• 17 مئی, 2024

آج کیا پکائیں؟ ہر گھر میں بلاناغہ ہونے والا سوال

حدیقة النساء
آج کیا پکائیں؟ ہر گھر میں بلاناغہ ہونے والا سوال

حدیقۃ النساء کیونکہ خواتین سے متعلق ہے اور خواتین کا اس سوال سے روز کا واسطہ ہے تو سوچا کہ آج اس پر بات کی جائے۔ جس طرح کوئی بھی مشین تیل یا اس سے متعلقہ ایندھن کے بغیر اپنی کارکردگی دکھانے سے قاصر ہوتی ہے بالکل اسی طرح انسانی جسم کو بھی بطور ایندھن متناسب اور متوزان غذا کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی کمی سے انسانی جسم مختلف عوراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ کھانا ہر گھر میں تقریباً دن میں تین بار کھایا جاتا ہے۔ بعض گھروں میں خصوصاً جہاں بزرگ اور چھوٹے بچے ہوں وہاں شام کے وقت بھی چائے اور اسنیکس بنانے کا عام رواج ہوتا ہے۔ لیکن ہر روز ایک ہی کام کو دن میں تین بار تسلسل سے کرنا اتنا مشکل نہیں جتنا اس کام کے لیے ایسے لوازمات کو ڈھونڈنا مشکل ہے جن کو گھر کے سب افراد شوق سے کھا پی بھی لیں جو کم وقت میں تیار ہونے والے بھی ہوں اور بجٹ فرینڈلی بھی ہو۔ لجنہ اماء اللہ پر گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ جماعتی امور کی احسن رنگ میں ادائیگی نیز وقف نو،اطفال اور ناصرات کے بچوں کی ذمہ داریاں الگ سے ہوتیں ہیں۔

ایسے میں ہر وقت کچن میں کھڑا نہیں ہوا جا سکتا بلکہ کچھ ایسے آسان حل سوچنے چاہیے جس سے کم وقت میں کچن کا کام ہو جائے اور باقی کا وقت خدمت دین کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ اسی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
یورپ کے مدبرین نے مل کر اس کا حل نکالا ہے اور اِس وجہ سے اُن کی عورتوں کو بہت سا وقت بچ جاتاہے مثلاً یورپ نے ایک قسم کی روٹی ایجاد کر لی ہے جسے ہمارے ہاں ڈبل روٹی کہتے ہیں۔ یہ روٹی عورتیں گھر میں نہیں پکاتیں بلکہ بازار سے آتی ہے اور مرد عورتیں اور بچے سب اسے استعمال کرتے ہیں۔ مجھے یہ تو معلوم نہیں کہ بادشاہ کے ہاں کیا دستور ہے کہ آیا اُس کی روٹی بازار سے آتی ہے یا نہیں لیکن یورپ میں ایک لاکھ میں سے ننانوے ہزار نو سَو ننانوے یقیناً بازار کی روٹی ہی کھاتے ہیں اور اِس طرح وہ اپنا بہت سا وقت بچا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اِس قسم کے کھانا پکانے کے برتن (Cooker) نکالے ہوئے ہیں جن سے بہت کم وقت میں سبزی اور گوشت وغیرہ تیار ہو جاتا ہے۔۔۔پھر سر د مُلک ہونے کی وجہ سے ایک وقت کا کھانا کئی کئی وقت چلا جاتا ہے اور پھر کھانے انہوں نے اس قسم کے ایجاد کر لئے ہیں جن کا ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً کولڈ میٹ (Cold meat) ہے۔ روٹی بازار سے منگوا لی اور کولڈ میٹ کے ٹکڑے کاٹ کر اس سے روٹی کھا لی لیکن ہمارے ہاں ہر وقت چولہا جلتا رہتا ہے۔ جب تم کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتی ہو تو تمہیں یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ تم اپنی زندگی کس طرح گزارو گی۔ اگر چولہے کا کام تمہارے ساتھ رہا تو پھر پڑھائی بالکل بے کار چلی جائے گی۔ تمہیں غور کر کے اپنے مُلک میں ایسے تغیرات پیدا کرنے پڑیں گے کہ چولہے جھونکنے کا شغل بہت کم ہو جائے۔

(انوار العلوم جلد22 صفحہ346-347)

ایسے میں چند آسان تراکیب، کچھ گھریلو ٹوٹکے جن سے روزمرہ زندگی میں آسانی پیدا ہو سکے۔

یہ سب ایمرجنسی میں تیار کی جانے والی چیزیں ہیں بطور پلان بی کے۔ عموماً گھروں میں ہر ہفتے گروسری کی شاپنگ کے لیے جایا جاتا ہے۔ تو اس سے پہلے یہ سوچ لیں کہ اگلے ایک ہفتے میں کیا کیاپکایا جا سکتا ہے۔ اس حساب سے پھر وہی چیزیں خریدی جائیں تاکہ کوئی اضافی چیز نہ جیب پر بوجھ بنے اور نہ فریج پر۔ فارغ اوقات میں پیاز، ٹماٹر، لہسن، ادرک کا بنیادی مصالحہ جو بہت سے سالنوں میں استعمال ہوتا ہے وہ بنا کر رکھا جا سکتا ہے۔

چھٹی والے دن بچوں سے کہہ کر لہسن چھیلوایا جا سکتا ہے۔ بچے شوق شوق میں چھیل دیتے ہیں پھر اسے پیس کر محفوظ کر لیں۔ نوڈلز یا دیگر چائیز ڈشز کے لیے سبزیاں بھی چھٹی والے دن کاٹ کر فریز کر لی جائیں۔ آج کل ائیر فرائر ایک فائدہ مند چیز ہے اگر آپ نے کسی ضروری کام سے باہر جانا ہے اور گھر پر کچھ پکا ہوا نہیں ہےاس میں چکن، مچھلی،پیزا،کباب کچھ بھی بنانے کے لیے رکھ جائیں تو وہ اپنے وقت پر تیار ہو کر خود ہی بند ہو جائے گا اور گھر آنے پر کھانا آپ کو تیار ملے گے۔ اسی طرح صبح بچوں کو اسکول بھیجنے کے وقت بھی اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اگر آپ ایک رات قبل کچھ بنا نہیں سکیں تو بازار کے ریڈی میڈ نگٹس، چپس، ہیش براؤن وغیرہ اس میں پندرہ منٹ میں بن جاتے ہیں۔ جتنی دیر میں بچے اسکول جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں اتنی دیر میں لنچ بھی تیار ہو جاتا ہے۔ اگر کسی کام کی وجہ سے دیر ہو جائے اور بچوں اور میاں کے گھر آنے کا وقت ہو گیا ہو تو بھی اس طرح کی کوئی جھٹ پٹ ریسپی تیار کی جا سکتی تھی۔ قیمے میں سارے مصالحے ڈال کر کباب کی شیپ دے کر ائیر فرائر میں پندرہ منٹ میں کباب زیرو آئل میں پک کر تیار ہوجاتے ہیں۔

حلیم کی طرح کی ایک ڈش منٹوں میں تیار ہو جاتی ہے۔ دالوں اور گندم کی بجائے اوٹس کو استعمال کر کے اور کوئی بھی بچا ہوا چکن قیمہ کا استعمال کر کے اسے بنا کر حلیم کی طرح ہی بھگار لگا لیں اور اسی طرح پیش کر دیں۔ بالکل حلیم جیسا مزہ اور منٹوں میں۔ کوکر میں دو سے تین منٹ میں چاول ابالے جا سکتے ہیں اور مصالحہ بھون کر بھی پانی اور چاول ڈال کر ایک کپ اضافی پانی کا ڈال کر دو سے ڈھائی منٹ تک سیٹی بجنے تک زبردست چاول تیار ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح بون لیس چکن کو نمک مرچیں یا تندوری مصالحہ لگا کر ائیر فرائر میں یا اوون میں گرل کر لیں اور بازار سے جو بنی بنائی ٹورٹیلاز روٹیاں ملتی ہیں ان میں اپنی مرضی کی سوس اور سبزیاں اور چکن ڈال کر رول بنا لیں۔ یہ آپ بچوں کو لنچ میں بھی دے سکتی ہیں اور گھر میں کسی ایک وقت کا آسان کھانا تیار ہو سکتا ہے۔ اسی طرح کالے اور سفید چنے ابال کر ان کے چھوٹے پیکٹ بنا کر رکھے جا سکتے ہیں۔ بوقت ضرورت ان کی چاٹ، سلاد، پلاؤ، سالن کچھ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

بریانی کا نام سنتے ہی گھر کے وہ بچے جو کھانے سے بچنے کے بہانے تراشتے ہیں وہ بھی کھانے کی میز پر آجاتے ہیں تو اس کے لیے کوئی بھی گوشت قیمے کے بچے ہوئے سالن کو کچھ اضافی مصالحے ڈال کر تازہ چاول ابال کر اس کی بریانی بنا دیں اور بچے ہوئے سالن بھی ضائع ہونے سے بچ گئے اور گھر والے بھی خوش۔ گھر میں موجود نان پر پیزا ساس اور چیز ڈال کر ایک سادہ سا پیزا تیار کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح بیسن کے اندر من پسند سبزیاں ڈال کر پتلا سا آمیزہ بنا کر اس کے پین کیک نما پراٹھے بنائے جا سکتے ہیں۔ اسی طرح اوٹس کا آٹا پیس کر اس میں سبزیاں اور نمک،چاٹ مصالحہ ڈال کر ان کے بھی پین کیک کی طرح کی روٹی بنا کر ناشتے اور بچوں کے لنچ باکس میں بھی دیا جا سکتا ہے۔ بزرگوں کے لیے بھی یہ بہت فائدہ مند ہے۔ اوٹس کے آٹے کو میٹھا بھی بنایا جا سکتا ہے۔ دارچینی کا پاوڈر شہد وغیرہ ڈال کر اوپر فروٹس ڈال کر کھایا جا سکتا یے۔ انسٹا پاٹ بھی ایک ایسی ایجاد ہے جو زندگی کو آسان کرنے والی ہے۔ اس میں بھی آپ کوئی کھانے کی چیز رکھ کر ٹائمر سیٹ کر دیں اور جتنی دیر میں آپ اجلاس یا کسی بچے کی کلاس اٹینڈ کر کے گھر پہنچے گی تو کھانا تیار ملے گا۔ فریش کریم سلاد، فروٹ چاٹ،چنوں کی چاٹ،کارن کی سلاد،سب منٹوں میں بننے والی آسان تراکیب ہیں۔فروزن کھانے بحرالحال تازہ کھانوں جتنے صحت بخش نہیں ہوتے یہ صرف ایمرجنسی کے لیے رکھیں۔ عام طور پر گھر میں تازہ کھانے بنائیں۔ پورے ہفتے کو تقسیم کر لیجیے۔ ایک دن چکن کا سالن اگلے دن کوئی سبزی پھر چاول،پھر دالیں یا چنے یا بینز،کسی دن گوشت میں کوئی سبزی ملا کر پکا لیں۔ اور کسی دن بچوں کی پسند کا چائیز یا تھائی فوڈ۔ آج کل انٹر نیٹ پر بے تحاشا فوڈ چینلز ہیں جہاں ہر طرح کی تراکیب آسانی سے مل جاتی ہیں۔ بچوں کو ہر طرح کے کھانے کھانے کی عادت ڈالیں کیونکہ یہ عادت آپ کو مستقبل میں آپ کو بہت فائدہ دے گی۔ گوشت، سبزی، دالیں، چاول، پاسٹہ ملا جلا کر سب کچھ دیں۔حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھیں۔ کبھی کبھی باہر کا کھانا کھانے یا وہی کھانا خود گھر میں بنا کرکھانے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن عموماً ایسے کھانے پکائے جائیں جو صحت کے لیے مفید ہوں لیکن ہر وقت بس ساری توجہ کھانے پکانے اور کھانے پر ہی نہ ہو۔ بلکہ اپنی زندگی کے اصل مقصد کو یاد رکھیں۔ ہندوستان یعنی جن پاکستان اور انڈیا ایک ہی ملک تھا اس وقت کے حالات بتاتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’عورت بھی کھانے پکانے میں مصروف ہے کبھی یہ چیز تلی جا رہی ہے، کبھی وہ چیز تلی جارہی ہے، کبھی کہتی ہے اب مَیں چٹنی بنا لوں، کبھی کہتی ہے اب مَیں میٹھا بنا رہی ہوں۔ نتیجہ یہ ہؤا کہ وہ تو کھانے تیار کرنے میں مشغول ہو گئے اور حکومت انگریزوں نے سنبھال لی۔ یہ مصیبت جتنی ہندوستان میں ہے باہر نہیں۔ عرب میں جا کر دیکھ لو سارا عرب بازار سے روٹی منگواتا ہے۔ مصر میں جا کر دیکھ لو سارا مصر بازار سے روٹی منگواتا ہے اور سالن بھی وہ گھر تیار نہیں کرتے بازار سے ہی منگوا لیتے ہیں۔ وہاں لوبیا کی پھلیاں بڑی کثرت سے ہوتی ہیں صبح کے وقت مکّہ میں چلے جائو، قاہرہ میں چلے جائو بازاروں میں لوبیا کی دیگیں تیار ہوں گی اور ہرشخص اپنا برتن لے جائے گا اور تندور کی روٹیاں اور لوبیا کی پھلیاں لے آئے گا۔ غریب اسے یونہی کھا لیتے ہیں اور امیر آدمی گھی کا تڑکہ لگا لیتے ہیں۔ اِسی طرح دوپہر کے وقت روٹی بازار سے آتی ہے اور سالن کے طور پر وہ کوئی بھی سَستی سی چیز لے لیتے ہیں اور گزارہ کر لیتے ہیں۔ مگر ہمارے ہاں یہ حالت ہے کہ لوگ بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم وہ ماما رکھنا چاہتے ہیں جو ایک سیر آٹے میں 80 پُھلکے پکا سکتی ہو۔ بازار والوں نے اپنے کام کو اِس طرح ہلکا کر لیا کہ سیر آٹے میں چھ روٹیاں تیار کر لیں اور انگریزوں نے سیر میں چار اور بعض دفعہ دو اور انہوں نے اپنے کام کو اس طرح بوجھل بنا لیا کہ 80،80 پُھلکے بنانے لگے۔ یہ سب شغل بے کاری ہیں۔ جن کو دُور کرنا پڑے گا اور جن کو دُور کر کے ہم اپنا وقت بچا سکتے ہیں۔ آخر علم کے استعمال کے لئے تمہارے پاس وقت چاہئے۔ اگر تم نے اپنے آپ کو ایسا بنا لیا کہ تمہارے پاس کچھ بھی وقت نہ بچا تو تم نے کرنا کیا ہے۔

(انوار العلوم جلد22 صفحہ351-352)

سو اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور اسراف سے بھی بچیں اور وقت کے ضیاع سے بھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ گھر اور بچوں سے بالکل لا تعلق بھی نہ ہوا جائے۔ متوازن رویے اور متوازن کھانے دونوں ایک کامیاب اور صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے۔ سو اللہ تعالیٰ ہمیں ایک کامیاب زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اَللّٰھُمَّ آمین

(صدف علیم صدیقی۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

شہدائے برکینا فاسو کے نام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2023