• 28 اپریل, 2024

درود شریف کی حکمت

درود پڑھنے کے لئے کس طرح کوشش ہونی چاہئے؟ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک مرید کو لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’آپ درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کہ کوئی اپنے پیارے کے لئے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہئے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں … اور ذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ ملول ہو اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو (ذاتی غرض کوئی نہ ہو)۔ اور محض اسی غرض کے لئے پڑھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ 534-535 مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر18)

پھر درود کی حکمت بیان کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں کہ:
’’اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دوسرے کی دعا کی حاجت نہیں۔‘‘ (جیسا کہ حدیث میں بھی آپؐ نے فرمایا کہ میرے لئے تو اللہ اور اس کے فرشتوں کا درود کافی ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:) ’’لیکن اس میں ایک نہایت عمیق بھید ہے۔ جو شخص ذاتی محبت سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ بباعث علاقۂ ذاتی محبت کے اس شخص کے وجود کی ایک جزو ہو جاتا ہے‘‘ (جو ذاتی محبت کی وجہ سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ اس ذاتی محبت کے تعلق کی وجہ سے اس وجود کے چاہنے والے کے جسم کا ایک حصہ بن جاتا ہے) فرمایا کہ: ’’پس جو فیضان شخص مَدْعُولَہٗ پرہوتا ہے وہی فیضان اس پر ہو جاتا ہے۔‘‘ (اللہ تعالیٰ کا جو فیض جس شخص کے لئے دعا کی جا رہی ہے اس پر ہوتا ہے دعا کرنے والے پر بھی وہی فیض ہو جاتا ہے۔) اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فیضان حضرت احدیّت کے بے انتہا ہیں اس لئے درود بھیجنے والے کو کہ جو ذاتی محبت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہتے ہیں بے انتہا برکتوں سے بقدر اپنے جوش کے حصہ ملتا ہے مگر بغیر روحانی جوش اور ذاتی محبت کے یہ فیضان بہت ہی کم ظاہر ہوتے ہیں۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ535 مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر18)

پس ہمیں چاہئے کہ یہ ذاتی جوش پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ پھر درود شریف پڑھنے کی وجہ بیان فرماتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا کہ: ’’ہمارے سید و مولیٰ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی صدق و وفا دیکھئے۔ آپ نے ہر قسم کی بدتحریک کا مقابلہ کیا۔ طرح طرح کے مصائب اٹھائے لیکن پرواہ نہ کی۔ یہی صدق و وفا تھا جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے فضل کیا۔ اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رسول پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو تم درود اور سلام بھیجو نبی پر۔‘‘ فرمایا کہ ’’اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف یا اوصاف کی تحدید کرنے کے لئے کوئی لفظ خاص نہ فرمایا۔‘‘ (ان کو محدود کرنے کے لئے کوئی خاص لفظ نہیں فرمایا۔) ’’لفظ تو مل سکتے تھے لیکن خود استعمال نہ کئے۔ یعنی آپ کے اعمال صالحہ کی تعریف تحدید سے بیرون تھی۔ (کہ اس کی کوئی حد مقرر کی جائے۔ اس سے وہ باہر تھی۔) ’’اس قسم کی آیت کسی اور نبی کی شان میں استعمال نہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح میں وہ صدق و وفا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال خدا کی نگاہ میں اس قدر پسندیدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے یہ حکم دیا کہ آئندہ لوگ شکر گزاری کے طور پر درود بھیجیں۔‘‘

(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد سوم صفحہ730، تحفہ سالانہ یا رپورٹ جلسہ سالانہ 1897ء صفحہ50-51۔ ملفوظات جلد اوّل صفحہ23-24)

پھر یہ بیان فرماتے ہوئے کہ درود شریف حصول استقامت اور قبولیت دعا کا ذریعہ ہے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے ازدیاد اور تجدید کے لئے (یعنی محبت میں بڑھنے کے لئے اور اس کی تجدید کرنے کے لئے) ہر نماز میں درود شریف کا پڑھنا ضروری ہو گیا۔ تاکہ اس دعا کی قبولیت کے لئے استقامت کا ایک ذریعہ ہاتھ میں آ جائے۔ درود شریف جو حصول استقامت کا ایک زبردست ذریعہ ہے بکثرت پڑھو۔ نہ رسم اور عادت کے طور پر بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُسن اور احسان کو مدِّنظر رکھ کر اور آپ کے مدارج اور مراتب کی ترقی کے لئے اور آپ کی کامیابیوں کے واسطے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ قبولیت دعا کا شیریں اور لذیذ پھل تم کو ملے گا۔‘‘

(ریویو آف ریلیجنز جنوری 1904ء جلد3 نمبر1 صفحہ14-15)

(خطبہ جمعہ 16؍جنوری 2015ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

انیسواں نیشنل ریفریشر کورس و تربیتی کلاس دی گیمبیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2022