• 28 اپریل, 2024

نصیحت آموز واقعات

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب حقیقۃ الوحی کا مطالعہ کرتے ہوئے دو نصیحت آمور واقعات نظر میں آئے جو روزنامہ الفضل لندن آن لائن کے قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔

نیکی سے نیکی پیدا ہوتی ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں ۔
’’میں نے تجربہ سے دیکھا ہے کہ ایک نیکی دوسری نیکی کی توفیق بخشتی ہے اور ایک نیک عمل دوسرے نیک عمل کی طاقت دے دیتا ہے۔ تذکرۃ الاولیاء میں یہ ایک عجیب حکایت لکھی ہے کہ ایک بزرگ اہل اللہ فرماتےہیں کہ ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ چند دن بارش رہی اور بہت مینہ برسا۔ مینہ تھم جانے کے بعد میں اپنے کوٹھے پر کسی کام کے لئے چڑھا اور میرا ہمسایہ ایک بڈھا آتش پرست تھا وہ اُس وقت اپنے کوٹھے پر بہت سے دانے ڈال رہا تھا۔ مَیں نے سبب پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ چند روز سے بباعث بارش پرندے بھوکے ہیں مجھے اُن پر رحم آیا اس لئے میں یہ دانے اُن کے لئے ڈال رہا ہوں تا مجھے ثواب ہو۔ میں نے جواب دیا کہ اے بڈھے تیرا یہ خیال غلط ہے۔ تو مُشرک ہے اور مُشرک کو کوئی ثواب نہیں ملتاکیونکہ تو آتش پرست ہے۔ یہ کہہ کر میں نیچے اُتر آیا۔ کچھ مُدت کے بعد مجھے حج کرنے کا اتفاق ہوا اور میں مکہ معظمہ پہنچا اور جب میں طواف کر رہا تھا تو میرے پیچھے سے ایک طواف کرنے والے نے مجھے میرا نام لے کر آواز دی۔ جب میں نے پیچھے کی طرف دیکھا تو وہی بڈھا تھا جو مشرف باسلام ہو کرطواف کر رہا تھا۔ اُس نے مجھے کہا کہ کیا اُن دانوں کا جو میں نے پرندوں کو ڈالے تھے مجھے ثواب ملایا نہ ملا؟ پس جبکہ پرندوںکو دانہ ڈالناآخر کھینچ کر اسلام کی طرف لے آتا ہے تو پھرجو شخص اس سچے بادشاہ قادر حقیقی پر ایمان لاوے تو کیا وہ اسلام سے محروم رہے گا۔ ہرگز نہیں

عاشق کہ شدکہ یار بحالش نظر نہ کرد
اے خواجہ درد نیست وگرنہ طبیب ہست‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ 177)

ابو الخیر مسلمان ہوگیا

حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں ۔
“کتاب بحر الجواہر میں لکھا ہے کہ ابو الخیر نام ایک یہودی تھا جو پارسا طبع اور راستباز آدمی تھا۔ اور خدا تعالیٰ کو واحد لا شریک جانتا تھا۔ ایک دفعہ وہ بازار میں چلا جاتاتھا تو ایک مسجد سے اُس کو آواز آئی کہ ایک لڑکا قرآن شریف کی یہ آیت پڑھ رہا تھا۔

الٓمّٓ اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْااَنْ یَّقُوْلُوْٓ ا اٰمَنَّا وَھُمْ لَایُفْتَنُوْنَ۔

(العنکوت:3-2)

یعنی کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ یونہی وہ نجات پا جاویں گے صرف اس کلمہ سے کہ ہم ایمان لائے۔ اور ابھی خدا کی راہ میں اُن کا امتحان نہیں کیا گیا کہ کیا ان میں ایمان لانے والوں کی سی استقامت اور صدق اور وفا بھی موجود ہے یا نہیں؟

اِس آیت نے ابو الخیر کے دل پر بڑا اثر کیا اور اُس کے دل کو گداز کر دیا۔ تب وہ مسجد کی دیوار کے ساتھ کھڑا ہوکر زار زار رویا۔ رات کو حضرت سیّدنا و مولانامحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی خواب میں آئے اور فرمایا یا اباالخیر اعجبنی ان مثلک مع کمال فضلک ینکر بنبوّتی۔ یعنی اے ابو الخیرمجھے تعجب آیا کہ تیرے جیسا انسان باوجود اپنے کمال فضل اور بزرگی کے میری نبوت سے انکار کرے۔پس صبح ہوتے ہی ابو الخیر مسلمان ہو گیا اور اپنے اسلام کا اعلان کر دیا۔”

(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد22 صفحہ150)

(مرزا خلیل احمد قمرؔ)

پچھلا پڑھیں

واقفین زندگی کے ساتھ الہٰی تائیدات و نصرت

اگلا پڑھیں

آج کی دعا