• 29 اپریل, 2024

امن میں آنے کی راہ نماز ہے

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’بہت سے لوگ لکھتے ہیں کہ جنگ شروع ہو گی تو کیا ہو گا؟ ہم کیا کریں؟ تو ان کو یہی جواب ہے کہ اگر ان خطروں سے بچنا ہے تو پھر جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے خدائے ذوالعجائب سے پیار کرنا ہو گا۔ اور اس پیار کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی نمازوں اور اپنی عبادتوں کو اس کے حکم کے مطابق ڈھالتے ہوئے ہم لذّت و سرور پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اکثر لوگ ان ممالک میں آ کر دنیاوی کشائش دیکھ کر خدا تعالیٰ کو بھلا دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ کشائش انہیں ان ملکوں کی ترقی کی وجہ سے ملی ہے۔ اور یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لوگ اتنے ترقی یافتہ ہیں لیکن ان کے کون سے ایسے عمل ہیں، کونسی عبادتیں کر رہے ہیں کہ اس کے باوجود یہ ترقی کر رہے ہیں اور پھر بعض یہ بھی سوچتے ہیں کہ ہم ان سے تو بہتر ہیں کہ اگر پانچ نمازیں فرض ہیں تو پانچ میں سے دو تین نمازیں تو پڑھ ہی لیتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ خدا کو بھولنے والوں کے لئے آخر میں عذاب مقدر ہے تو ان لوگوں کے پیچھے نہ چلیں۔ ہم نے اگر اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بچنا ہے اور اپنی نسلوں کو بچانا ہے تو ان کی یہ ظاہری حالت نہ دیکھیں بلکہ اس تعلیم کے مطابق عمل کریں جو خدا تعالیٰ ہم سے چاہتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر ایمان کے بعد قیام نماز کا حکم دیا ہے۔ پس ہر احمدی مرد کو بھی، عورت کو بھی، اپنی نمازوں کی حفاظت اور مردوں کو خاص طور پر باجماعت نماز کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ دینی چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20جنوری 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جون 2020

اگلا پڑھیں

عالمی اپڈیٹ Covid-19