• 29 اپریل, 2024

’’جس آوٴنا سی او تے آ گیا‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مولا داد صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ 1880ء سے پہلے کا واقعہ ہے جب میری عمر دس گیارہ سال کی ہو گی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بڑا گروہ آدمیوں کا کمر بستہ ہے اور ایک شخص اُن کے آگے آگے ہے وہ بھی کمر بستہ جا رہا ہے۔ سر سے اور گلے سے سب برہنہ معلوم ہوتے ہیں۔ کمروں میں پٹکے بندھے ہوئے ہیں۔ سب سے اگلا جو ہے وہ پیشرو معلوم ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے۔ ’’ہفت زمین ہفت آسمان از خویش پیدا می کنم‘‘ اور پیچھے والے سب یک زبان ہوتے ہیں ’’از خویش پیدا می کنم، از خویش پیدا می کنم‘‘ اسی طرح کہتے جاتے ہیں اور جھومتے جاتے ہیں۔ ایک پختہ چار دیواری میں جا داخل ہوتے ہیں۔ یعنی سات زمین اور سات آسمان مَیں ہی پیدا کرنے والا ہوں، مَیں نے خود ہی پیدا کیا ہے یا پیدا کروں گا۔ بہر حال یہ بھی نئی زمین اور نیا آسمان پیدا ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ بہرحال ان کو خواب میں یہ دکھایا گیا۔

پھر اگلی روایت کرتے ہیں کہ 1906ء کو میرے بڑے بھائی عبدالحکیم تپ سے بیمار تھے۔ (بخار سے بیمار ہو گئے۔) اُن کا علاج ایک طبیب مولوی جو سلسلے کا سخت مخالف تھا، کر رہا تھا اور اُس کا بڑا بھائی شمس الدین احمدی تھا۔ وہ گاؤں موضع دودہ علاقہ سکر شکر میں ہے۔ اس طبیب مولوی نے حضرت اقدس کی شان میں ناملائم الفاظ استعمال کئے۔ (یعنی اچھے الفاظ استعمال نہ کئے) مَیں تو موجودنہ تھا۔ لیکن بھائی جو بیمار تھا انہوں نے اپنے حکیم کو روکا۔ کہتے ہیں جب مَیں باہر سے آیا تو وہ مولوی چلا گیا تھا۔ بھائی صاحب نے نہایت سنجیدہ لہجے میں کہا کہ مَیں اس طبیب سے علاج نہیں کراتا۔ اس نے حضرت صاحب کی شان میں گستاخی کی ہے۔ غرض وہ مولوی راستہ میں ہی طاعون کا شکار ہو گیا۔ پھر میں بھائی صاحب کو اپنے ساتھ بہاولنگر لے گیاوہاں دو اسسٹنٹ سرجن علاج کرتے رہے مگر آخر انہوں نے جواب دے دیا کہ اب یہ بچ نہیں سکتے۔ علاج ترک کر دو اور پیسہ خراب نہ کرو۔ (شدت سے طاعون پھیلا ہوا تھا، وہ مولوی جو بدزبانی کر رہا تھا، وہ تو رستے میں طاعون کا شکار ہو کے ختم ہو گیا لیکن بھائی جو ان کا علاج کروا رہے تھے، اُن کی بیماری جو ہے وہ بڑھتی چلی گئی۔ بہاولپور جب لے کر گئے ہیں وہاں بھی ڈاکٹروں نے جواب دے دیا)۔ کہتے ہیں تب مَیں نے ایک سال کے بعد حضرت اقدس کے حضور خط لکھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جواباً تحریر فرمایا کہ ’’فکر نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ مُردوں کو زندہ کر سکتا ہے۔ ہم دعا کریں گے۔ تم بھی دعا کرو اِنْ شَآءَ اللّٰہُ صحت ہو جائے گی‘‘۔ اس خط کے دوسرے دن مَیں نے دیکھا کہ بھائی کا بخار جاتا رہا۔ مَیں نے کہا اب آپ کو بخار نہیں ہے۔ مَیں نے اُٹھا کر بٹھایا اور خود سہارا لے کر بیٹھ گیا تو بھائی صاحب نے کہا کہ میرا سینہ جو جلتا تھا اب سرد ہے۔ مَیں نے کہا کہ مَیں نے حضرت اقدس کے حضور لکھا تھا۔ حضور نے جواباً تحریر فرمایا ہے کہ ہم دعا کریں گے۔ خدا تعالیٰ شفا دے گا۔ تب سن کر پنجابی میں کہنے لگا کہ ’’اوہو ہن مَیں نئیں مردا۔ مسیح نے مردہ زندہ کیتا اے‘‘۔ اس کے بعد وہ احمدی ہو گئے۔ یعنی بیعت کر لی اور پھر پوری صحت ہو گئی۔ (ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ جلد2 صفحہ84-85) اس سے پہلے احمدی نہیں تھے لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف بات سننا پسندنہیں کرتے تھے۔

حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ جس وقت حضور مسجد میں تشریف لائے اور میری نظر حضور کے چہرہ مبارک پر پڑی تو میں نے حضور کو پہچان لیا اور فوراً بجلی کی طرح میرے دل میں ایک لہر پیدا ہوئی کہ یہ وہ مبارک وجود ہے جس کو میں نے ایام طالب علمی یعنی ستمبر 1882ء کو خواب میں دیکھا تھا۔ حضرت صاحب نے اُس دن وہ لباس پہنا ہوا تھا جس لباس میں وہ مجھے خواب میں ملے تھے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ جلد5 صفحہ42)

حضرت مولوی امام الدین صاحب فیضؓ ولد مولانا بدرالدین صاحب فرماتے ہیں کہ سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہونے کی پوری ہدایت رؤیائے صادقہ سے ہوئی جو استخارہ مسنونہ کئی بار کرنے کے بعدمجھے آئی۔ جب میں پہلی دفعہ بٹالہ والے پیرصاحب کی اجازت لے کر صرف قادیان دیکھنے کے واسطے آیا تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ملاقات کے وقت پوچھا کہ وحی تو خاصہ انبیاء کا ہے۔ آپ یہ دعویٰ کیسے کرتے ہیں۔ فرمایا کہ وحی تو شہد کی مکھی کو بھی ہوتا ہے اور سید عبدالقادر اور حضرت مجدد الف ثانی، شیخ احمد سرہندی نے بھی فرمایا ہے کہ وحی و الہام مکاشفات الٰہیہ اولیاء اللہ کو بھی ہوتا ہے۔ مَیں نے عرض کی کہ مَیں بحث کرنے نہیں آیا۔ مجھے تو صوفیائے کرام کی طرح سچی خواب یا الہام یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے آپ کی صداقت کا یقین آئے گا۔ (یعنی بحث تو مَیں نے نہیں کرنی۔ کوئی سچی خواب آئے یا الہام ہو یاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو تو مجھے یقین آئے گا۔ اس لئے آیا ہوں۔ یہ آپ مجھے کر کے دکھائیں)۔ آپ نے فرمایا کہ آپ استخارہ کریں۔ مَیں نے کہا کونسا استخارہ؟ فرمایا جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری صداقت اللہ تعالیٰ سے پوچھو۔ عرض کی کہ کس طرح؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ استخارہ کر کے۔ یہ دو باتیں تھیں جن سے مجھے یقین ہوا کہ یہ شخص مکّار نہیں ہے۔ خیر چار ماہ بعد استخارہ مسنونہ (چار ماہ یہ استخارہ کیا اور اس مسنونہ استخارہ کے بعد کہتے ہیں میں نے) یہ رؤیا دیکھا کہ میں ایک مسجد میں آیا ہوں جو مسجد مبارک کی طرح ہے۔ حضرت صاحب صبح کی نماز پڑھ کر دالان میں نہایت مبارک نورانی صورت سے آ کر بیٹھ گئے۔ میں نے عرض کی کہ میں آپ کے دعویٰ کی صداقت کا طالب ہوں۔ (یعنی پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس طرح آپ کا دعویٰ سچا ہے؟) کہتے ہیں کہ آپ کی طرف سے یہ بڑی اونچی آواز آئی۔ ’’جس آونا سی اوتے آگیا‘‘ پنجابی میں۔ کہتے ہیں یہ آواز میرے دل کے اندر داخل ہو گئی اور یقین کامل ہوگیا کہ جس نے آنا تھا، یعنی مسیح موعود، مہدی موعود یہی حضرت مرزا صاحب ہی ہیں۔ اثناء استخارہ (یعنی استخارہ کے دوران) مَیں نے بہت دعائیں عجز و نیاز سے کیں۔ ایسے بھی اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ یا اللہ! اگر مجھے صاف پتہ نہ لگا تو قیامت کے دن اگر مجھ سے باز پرس ہوئی تو یہی کہوں گا کہ مَیں نے دنیا میں نہایت عجز سے دعا کی تھی کہ عیسیٰ مہدی یہی ہے تو یا اللہ! مجھے بتا دیا جائے۔ آپ نے کیوں نہ بتایا؟ پھر میں نے خط و کتابت حضرت صاحب سے شروع کر دی۔ جواب میں اکثر نماز بحضور دل پڑھنے کی تاکید فرماتے۔ (یعنی بڑے خشوع و خضوع سے نماز پڑھا کرو۔ اکثر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام یہی تاکید فرماتے تھے۔) اور کوئی اعتراض جو مخالفین کرتے تھے اُس کا جواب مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلم سے ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ مَیں نے عرض کی کہ مَیں نے بیعت تو پہلے حضرت خواجہ شمس الدین سیال شریف مرحوم والے کی چشتیہ طریق پر کی ہوئی ہے۔ اور پھر میرے پیر صحبت اُن کے مرید مجاز خلیفہ سید حیدر شاہ صاحب مرحوم اور طریقہ قادریہ میں پیر ظہور حسین صاحب مرحوم بٹالہ ہیں۔ کیا اب بیعت کی کوئی ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا وہ اَور بیعت ہے۔ ضروری یہی بیعت ہے جو اَب کرو گے۔ اس پر مَیں نے بیعت حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ پر کی‘‘۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ جلد6 صفحہ25-27)

(خطبہ جمعہ 2؍نومبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

حاصل مطالعہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2022