• 27 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 68)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 68

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

دوست بنانا

’’اصل حقیقت دوستی اور مودّت کی خیر خواہی اور ہمدردی ہے سو مومن نصاریٰ اور یہود اور ہنود سے دوستی اور ہمدردی اور خیر خواہی کر سکتا ہے۔ احسان کر سکتا ہے مگر ان سے محبت نہیں کر سکتا یہ ایک باریک فرق ہے اس کو خوب یاد رکھو۔‘‘

’’ہر ایک شخص جو صالح نہیں اُس سے محبت مت کرو۔‘‘

(حضرت مسیح موعود ؑ)

اللہ تعالیٰ ہی کو دوست بنایا کرو

اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ ۚ فَاللّٰہُ ہُوَ الۡوَلِیُّ وَہُوَ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی

(الشوریٰ: 10)

کیا اُنہوں نے اس کے سوا دوست پکڑ رکھے ہیں؟ پس اللہ ہی ہے جو بہترین دوست ہے اور وہی ہے جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے۔

شیطان دشمن ہے اسے دشمن ہی بنائے رکھو

اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمۡ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوۡہُ عَدُوًّا

(فاطر: 7)

یقیناً شیطان تمہارا دشمن ہے۔ پس اسے دشمن ہی بنائے رکھو۔

اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست نہ بنانا

وَمَنۡ یَّتَّخِذِ الشَّیۡطٰنَ وَلِیًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانًا مُّبِیۡنًا

(النساء: 120)

اور جس نے بھی اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنایا تو یقیناً اس نے کھلا کھلا نقصان اٹھایا۔

اپنے اور اللہ کے دشمن کو دوست نہ بناؤ

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَعَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ تُلۡقُوۡنَ اِلَیۡہِمۡ بِالۡمَوَدَّۃِ وَقَدۡ کَفَرُوۡا بِمَا جَآءَکُمۡ مِّنَ الۡحَقِّ

(الممتحنہ: 2)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے دشمن اور اپنے دشمن کو کبھی دوست نہ بناؤ۔ تم ان کی طرف محبت کے پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ حق کا، جو تمہارے پاس آیا، انکار کر چکے ہیں۔

خدا سے ناراض قوم سے دوستی نہ لگانا

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَوَلَّوۡا قَوۡمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ

(الممتحنہ: 14)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ایسی قوم کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ غضبناک ہوا۔

مومن کافروں کو دوست نہ بنائیں

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡکٰفِرِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ

(النساء: 145)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ پکڑا کرو۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَۃً مِّنۡ دُوۡنِکُمۡ لَا یَاۡلُوۡنَکُمۡ خَبَالًا

(اٰل عمران: 119)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے لوگوں کو چھوڑ کر دوسروں کو جگری دوست نہ بناؤ۔ وہ تم سے برائی کرنے میں کوئی کمی نہیں کرتے۔

یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَمَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ

(المائدہ: 52)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ پکڑو۔ وہ (آپس ہی میں) ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور تم میں سے جو اُن سے دوستی کرے گا وہ اُنہیں کا ہو رہے گا۔

کافر آباء واجداد کو دوست نہ بناؤ

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَاِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ

(التوبہ: 23)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!تم اپنے آباءکو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ پکڑو اگر انہوں نے ایمان کی بجائے کفر پسند کر لیا ہو۔

دینی اختلاف کی وجہ سے
جنگ کرنے والوں سے دوستی کی ممانعت

اِنَّمَا یَنۡہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیۡنَ قٰتَلُوۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَاَخۡرَجُوۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ وَظٰہَرُوۡا عَلٰۤی اِخۡرَاجِکُمۡ اَنۡ تَوَلَّوۡہُمۡ ۚ وَمَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ

(الممتحنہ: 10)

اللہ تمہیں محض اُن لوگوں کے بارہ میں منع کرتا ہے جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہیں نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی کہ تم انہیں دوست بناؤ۔ اور جو اُنہیں دوست بنائے گا تو یہی ہیں وہ جو ظالم ہیں۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ491-495)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

شہدائے برکینا فاسو کے نام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2023