نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے
پر ہے یہ شرط کہ ضائع مرا پیغام نہ ہو
خدمتِ دین کو اک فضلِ الٰہی جانو
اس کے بدلہ میں کبھی طالبِ انعام نہ ہو
رغبتِ دل سے ہو پابند نمازو روزہ
نظرانداز کوئی حصۂ احکام نہ ہو
عادتِ ذکر بھی ڈالو کہ یہ ممکن ہی نہیں
دل میں ہو عشقِ صنم لب پہ مگر نام نہ ہو
عقل کو دین پہ حاکم نہ بناؤ ہر گز
یہ تو خود اندھی ہے گر نیرِ الہام نہ ہو
کام مشکل ہے بہت منزلِ مقصود ہے دور
اے مرے اہلِ وفا سست کبھی گام نہ ہو
(کلام محمود)