• 2 مئی, 2024

فقہی کارنر

حضرت عائشہؓ کی آنحضرتؐ کے ساتھ شادی پر اعتراض کا جواب

ہندوٴوں کے اس اعتراض کے جواب میں حضرت مسیح موعودؑ تحریر فرماتے ہیں:
یہ اعتراض جہالت کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ کاش اگر نادان معترض پہلے کسی محقق ڈاکٹر یا طبیب سے پوچھ لیتا تو اس اعتراض کرنے کے وقت بجز اس کے کسی اور نتیجہ کی توقع نہ رکھتا کہ ہر یک حقیقت شناس کی نظر میں نادان اور احمق ثابت ہوگا۔ ڈاکٹر مون صاحب جو علوم طبعی اور طبابت کے ماہر اور انگریزوں میں بہت مشہور محقق ہیں وہ لکھتے ہیں کہ گرم ملکوں میں عورتیں آٹھ یا نو برس کی عمر میں شادی کے لائق ہو جاتی ہیں۔ کتاب موجود ہے تم بھی اسی جگہ ہو اگر طلب حق ہے تو آ کر دیکھ لو اور حال میں ایک ڈاکٹر صاحب جنہوں نے کتاب معدن الحکمت تا لیف کی ہے۔ وہ اپنی کتاب تد بیر بقاء نسل میں بعینہ یہی قول لکھتے ہیں جو اوپر نقل ہو چکا اور صفحہ 48 میں لکھتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی تحقیقات سے ثابت ہے کہ نو یا آٹھ یا پانچ یا چھ برس کی لڑکیوں کو حیض آیا ہے۔ یہ کتاب میرے پاس موجود ہے جو چاہے دیکھ لے۔ ان کتابوں میں کئی اور ڈاکٹروں کا نام لے کر حوالہ دیا گیا ہے اور چونکہ یہ تحقیقاتیں بہت مشہور ہیں اور کسی دانا پر مخفی نہیں اس لئے زیادہ لکھنے کی حاجت نہیں اور حضرت عائشہؓ کا نو سالہ ہونا تو صرف بے سرو پا اقوال میں آیا ہے۔ کسی حدیث یا قرآن سے ثابت نہیں لیکن ڈاکٹر واہ صاحب کا ایک چشم دید قصہ لینسٹ نمبر 15 مطبوعہ اپریل 1881ء میں اس طرح لکھا ہے کہ انہوں نے ایسی عورت کو جنایا جس کو ایک برس کی عمر سے حیض آنے لگا تھا اور آٹھویں برس حاملہ ہوئی اور آٹھ برس دس مہینہ کی عمر میں لڑکا پیدا ہوا۔

(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد10 صفحہ63۔ 64)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

دنیا کا امیر ترین شخص

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اکتوبر 2022