کچھ منتظر اپنی باری کے کچھ مولا پر قربان ہوئے
وہ جن پہ ملائک رشک کریں کچھ ایسے بھی انسان ہوئے
ہے رشک بھی ان کی قسمت پرکچھ ان سے بچھڑنے کا غم ہے
اس دردمیں بھی اک لذت ہے غم اور خوشی یک جان ہوئے
اس دین کے ٹھیکے داروں کا سب جوروستم بے مثل رہا
یوں ظلم کی دنیا میں کتنے فرعون ہوئے ہامان ہوئے
تکتے ہو راہ مسیحا کی پر حق سے آنکھیں پھیری ہیں
کیسے کوئی ان کو سمجھائے جو جان کے بھی انجان ہوئے
ہیں قہرِ الٰہی کا مورد جو خالق سے بے خوف ہوئے
اللہ کو ان کی کیا پرواہ جو سرکش نافرمان ہوئے
ہے درسِ محبت کا ہم کو نفرت کا چلن آتا ہی نہیں
حق گوئی ثبات و صبر وفا ہم لوگوں کی پہچان ہوئے
تاریخ گواہ ہے تھوڑے اور کمزور ہی غالب آتے ہیں
قادر کے پیارے ہاتھوں سے ہی فتح کے سب سامان ہوئے
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)