانا اور مطمئن رہنا کافی نہیں ہے۔ بلکہ اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اس مسجد کو ہر وقت آباد رکھیں۔ اس مسجد کی عمارت کو 2008ءمیں خریدا گیا تھا اور اگلے چند سالوں میں اسے دوبارہ مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

مساجد کا تعارف اور ان کی تواریخ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کا مقصد صرف لجنہ اماء اللہ کی مالی قربانیوں کا ذکر کرنا نہیں بلکہ اس ذمہ داری کا شعور پیدا کرنا ہے کہ جس جوش، جذبے اور قربانی کے ساتھ ہم خدا تعالیٰ کے گھر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی جذبے، لگن اور خلوص کے ساتھ ہمیں خود بھی اور اپنی نسلوں کو بھی ان گھروں سے وابستہ کرنے اور ان کو آباد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ مساجد کا اصل حسن ان کے نمازیوں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

(درثمین احمد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2022