• 4 مئی, 2024

افریقہ کورونا وائرس ڈائری نمبر 2 -18 اپریل 2020

افریقہ میں کورونا وائرس کی موجودہ صورت حال

کل مریض تندرست ہونے والے اموات
19,833 4,634 1,016

کورونا کیسز کی تعداد کے لحاظ سے پہلے پانچ ممالک

1 مصر 2844
2 جنوبی افریقہ 2783
3 مراکش 2670
4 الجیریا 2418
5 کیمرون 1017

وہ ملک جہاں ابھی تک وائرس نہیں پہنچا

 افریقہ کے 54 میں سے 52 ممالک کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ صرف دو ملک ایسے ہیں جہاں سے  ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا (Africanews)۔

 ان ممالک کے نام اور مختصر تعارف ہیں:

۱۔  Comoros یہ مشرقی افریقہ میں جزیرہ پر مشتمل ملک ہے۔ جس کا رقبہ 1659 مربع کلومیٹرز اور آبادی نو لاکھ کے قریب ہے۔

۲۔ Lesotho,  یہ ایک Enclaved country ہے۔ یعنی چاروں طرف سے جنوبی افریقہ نے اسے گھیرا ہوا ہے۔ ا س کا رقبہ 30355 مربع کلومیٹرز اور آبادی بائیس لاکھ کے قریب ہے۔

شیروں نے کیا سٹرک پر آرام

جنوبی افریقہ کے شیروں نے موقع غنیمت جانا اور انسانوں کے غائب ہوتے ہیں ہوئے سڑک پر براجمان۔ پارک رینجر رچرڈ سوورے بدھ کے روز گشت کر رہے تھے جب انھوں نے شیروں کے ایک گروہ کو ایک  ایسی سڑک پر سوتے دیکھا جو عام طور پر سیاحوں سے بھری ہوتی ہے۔ بہت سے دوسرے وائلڈ لائف پارکس کی طرح کروگر پارک (Kruger Park) بھی کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے 25 مارچ سے بند ہے۔

(www.Krugerpark.co.za)

گنی میں صحافیوں کی ٹریننگ

گِنی میں یو ایس ایڈ نے کورونا وائرس کے بارے میں غلط معلومات کے توڑ کے لیے محکمہ صحت کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جس کے دوران  میں تربیت اور عوامی رابطے کا بندوبست کیا گیا۔ اس پروگرام میں وباس سے مقابلہ کرنے کی  تیاری کے بارے میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اشتہارات کے علاوہ صحافیوں کے لیے دو روزہ  کورس کا اہتمام بھی کیا گیا۔ انہیں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے بارے میں خبر نگاری کرتے وقت کس طرح حقائق کو ذہن میں رکھنا ہوتا ہے۔

وائرس کی موجودگی کی اطلاع دینے والا ذہین ماسک

مراکش کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق مراکش کے تحقیق کاروں، انجینئرز اور ڈاکٹرز کی ٹیم نے ایک ایسا  ذہین ماسک  تیا رکر لیا ہے جس کی مدد سے دور سے ہی کورونا وائرس کی موجودگی کا پتا چلایا جا سکے گا ۔ا س ماسک کے ساتھ ایک اپلیکیشن بھی جڑی ہو گئی جو مرض کی موجودگی کی پیش خبری کر سکے گی۔

(مڈل ایسٹ آئی)

سوڈان خطرے میں

سوڈانی حکام نے عوام کو گھروں میں رہنے کاکہا ہے تاہم ضروریات زندگی کے حصول کے لئے دوکانوں، بیکریوں، پٹرول پمپس اور بینکوں کے آگے لگی لمبی قطاریں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ کیونکہ ضروری فاصلہ مد نظر نہیں رکھا جا رہا۔

مغربی افریقہ میں بدلتی صورت حال

 ابتدائی دنوں میں برکینا فاسو میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے تھے۔ تاہم حکومت کے فوری  اقدامات  اور حکمت عملی سے اس معاملے کوڈیل کرنے کی وجہ سے یہ تعداد کم ہو رہی ہے ۔ جبکہ ایوری کوسٹ میں اب اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور مغربی افریقہ میں کیسز کی تعداد  کے لحاظ سے پہلا ملک بن گیا ہے ۔ دوسرے نمبر پر غانا  آگیا ہے ۔

تیونس: وائرس تشخیص کرنے والا آلہ

دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس ٹسٹ کو آسان بنانے کے لئے کام ہوا ہے اور ہو رہا ہے۔ مارچ کے نصف سے تیونس کے انجینئرز  نے ایک جرمن ایسوسی ایشن کے تعاون سے  ایک ایسا آلہ بنایا ہے جس کی مدد سے کورونا وائرس کی تشخیص میں آسانی ہو سکے گی ۔یہ کوئی میڈیکل ٹسٹ نہیں ہوگا۔ لیکن ایسے مریضوں کی نشاندہی کر سکے گا جن میں وائرس کی بظاہر بہت کم علامات ابھی ظاہر ہوئی ہوں۔ یہ دوردراز علاقوں میں اجتماعی ٹسٹ کرنے میں مددگار ہوگا۔

(مڈل ایسٹ آئی)

عوامی جمہوریہ کونگو: فنڈز کی اپیل

 عوامی جمہوریہ کونگو میں واقع  اقوام متحدہ کے مشن نے اپنا میڈیکل سٹاف اور طبی سامان   حکومتی اٹھارٹیز کے حوالے کیا ہے۔ تاکہ اس وبا کو روکا جا سکے ۔ یہ مدد اس مدد سے زیادہ ہے جو ایبولا کے پھیلاؤ کے وقت اس مشن نے حکومت کی کی تھی کونگو نے قومی سطح پر اہل ثروت سے  اپیل کی ہے کہ کورونا فنڈ میں دل کھول کر سامان اور رقوم عطیہ کریں اور ضرورت مندوں کو  کفالت میں لیں۔

(radiookapi)

افریقہ کو کورونا وائرس کی تجربہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

جنیوا (خبرایجنسی) عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ کورونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی کسی بھی ویکسین کا کوئی تجربہ افریقہ میں نہیں کیا جائے گا۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل Dr Tedros Adhanom Ghebreyesus  (ٹیڈ روس ایڈہنم) نے یہ وضاحت فرانسیسی ڈاکٹروں کے اس بیان کے تناظر میں دی ہے جس میں ڈاکٹرز نے کہا کہ کووڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں دریافت کرنے پر ڈائریکٹر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوچ نسل پرستانہ، شرمناک اور نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے۔

افریقہ میں کورونا وائرس کے آہستہ پھیلنے کی وجوہات

جہاں کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر امریکہ، انگلینڈ اور یورپ جیسی عالمی طاقتوں کو بے بس کر کے رکھ دیا ہے وہاں فی الحال افریقہ میں نسبتاً کم تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ افریقہ نے ایبولا کے خلاف  لڑتے ہوئے صحت کے اصولوں پر بہت کام کیا اور اسی وجہ سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا دھیان بھی یہاں رہا۔ شاید اسی وجہ سے کورونا کے  مریضوں کی تعداد یہاں  کم ہے۔ بعض ماہرین کے نزدیک  افریقہ کا گرم موسم اس کی راہ میں رکاوٹ ہے لیکن یورپین ماہرین اس خیال کی تائید نہیں کرتے ۔

تاہم ہماری رائے میں  دیگر وجوہات کے علاوہ یہ بات بھی ہے کہ   باقی دنیا  کاحشر  دیکھتے ہوئے بعض افریقن ممالک نے تیزی کے ساتھ فوری پابندیاں نافذ کر دیں اس وجہ سے  بیماری کا پھیلاؤ کم ہو گیا ۔

 دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ دراصل افریقہ ٹائم فریم میں باقی دنیا کی نسبت پیچھے چل رہا ہے ۔اس لحاظ سے افریقہ میں کورونا وائرس ابتدائی مراحل میں ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ بہت کم جانی نقصان ہو   تاہم ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔

غریب ملکوں کے قرضے معاف کرد یئے جائیں

پوپ فرانسس اور افریقہ میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ غریب ترین ملکوں کے قرضے غیر مشروط طو رپر معاف کر دئے جائیں۔

(RADIO OKAPI)

خطرے کی گھنٹی

تین لاکھ اموات۔ ۔ تین کروڑ بے روزگار

عالمی ادارہ صحت نےخبردار کیا ہے کہ افریقہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا اگلا مرکز بن سکتا ہے ۔ادارے کے مطابق افریقہ میں وائرس کا پھیلاؤ دارلحکومتوں سے دوسرے علاقوں کی طرف ہو رہا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق  افریقہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد تین لاکھ تک جا سکتی ہے ۔ جبکہ تیس ملین لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ ہفتے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اقتصادی کمیشن برائے افریقہ جنہوں نے یہ پیش خبری کی ہے  نے افریقہ کے لئے  ایک سو بلین ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے۔

(BBC)

برکینا فاسو خدمت خلق

 ہیومینٹی فرسٹ  برکینا فاسو نے اپنے سلائی سنٹرز میں  رضاکار کارکنات ن کے زریعہ خاص فیس ماسک بنائے جو دھو کر  دوبارہ استعمال میں لائے جا سکتے ہیں ۔اور اسی طرح  ہینڈ سینیٹائزرز خود تیار کرکے دارلحکومت Ougadougou میں تقسیم کئے ۔ پانچ ہینڈ واشنگ سٹیشنز پر 200 لیٹر پانی 500 بوتل ہینڈسینیٹائزر60 لیٹر لیکوئیڈ صابن ،1200فیس ماسک  لوگوں میں مفت تقسیم کیے گئے ۔ نیشنل میڈیا نے اس ایونٹ کو کوریج دی اور خوب سراہا۔

(چوہدری نعیم احمد باجوہ ۔برکینا فاسو)

(نمائندہ روزنامہ الفضل لندن (آن لائن)

پچھلا پڑھیں

مکرمہ مسرت ماجد میری پیاری امی اہلیہ مکرم شیخ عبدالماجد کاتب

اگلا پڑھیں

دُنیا بھر میں کورونا میں مبتلا احمدیوں کے لئے دُعا کی تحریک