• 26 اپریل, 2024

اخلاقی و مذہبی اصولوں کے اتم کامل محمدؐ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جان ڈیون پورٹ لکھتا ہے کہ: ’’کیا یہ بات سمجھ میں آ سکتی ہے کہ جس شخص نے حقیر و ذلیل بت پرستی کے بدلے، جس میں اُس کے ہم وطن یعنی اہل عرب مبتلا تھے، خدائے برحق کی پرستش قائم کر کے بڑی بڑی ہمیشہ رہنے والی اصلاحیں کیں، وہ جھوٹا نبی تھا؟ کیا ہم اس سرگرم اور پُرجوش مصلح کو فریبی ٹھہرا سکتے ہیں اور یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسے شخص کی تمام کارروائیاں مکر پر مبنی تھیں؟۔ نہیں، ایسا نہیں کہہ سکتے۔ بیشک محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) بجز دلی نیک نیتی اور ایمانداری کے اور کسی سبب سے ایسے استقلال کے ساتھ ابتدائے نزول وحی سے اخیر دم تک مستعد نہیں رہ سکتے تھے۔ جو لوگ ہر وقت اُن کے پاس رہتے تھے اور جو اُن سے بہت کچھ ربط ضبط رکھتے تھے اُن کو بھی کبھی آپ کی ریا کاری کا شبہ نہیں ہوا۔‘‘

پھر لکھتا ہے کہ: ’’یہ بات یقینی طور پر کامل سچائی کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اگر مغربی شہزادے مسلمان مجاہدین اور ترکوں کی جگہ ایشیا کے حکمران ہو گئے ہوتے تو مسلمانوں کے ساتھ اس مذہبی رواداری کا سلوک نہ کرتے جو مسلمانوں نے عیسائیت کے ساتھ کیا۔ کیونکہ عیسائیت نے تو اپنے ان ہم مذہبوں کو نہایت تعصب اور ظلم کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا جن کے ساتھ اُن کے مذہبی اختلافات تھے۔‘‘

(An Apology for Mohammed and the Koran by John Devenport, page 82, Chapter:The Koran, printed by J.Davy and Sons, London, 1882)

پھر یہی جان ڈیون پورٹ لکھتے ہیں کہ: ’’اس میں کچھ شبہ نہیں کہ تمام منصفوں اور فاتحوں میں ایک بھی ایسا نہیں جس کی سوانح حیات محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات سے زیادہ مفصل اور سچی ہو‘‘۔ (ایضاً)

پھر مائیکل ایچ ہارٹ (Michael H. Hart) اپنی کتاب ’’A Ranking of the Most Influential Persons in History‘‘ میں لکھتے ہیں کہ: ’’دنیا پر اثر انداز ہونے والے لوگوں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا نام پہلے نمبر کیلئے منتخب کرنا بعض پڑھنے والوں کو شاید حیرت زدہ کرے اور بعض اس پر سوال بھی اُٹھائیں گے۔ لیکن تاریخ میں وہ واحد شخص تھا جو کہ مذہبی اور دنیاوی ہر دو سطح پر انتہائی کامیاب تھا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کوئی اس بات کا کیسے اندازہ کرے کہ انسانی تاریخ پر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کس طرح اثر انداز ہوئے؟ دیگر مذاہب کی طرح اسلام نے بھی اپنے پیروکاروں کی زندگیوں پر ایک گہرا اثر چھوڑاہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں پائے جانے والے عظیم مذاہب کے بانیوں کو اس کتاب میں اہم مقام دیا گیا ہے‘‘۔ لکھتا ہے کہ ’’ایک اندازے کے مطابق دنیا میں عیسائیوں کی تعداد مسلمانوں کی تعداد سے دو گنا ہے‘‘۔ (جب اُس نے لکھا تھا اُس وقت کی بات ہے) ’’اس لحاظ سے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو عیسیٰ سے پہلے رکھنا شاید آپ کو عجیب لگے۔ لیکن میرے اس فیصلہ کے پیچھے دو بڑی وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ عیسائیت کے فروغ میں عیسیٰ (علیہ السلام) کے کردارکی نسبت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اسلام کے فروغ میں کہیں زیادہ اہم کردار تھا۔ گوکہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہی عیسائیت کے روحانی اور اخلاقی ضابطہ حیات (یعنی وہ عیسائی ضوابط جن کا یہودیت سے اختلاف ہے) کے موجب ہوئے مگر عیسائیت کو فروغ دینے کے حوالہ سے سینٹ پال نے بنیادی کردار ادا کیا۔ عیسائیت کو موجودہ شکل دینے والا اور نئے عہدنامہ کے ایک بڑے حصے کولکھنے والا سینٹ پال ہی تھا۔‘‘

پھر لکھتا ہے: ’’جبکہ مذہب اسلام اور اس میں موجود تمام اخلاقی و مذہبی اصولوں کے ذمہ دار محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس نئے مذہب کو خود شکل دی اور اسلامی تعلیمات کے نفاذ میں بنیادی کردار ادا کیا۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کے مقدس صحیفہ یعنی قرآن جو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بصیرت پر مشتمل ایک کتاب تھی کو بھی لکھنے والا محمد تھا‘‘۔ (یعنی جو مخالف ہے اس نے یہ تو بہرحال لکھنا ہے) کہتا ہے کہ ’’جس کے بارے میں وہ (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم) کہتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن پر وحی کیا گیا۔ قرآن کے ایک بڑے حصہ کو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زندگی میں ہی نقل کر کے محفوظ کر لیا گیاتھا اور آپ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ہی اس کو مجموعہ کی شکل میں محفوظ کرلیا گیا۔ اس لئے قرآن محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تعلیمات اور تصورات کی حقیقی عکاسی کرتا ہے اور ایک مکتبہ فکر کے مطابق وہ آپ کے ہی الفاظ ہیں۔ جبکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات کا اس طرح سے کوئی مجموعہ نہیں ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی وہی اہمیت ہے جو عیسائیوں کے نزدیک بائبل کی ہے۔ اس لئے قرآ ن کے ذریعہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) لوگوں پربھرپور طریق سے اثر انداز ہوئے۔ اغلب گمان یہی ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اسلام پر زیادہ اثر ہے بہ نسبت اُس اثر کے جو عیسیٰ (علیہ السلام) اور سینٹ پال نے مجموعی طور پر عیسائیت پر ڈالا۔ خالصتاً مذہبی نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) بھی انسانی تاریخ پر اتنا ہی اثرانداز ہوئے جتنا کہ عیسیٰ (علیہ السلام)‘‘۔ (اس کی اپنی رائے ہے لیکن بہر حال یہ تسلیم کرتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نمبر ایک ہے اور پھر اس نے آگے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جہاں مذہبی سربراہ تھے وہاں دنیاوی حکومت کے سربراہ بھی تھے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہ مقام نہیں ملا‘‘۔ پس ہر معاملے میں آپ کا اُسوہ آپ کی ذات کو مزید روشن کرتے ہوئے چمکا کر پیش کرتا ہے۔

(The 100 A Ranking of the most Insfluential Persons in HIstory by Michael H. Hart)

(خطبہ جمعہ 5؍اکتوبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام پیغام

اگلا پڑھیں

فی امان اللہ