• 8 مئی, 2025

حق مہر کے متعلق نظام سلسلہ کا اختیار

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نصیحت فرمائی:۔

حق مہر کے متعلق نظام سلسلہ کا اختیار

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک موقعہ پر فرمایا کہ جس کی حیثیت دس روپے کی ہے اس کا مہر ایک لاکھ کس طرح مقرر ہو سکتا ہے۔ اس لئے حیثیت کے مطابق حق مہر مقرر کرنے کا حق یا تبدیل کرنے کا حق نظام جماعت کو ہے۔ غیر احمدیوں نے تو عجیب عجیب ایسی رسمیں بنا لی ہیں یعنی دین کو بھی بالکل تمسخر بنا دیا ہے۔ بیہودہ قسم کے رسم و رواج جو ہیں وہ بیچ میں ڈال دئیے ہیں مثلاً برصغیر میں ہندوستان، پاکستان میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں بھی رواج تھا وہیں سے مَیں نے مثال دی ہے کہ مثلاًحق مہر دو من مچھر کی چربی۔ اب نہ اتنی چربی اکٹھی ہو اور نہ حق مہر ادا ہو۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ تو بالکل غلط طریق کار ہے۔ہمیں شکر کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ہم نے مان لیا جنہوں نے ان بے عمل علماء کے فیصلوں اور فتووں سے ہمیں بچا لیا۔پس اس بات کا شکرانہ بھی اس بات میں ہے کہ شادی کرنے والے جوڑے بھی ہمیشہ قول سدید اورتقویٰ سے کام لیں اور ان کے عزیز رشتہ دار بھی۔

شادی پر کھانا دینے کا مسئلہ

ایک خرچ جو آجکل شادی بیاہوں پر بہت بڑھ گیا ہے اور کم طاقت رکھنے والے اس خرچ کو پورا کرنے کے لئے مطالبہ بھی کرتے ہیں،مدد کی درخواست بھی کرتے ہیں وہ کھانے کا خرچ ہے۔ لڑکی والے بھی اسراف سے کام لے رہے ہوتے ہیں اور لڑکے والے بھی گو کہ اب پاکستان میں قانون بن گیا ہے کھانا نہیں کھلانا اور ایسی دعوت نہیں کرنی لیکن پھر بھی کچھ لوگ اس کام کو کرتے ہیں اور پھر مختلف طریقے نکال لئے ہیں۔جب کہا جائے کہ اخراجات تو توفیق اور حیثیت کے مطابق ہونے چاہئیں تو جواب یہی ہوتا ہے کہ صرف ایک کھانا پکایا تھا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ دھوکا نہیں ہے۔ اگر توفیق نہیں تو نہیں کرنا چاہئے یہ کام۔ پھر قانون کے مطابق عمل ہونا چاہئے۔ یا گھرمیں سادہ سا جو بھی توفیق ہو اس کے مطابق اتنے آدمیوں کو بلا کر کھلایا جائے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 25 نومبر2005ء) (الفضل انٹرنیشنل 16تا22دسمبر2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اگست 2020

اگلا پڑھیں

درخواست دعا