• 28 اپریل, 2024

جب یہ خواب مَیں نے حضرت خلیفہ اول کو سنایا تو حضور نے فرمایا کہ بہت مبارک خواب ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت امیر محمد خان صاحبؓ ہی فرماتے ہیں کہ حضرت خلیفہ اولؓ کی وفات سے چند روز پہلے مَیں نے خواب میں سورج گرہن دیکھا جس کی تعبیر مَیں نے آپ کی وفات سمجھی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ146 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

پھر یہ لکھتے ہیں کہ ’’بارہ تیرہ جنوری 1938ء کی درمیانی رات کو مَیں نے حضرت خلیفۃ المسیح ثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذاتِ مبارک کو خواب میں چند احباب کے ساتھ اس طریق سے دعا فرماتے دیکھا کہ گویا آپ اُن احباب کے گرد گھوم کر اُن کو حفاظت میں لے رہے ہیں مگر پاؤں سے ننگے ہیں اور چوہدری فتح محمد صاحب آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔ لہٰذا 13؍جنوری کو آپ نے مسجد مبارک میں چند احباب کے ساتھ مرزا عزیز احمد صاحب کے صاحبزادے کے متعلق دعا کی اور حضور کے اس دعا کرنے کا اعلان قبل از دعا چوہدری فتح محمد صاحب نے مسجد مبارک میں کیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ156-157 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

پھر یہ لکھتے ہیں کہ ستمبر 1912ء میں مَیں نے حضرت خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مع چند دیگر احباب کے خواب میں دیکھا کہ حضور فرما رہے ہیں کہ ہمیں یہ منظور نہیں کہ کفار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تو گند بکنے میں حد کر دیں اور ہم امن سے رہیں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ یہ کفار گند بکنے کی انتہا سے پہلے ہی پیسے جائیں۔ کہتے ہیں جب یہ خواب مَیں نے حضرت خلیفہ اول کو سنایا تو حضور نے فرمایا کہ بہت مبارک خواب ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ143 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

پھر یہ لکھتے ہیں کہ 20؍ فروری 1913ء کی رات کو مَیں نے خواب میں حضرت خالدؓ بن ولید اور ضرارؓ بن ازور کو دیکھا کہ تلواریں ہاتھ میں ہیں اور فتح پر فتح حاصل کر رہے ہیں بلکہ اکثر لوگ خود بخود اُن کے آگے ہتھیار ڈالتے جا رہے ہیں۔ حتی کہ یزیدنے بھی ہتھیار ڈال دئیے اور ان کے ساتھ شامل ہو گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ144 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

حضرت مرزا محمد افضل صاحبؓ ولد مرزا محمد جلال الدین صاحب سفرِ جہلم کے ضمن میں فرماتے ہیں (ان کی بیعت کا سن 1895ء ہے) کہ 1903ء میں جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جہلم تشریف لائے اور میں وہاں گیا۔ بے پناہ ہجوم تھا۔ بعض لوگوں کے سوال پر حضور نے فرمایا کہ یہ خدا کا نور ہے (یعنی سلسلہ احمدیہ) لوگوں کے بجھانے سے نہیں بجھ سکے گا۔ اس سفر میں حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہید کابلؓ نے فرمایا تھا۔ خدا نے مجھے تین بار سر دینے کو فرمایا ہے۔ پس مَیں دوں گا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ225-226 روایات حضرت مرزا محمد افضل صاحبؓ)

پھر امیر محمد خان صاحبؓ ہی لکھتے ہیں کہ 6؍ دسمبر 1913ء کی رات کو مَیں نے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کو خواب میں دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں ایک سوٹا ہے اور بھورے رنگ کی بھینس حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی طرف دوڑتی ہوئی مارنے کو آتی ہے لیکن سوٹے کے خوف سے حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کی طرف منہ رکھتی ہوئی پیچھے کی طرف ہٹتی گئی۔ یہاں تک کہ آپ ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں کہ مُہریں بنانے والا اپنی دوکان میں بیٹھا تھا اور ایک اور شخص دوکاندار سے جعلی مہریں بنوانا چاہتا تھا اور وہ ابھی دوکان پر ہی تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ وہاں پہنچ گئے۔ دوکاندار نے مجھے پوچھا کہ مولوی نور الدین صاحب یہی ہیں۔ جب مَیں نے کہا کہ ہاں یہی ہیں تو دوکاندار نے جھٹ مہر بنانے والے کو پکڑ لیا اور حضرت خلیفہ اوّل اُس محل میں داخل ہو گئے، بھینس بھی ساتھ تھی۔ صاحب مکان خوش خو، خوش شکل، بارعب، نیک دل آدمی تھا۔ اُس نے حضرت صاحب کا بہت ادب آداب کیا اور کھانا کھلایا اور جب حضور پھر اس مکان سے باہر تشریف لائے تو آپ کے گردا گرد بے شمار خلقت کا ہجوم تھا۔ اتنے میں جعلی مہریں بنانے والا ہجوم سے نکل کر بھاگا۔ بہتیری تلاش کی وہ کہیں نہ ملا۔ مَیں نے پرواز کر کے بھی اُسے تلاش کیا مگر نظر نہ آیا (خواب میں)۔ خود ہی اس کی تعبیر بیان فرماتے ہیں۔ کہتے ہیں یہ خواب حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کی لمبی بیماری اور تبدیلی آب و ہوا کے لئے حضرت نواب صاحب کی کوٹھی تشریف لانے اور مولوی محمد علی صاحب کے آپ کی حیاتی میں خلافت کے خلاف ٹریکٹ شائع کرنے اور پھر حضور کے جنازے پر بیشمار مخلوق کے ہجوم کے ہونے اور پھر مولوی محمد علی صاحب کے قادیان سے چلے جانے سے ہو بہو پوری ہو گئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ148-149 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

پھر یہ کہتے ہیں۔ ’’13؍مارچ 1914ء کی رات مَیں نے خواب میں ایک شہد کا چھتہ دیکھا جس سے شہد کی دھار نکل رہی تھی جسے ہم لوگ برتنوں میں ڈال رہے ہیں۔ اُس کے بعد حضرت خلیفہ اولؓ نے فرمایا کہ مجھے غسلِ جنازہ مولوی شیر علی صاحبؓ دیں جو میرے بھائی اور نیک ہیں۔ چنانچہ مَیں نے اپنا یہ خواب صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خدمت میں بروقت پہنچا دی۔ (خلیفہ اوّلؓ کی زندگی کی بات ہے) اور مولوی شیر علی صاحبؓ نے ہی آپ کو (خلیفہ اوّل کو) غسل جنازہ دیا۔ ہاں مَیں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرے خواب کی بنا پرہی آپ سے غسل دلایا گیا یا کوئی اس کی اور بھی صورت تھی۔ البتہ غسل ضرور مولوی صاحب نے ہی دیا اور میری خواب بھی پوری ہوئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ149-150 روایات حضرت امیر محمد خانصاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 8؍فروری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2022