وہم میں تم ہو تم گمان میں ہو
تم ہی تم بس مرے دھیان میں ہو
میں ہی میں تھا مرا مگر اب تم
میرے اور میرے درمیان میں ہو
میرا دل دل ہو جس کی ہر دھڑکن
تیری ہر نبض کی کمان میں ہو
تم ہو اوجِ کمالِ صنعت پر
حرف و حس کی ہر اک اٹھان میں ہو
لمحہ بھر کے لیے زمیں پر تم
اور پل بھر میں آسمان میں ہو
چشمِ حیراں سے تک رہا ہوں میں
تم تو ہر گھر میں ہر مکان میں ہو
مجھ کو بھی بال و پر عطا کیجے
میرا بھی ذکر داستان میں ہو
میرا ہو یا کسی بھی شاعر کا
ہر قصیدہ تمہاری شان میں ہو
(احمدمنیب)