• 2 مئی, 2024

رمضان میں روحانی تولید

اسلام میں بہت سے امور میں مادی اور روحانی نظام کی مثالیں دے کر مذہبی امور کی وضاحت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔ جیسے پانی، مادی روئیدگی کا موجب بنتا ہے۔ اسی طرح روحانی پانی مومنوں کی روحانی اور اخلاقی روئیدگی اور سر سبزی کے لئے اللہ تعالیٰ مومنوں پر اتارتا ہے۔ کچھ ایسی ہی کیفیت رمضان کے مہینہ کی ہے۔

جس طرح اللہ نے دنیا میں پیدائش انسانی کے لئے ایک مکمل نظام وضع کر رکھا ہے۔ مادہ تولید کے بعد مختلف مراحل میں سے گزرتا ہوا ایک بچہ مکمل ہو کر نوماہ میں پید اہوتا ہے جو دنیا کی تمام آلائشوں، گندگیوں اور برائیوں سے پاک و صاف ہوتا ہے اسی لئے آنحضورؐ نے فرمایا ہے کہ بچہ فطرت انسانی پر پیدا ہوتا ہے۔ اس کے والدین اس کو یہودی ، صابی یا مسلمان بناتے ہیں۔

بعینہ رمضان ، دینی کیلنڈر ہجری قمری کا نواں مہینہ ہے جس میں ایک مومن اپنی روحانی تکمیل کرتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ رمضان کے مبارک مہینہ میں ایسے نیک اعمال بجا لاؤ کہ تم اس کے اختتام پر نومولود بچے کی طرح پاک صاف ہو کر نکلو جو تمام آلا ئشوں اور گندگیوں سے پاک ہو۔

حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 19 اکتوبر 1906ء کو اس اعلیٰ نکتہ کو یوں بیان فرمایا۔
’’اس میں ایک عجیب سرّ یہ ہے کہ یہ مہینہ آغاز سن ہجری سے نواں مہینہ ہےیعنی 1۔ محرم 2۔ صفر 3۔ ربیع الاوّل 4۔ ربیع الثانی 5۔ جمادی الاوّل 6۔ جمادی الثانی 7۔رجب 8۔شعبان 9۔ رمضان اور یہ ظاہر ہے کہ انسان کی تکمیل جسمانی شکم مادر میں نو ماہ میں ہی ہوتی ہے اور عدد9 کا، فی نفسہ بھی ایک ایسا کامل عدد ہے کہ باقی اعداد اس کے احاد سے مرکب ہوتے چلے جاتے ہیں۔ لا غیر ۔ اس میں اشارہ اس امر کی طرف ہوا کہ انسان کی روحانی تکمیل بھی اسی نویں مہینے رمضان ہی میں ہونی چاہئے اور وہ بھی اس تدریج کے ساتھ کہ آغاز شہود ہجری سے ہر ایک ماہ میں ایام بیض وغیرہ کے روزے رکھنے سے بتدریج تصفیہ قلب حاصل ہوتارہا‘‘

اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کون سی بُرائیاں ہیں جن کو ترک کر کے ہم نو مولود بچے کی طرح اپنی روحانی پیدائش کر سکتے ہیں۔ حضرت مرزا بشیر احمد رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ روزنامہ الفضل کے ایک مضمون کے ذریعہ 36 بدیوں کا ذکر کیا تھا۔ جن میں سے چند ایک بُرائیوں اور بدیوں کی نشاندہی اس ارادہ سے کی جا رہی ہے کہ رمضان میں ہم انہیں ترک کر کے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہوں۔

  • فرض نماز میں سستی
  • نماز با جماعت میں سستی
  • تہجد کی نماز میں سستی
  • روزہ رکھنے میں سستی بغیر واجبی عذر کے یونہی کسی بہانے پر روزہ ترک کر دینا
  • جوروزے کسی عذر پر چھوڑے جائیں بعد میں ان کو پورا کرنے کا فدیہ دینے میں سستی
  • صاحب نصاب ہونے کے با و جو د ز کوٰۃ ادا کرنے میں سستی
  • جماعت کے چندوں کو باقاعدہ بر وقت ادا کرنے میں سستی
  • اپنے بچوں کو نماز کی عادت ڈالنے اور اپنے ساتھ مسجد میں لانے کی سستی
  • جھوٹ بولنا
  • دوسروں پر جھوٹے افتراء باندھنا
  • بد نظری
  • دینی پر دہ کی حدود کو توڑنا
  • ماں باپ کی خدمت اور فرمانبرداری میں سستی
  • بیوی /خاوند کے ساتھ بد سلوکی اور سختی سے پیش آنا یا عورت کی صورت میں خاوند کے ساتھ بد سلوکی اورتمردسے پیش آنا اور خاوند کی خدمت میں سستی کرنا
  • حقہ یا سگریٹ نوشی کا استعمال
  • یتامیٰ کے مال میں خیانت یا بے جا تصرف کرنا
  • یتیموں کی پرورش میں سستی یا بے احتیاطی کرتا
  • کھانے پینے میں اسراف
  • بد ظنی کی عادت یعنی دوسرے کے ہر فعل کی تہہ میں کسی خاص خراب نیت کی جستجو رکھنا

ان (چند کمزور یوں) میں سے کوئی ایک یا ایک سے زائد کمزوریوں کو مد نظر رکھ کر ان کے متعلق اس رمضان کے مہینہ میں اپنے دل میں عہد کیا جائے کہ آئندہ خواہ کچھ ہو ہر حال میں ان سےکلّی اجتناب کیا جائے اور پھر اس عہد پر دوست ایسی پختگی اور ایسے عزم کے ساتھ قائم ہوں کہ خدا کے فضل سے دنیا کی کوئی طاقت انہیں اس عزم سے ہلا نہ سکے۔

اللہ تعالیٰ دنیا بھر کے احمدیوں کو اس مبارک ماہ رمضان کے تمام حقوق کما حقہ ادا کرنے اور روحانی تولید کی توفیق دے۔ آمین

(أبو سعید)

پچھلا پڑھیں

مجلس انصاراللہ اسلام آباد، برطانیہ کے مقامی اجتماع کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اپریل 2022