• 17 مئی, 2024

بدظنی کرنے والوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک جگہ حضرت مصلح موعودؓ کی نصائح

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بدظنی کرنے والوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک جگہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعض واقعات بیان فرما رہے ہیں۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگوں نے انبیاء اور اہل بیت پر بدظنّیاں کیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے زمانے میں اس کا سب سے بڑا زیادہ سامنا کرنا پڑا۔ چنانچہ ایک جگہ آپ فرماتے ہیں کہ: ’’مجھے اللہ تعالیٰ نے خلیفہ بنایا ہے اور اسی نے اپنی تائید اور نصرت کو ہمیشہ میرے شامل حال رکھا ہے اور سوائے ایک نابینا اور مادرزاد اندھے کے اور کوئی نہیں جو اس بات سے انکار کرسکے کہ خدا نے ہمیشہ آسمان سے میری مدد کے لئے فرشتے نازل کئے‘‘ اعتراض کرنے والوں کو فرما رہے ہیں کہ ’’پس تم اب بھی اعتراض کرکے دیکھ لو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ ان اعتراضات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اس قسم کے اعتراض حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر بھی کئے گئے۔ چنانچہ ایک دفعہ جب کسی نے ایسا ہی اعتراض کیا تو آپ نے فرمایا (یعنی چندہ دینے کے بارے میں) کہ تم پر حرام ہے کہ آئندہ سلسلے کے لئے ایک حَبّہ بھی بھیجو پھر دیکھو کہ خدا کے سلسلے کو کیا نقصان پہنچ سکتا ہے‘‘ فرمایا: ’’میں بھی ان لوگوں کو اسی طریق پر کہتا ہوں کہ تم پر حرام ہے کہ آئندہ ایک پیسہ بھی سلسلہ کی مدد کے لئے دو۔‘‘ (جو اعتراض کرتے ہیں کہ غلط رنگ میں پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور خلیفہ وقت اس کو غلط خرچ کرتا ہے۔ ان کو فرمایا کہ) ’’گو میری عادت نہیں کہ میں سخت لفظ استعمال کروں مگر میں کہتا ہوں کہ اگر تم میں ذرہ بھی شرافت باقی ہو تو اس کے بعد ایک دمڑی تک سلسلہ کے لئے نہ دو اور پھر دیکھو سلسلہ کا کام چلتا ہے یا نہیں چلتا۔ اللہ تعالیٰ غیب سے میری نصرت کا سامان پیدا فرمائے گا اور غیب سے ایسے لوگوں کو الہام کرے گا جو مخلص ہوں گے اور جو سلسلہ کے لئے اپنے اموال قربان کرنا باعث فخر سمجھیں گے‘‘ آپ فرماتے ہیں: ’’کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے اسی مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے‘‘ (یعنی اپنی اولاد کے بارے میں جو آپ کے پانچ بچے ہیں حضرت مسیح موعودنے فرمایا ہے) ’’کہ مقبرے میں دفن ہونے کے بارے میں میرے اہل و عیال کی نسبت خدا تعالیٰ نے استثناء رکھا ہے‘‘ (حضرت ام المومنین اور آپ کے پانچ بچے) ’’اور وہ وصیت کے بغیر بہشتی مقبرے میں داخل ہوں گے اور جو شخص اس پر اعتراض کرے گا وہ منافق ہو گا‘‘ فرماتے ہیں ’’اگر ہم لوگوں کا روپیہ کھانے والے ہوتے تو امتیازی نشان کیوں قائم فرماتا اور بغیر وصیت کے ہمیں مقبرہ بہشتی میں داخل ہونے کی کیوں اجازت دیتا۔ پس جو ہم پر حملہ کرتا ہے وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر حملہ کرتا ہے اور جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر حملہ کرتا ہے وہ خدا پر حملہ کرتا ہے۔ مجھے خوب یاد ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک دفعہ باغ میں گئے اور فرمایا مجھے یہاں چاندی کی بنی ہوئی قبریں دکھلائی گئی ہیں اور ایک فرشتہ مجھے کہتا ہے کہ یہ تیری اور تیرے اہل و عیال کی قبریں ہیں اور اسی وجہ سے وہ قطعہ آپ کے خاندان کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ گو یہ خواب اس طرح چَھپی ہوئی نہیں۔‘‘ حضرت مصلح موعود فرماتے ہیں کہ یہ خواب اس طرح چھپی ہوئی نہیں ’’لیکن مجھے یاد ہے کہ آپ نے اسی طرح ذکر فرمایا۔ پس خدا نے ہماری قبریں بھی چاندی کی کر کے دکھا دیں اور لوگوں کو بتا دیا کہ تم تو کہتے ہو یہ اپنی زندگی میں لوگوں کا روپیہ کھاتے ہیں اور ہم تو ان کے مرنے کے بعد بھی لوگوں کو ان کے ذریعہ سے فیض پہنچائیں گے‘‘ یعنی خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم فیض پہنچائیں گے۔ ’’پس اللہ تعالیٰ ہماری مٹی کو بھی چاندی بنا رہا ہے اور تم اعتراضات سے اپنی چاندی کو بھی مٹی بنا رہے ہو‘‘
فرماتے ہیں کہ ’’چونکہ منافق عام طور پر پوشیدہ باتیں کرنے کا عادی ہوتا ہے اس لئے میں نے کھلے طور پر ان باتوں پر روشنی ڈال دی ہے ورنہ مجھے اس بات سے سخت شرم آتی ہے کہ میں خدا تعالیٰ کے لئے کچھ چندہ دوں اور پھر کہتا پھروں کہ میں نے اتنا چندہ دیا ہے۔‘‘ مگر چونکہ آپ کے زمانے میں یہ ایک سوال اٹھایا گیا جیسا کہ میں نے کہا آپ کو سب سے زیادہ مخالفین اور منافقین کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گو اِکّا دُکّا اب بھی سوال اٹھاتے رہتے ہیں لیکن اس زمانے میں بہت شدت تھی۔ فرمایا کہ ’’چونکہ ایک سوال اٹھایا گیا تھا اس لئے مجھے مجبوراً بتانا پڑا کہ اگر اپنے تمام خاندان کا چندہ ملا لیا جائے تو اس رقم سے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ میں نے کھا لی پانچ گنا زیادہ رقم ہم چندے میں دے چکے ہیں اور جو رقم صرف میرے اہل و عیال کی طرف سے خزانے میں داخل ہوئی ہے وہ بھی اس سے زیادہ ہے اور مَیں سمجھتا ہوں کہ کوئی عقلمند یہ تسلیم نہیں کرے گا کہ ہم نے پانچ گنا زیادہ رقم اس لئے خرچ کی تا اس کا پانچواں حصہ کسی طرح کھا جائیں۔ پس ان لوگوں کو جو یہ اعتراض کرتے ہیں خدا تعالیٰ کا خوف کرنا چاہئے اور اس وقت سے پیشتر اپنی اصلاح کی طرف توجہ کرنی چاہئے جبکہ ان کا ایمان اڑ جائے اور وہ دہریہ اور مرتد ہو کر مریں‘‘

(ماخوذ ازخطبات محمود جلد 18صفحہ 188-189)

بہرحال جیسا کہ میں نے کہا ایسے لوگ ہر زمانے میں ہوتے ہیں لیکن آپ کو بہت زیادہ سامنا کرنا پڑا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں بھی یہ اعتراض حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ہوا۔ اس بارے میں حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ‘‘وہ لوگ جو ہم سے علیحدہ ہو گئے ہیں ان میں اپنے بھائیوں پر بدظنی کرنے کی عادت تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ حضرت صاحب (یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کی نسبت کہہ گزرے کہ آپ جماعت کا روپیہ اپنے ذاتی مصارف پر خرچ کر لیتے ہیں۔ حضرت صاحب کو آخری وقت میں یہ بات معلوم ہو گئی تھی۔‘‘ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اپنے آخری زندگی کے دنوں میں یہ بات معلوم ہو گئی تھی‘‘اور آپ نے مجھے فرمایا (یعنی حضرت مصلح موعود کو) کہ یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ لنگر کے لئے جو روپیہ آتا ہے اسے میں اپنے ذاتی مصارف میں خرچ کر لیتا ہوں مگر ان کو معلوم نہیں کہ لوگ جو میرے لئے نذروں کا روپیہ لاتے ہیں (یعنی اس بات کے لئے لاتے ہیں کہ آپ نے ذاتی طور پر خرچ کرنی ہے) میں تو اس میں سے بھی لنگر کے لئے خرچ کرتا ہوں۔’’ چنانچہ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں ‘‘مَیں آپ کے منی آرڈر لایا کرتا تھا اور مجھے خوب معلوم ہے کہ لنگر کا روپیہ بہت تھوڑا آیا کرتا تھا اور اتنا تھوڑا آیا کرتا تھا کہ اس سے خرچ نہ چل سکتا تھا۔ حضرت صاحب نے مجھے فرمایا تھا کہ اگر میں لنگر کا انتظام ان لوگوں کے سپرد کر دوں (یعنی جو اعتراض کرنے والے ہیں یا اپنے آپ کو انجمن کے سرکردہ سمجھتے ہیں ) تو یہ کبھی اس کے اخراجات کو پورا نہ کر سکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اب تک بدظنی کا خمیازہ بھگتا جا رہا ہے کہ لنگر کا فنڈ ہمیشہ مقروض رہتا ہے۔’’
(ماخوذ از الحکم جوبلی نمبر 28 دسمبر1939ء صفحہ 13جلد 42نمبر 31تا 40)
ایک لمبا عرصہ اس بدظنی کا خمیازہ وہ لوگ جو سمجھتے تھے کہ ہم بڑا اچھا انتظام چلا سکتے ہیں وہ بھگتتے رہے اور انجمن بھی مقروض رہی۔ لیکن کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعائیں بھی جماعت کے ساتھ تھیں۔ اب جو جماعت کو کشائش ہے یہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی کی ذاتی کوشش نہیں ہے۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا لنگر بھی دنیا کے ہر ملک میں چل رہا ہے۔
(خطبہ جمعہ 22؍ مئی 2015ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

افضل الانبیاء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 فروری 2022