• 27 اپریل, 2024

فقہی کارنر

غیر ضروری تفتیش کرنا منع ہے

ایک شخص نے عرض کی کہ میں ایک گاؤں میں دوکان پر گڑشکر بیچتاہوں۔ بعض دفعہ لڑکے یا زمینداروں کے مزدور اور خادم چاکر کپاس یا گندم یا ایسی شے لاتے ہیں اور اس کے عوض میں سودا لے جاتے ہیں جیسا کہ دیہات میں عموماً دستور ہوتا ہے لیکن بعض لڑکے یا چاکرمالک سے چوری ایسی شے لاتے ہیں۔ کیا اس صورت میں ان کو سودا دینا جائز ہے یا کہ نہیں؟ فرمایا:
جب کسی شے کے متعلق یقین ہو کہ یہ مال مسروقہ ہے تو پھر اس کا لینا جائز نہیں لیکن خواہ مخواہ لوگوں کو چور ثابت کرنے کی کوشش کرنا دوکاندار کا کام نہیں۔ اگر دوکاندار ایسی تحقیقاتوں میں لگے گا تو پھر دوکانداری کس وقت کرے گا؟ ہر ایک کے واسطے تفتیش کرنا منع ہے۔ قرآنِ شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ گائے ذبح کرو۔ بہتر تھا کہ ایک گائے پکڑ کر ذبح کردیتے۔ حکم کی تعمیل ہوجاتی۔ انہوں نے خواہ مخواہ اور باتیں پوچھنی شروع کیں کہ وہ کیسی گائے ہے اور کیسا رنگ ہے اور اس طرح کے سوال کرکے اپنے آپ کو اور دقت میں ڈال دیا۔ بہت مسائل پوچھتے رہنا اور باریکیاں نکالتے رہنا اچھا نہیں ہوتا۔

(بدر 8؍اگست 1907ء صفحہ5)

خدا تعالیٰ نے اپنے اخلاق میں یہ داخل رکھا ہے کہ وہ وعید کی پیشگوئی کو توبہ واستغفار اور دُعا اور صدقہ سے ٹال دیتا ہے اسی طرح انسان کو بھی اُس نے یہی اخلاق سکھائے ہیں جیسا کہ قرآن شریف اور حدیث سے یہ ثابت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نسبت جو منافقین نے محض خباثت سے خلاف واقعہ تہمت لگائی تھی اس تذکرہ میں بعض سادہ لوح صحابہ بھی شریک ہوگئے تھے۔ ایک صحابی ایسے تھے کہ وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر سے د ووقتہ روٹی کھاتے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ نے ان کی اس خطا پر قسم کھائی تھی اور وعید کے طور پر عہد کر لیا تھا کہ میں اس بے جا حرکت کی سزا میں اس کو کبھی روٹی نہ دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی وَ لۡیَعۡفُوۡا وَ لۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۲۳﴾ تب حضرت ابوبکر نے اپنے اس عہد کو توڑ دیا اور بدستور روٹی لگادی۔ اسی بناء پر اسلامی اخلاق میں یہ داخل ہے کہ اگر وعید کے طور پر کوئی عہد کیا جائےتو اُس کاتوڑنا حُسنِ اخلاق میں داخل ہے۔ مثلاً اگر کوئی اپنے خدمتگار کی نسبت قسم کھائے کہ میں اس کو ضرور پچاس جوتے ماروں گا تو اس کی توبہ اور تضرع پرمعاف کرنا سنت اسلام ہے تا تخلق باخلاق اللّٰہ ہو جائے مگر وعدہ کا تخلف جائز نہیں ترکِ وعدہ پر باز پُرس ہوگی مگر ترکِ وعید پر نہیں۔

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ181)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

حاصل مطالعہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2022