رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ
(ابراہیم: 41)
ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔
یہ قرآن مجید میں مذکور حضرت ابراہیمؑ کی نسلا بعد نسل نماز پر قائم رہنے کی عظیم الشان دعا ہے۔
حضرت اقدس مرزا غلام احمد مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نماز کی اہمیت وفضیلت اور اس کی فلاسفی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
’’جب تک دل فروتنی کا سجدہ نہ کرے، صرف ظاہری سجدوں پر امید رکھنا طمع ٔ خام ہے۔ جیسا کہ قربانیوں کا خون اور گوشت خدا تک نہیں پہنچتا صرف تقویٰ پہنچتا ہے ایسا ہی جسمانی رکوع و سجود بھی ہیچ ہیں جب تک دل کا رکوع و سجود و قیام نہ ہو۔ دل کا قیام یہ ہے کہ اس کے حکموں پر قائم ہو۔ اور رکوع یہ کہ اس کی طرف جھکے۔ اور سجود یہ کہ اس کے لئے اپنے وجود سے دست بردار ہو۔
(شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد6، صفحہ:398)
ہمارے پیارے امام عالی مقام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جماعت کو مسلسل قیام نماز کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں
ہر نیکی کی طرح نمازیں پڑھنے کی یہ توفیق بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی ملتی ہے۔ اس لئے قرآن کریم میں ہمیں ایسی دعا سکھائی جو نہ صرف ہمارے لئے بلکہ ہماری نسلوں کے لئے بھی ہے۔ اور جب نسلاً بعد نسلٍ جب یہ دعا مانگی جاتی رہے گی تو اللہ تعالیٰ اپنی اس دعا کے طفیل جو اس نے ہمیں سکھائی ہے عبادت کرنے والے بھی پیدا فرماتا چلا جائے گا۔ فرماتا ہے کہ رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ (ابراھیم: 41) اے میرے ربّ مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ اور میری دعا قبول کر۔
(خطبہ جمعہ 29ستمبر 2006ء، خطباتِ مسرور جلد4 صفحہ:493)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)