• 17 مئی, 2024

3؍ جون کو واقفین نو خدام امریکہ کی ورچوئل ملاقات

واقفین نو امن کے لئے مکمل انصاف کے ہدف کو کیسے حاصل کرسکتے ہیں

سوال: حضور! آپ نے Agriculture کی فیلڈ کو کس طرح چنا اور آپ کو زندگی وقف کرنے کے لیے کس چیز نے آمادہ کیا ہے؟

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’یہ تو بہت مشکل سوال ہے۔ اچھا آپ کیا کرتے ہیں؟‘‘

اس پر مو صوف نے جواب دیا کہ ’’میں نے حال ہی میں کالج کا تیسرا سال مکمل کیا ہے۔‘‘

اس پر حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ’’آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟‘‘

خادم نے جواب دیا: میں بیالوجی پڑھ رہا ہوں تا کہ دانتوں کا ڈاکٹر بن سکوں۔ ان شاء اللّٰہ۔‘‘

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: ماشاءاللّٰہ! بات یہ ہے کہ بچپن سے ہی مجھے کاشتکاری کا بہت شوق تھا۔ پس میں اس میدان میں جانا چاہتا تھا لیکن میں نہیں جا پایا۔ لیکن بعد میں اقتصادیات میں گریجویشن کے بعد میرے والد صاحب نے بھی مجھے کہا کہ اگر ممکن ہے تو زرعی یو نیورسٹی میں داخلہ لے لو۔ یہ ایک آسان سی بات تھی کیونکہ مجھےکسی اور یونیورسٹی کی نسبت وہاں داخلہ ملنے کا زیادہ امکان تھا۔ تو یہی آسان ترین راستہ تھا اور مجھے اس میں دلچسپی بھی تھی۔پس مجھے ایگریکلچرل اکنامس میں داخلہ مل گیا۔کارپریشن اور کریڈٹ کے میدان میں۔ اس میں کسانوں وغیرہ کے معاملات پیش آتے تھے۔وہاں کچھ ایسے کورسز بھی ہوتے ہیں جو عملی طور پر کاشتکاری کے متعلق ہوتے ہیں جیسا کہ زراعت اور ایربل فارمنگ اور اگر آپ گریجویشن کر کے یونیورسٹی آئے ہوں تو آپ کو کچھ بنیادی کورسز کرنے ہوتے ہیں۔ چونکہ میں کاشتکاری سے واقف تھا اور مجھے اس میں بہت دلچسپی تھی۔میں شروع سے اپنے والد صاحب کے ساتھ اپنی زمینوں پر جایا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے ان بنیادی کورسز کو اچھے نمبروں سے پاس کیا اور بعد میں میں نے اپنی ڈگری کارپیشن اینڈ کریڈٹ بھی مکمل کی تھی۔یہ میرے زرعی یونیورسٹی جانے کی اصل وجہ تھی۔دوسرا سوال تھا کہ مجھے کس چیز نے اس بات پر آمادہ کیا کہ میں اپنی زندگی وقف کروں؟ میں بچپن سے ہی واقفِ زندگی بننا چاہتا تھا۔ کیونکہ ایک مرتبہ میں نے اپنے والد صاحب سے اور اپنے انکل کو یہ بات کرتے سنا کہ حضرت مسیح موعودؑ کے خاندان میں سے بہت افسوس کی بات ہے کہ بہت کم افراد زندگی وقف کر رہے ہیں۔ پس یہ بات میرے دل میں نقش ہو گئی تھی لیکن میں یہ نہیں چاہتا تھا کہ بغیر کسی Qualification کے وقف کروں۔ جب میں نے زرعی یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو اس وقت میں نے عہد کیا کہ اگر میرے اچھے مارکس آئے یعنی A گریڈ آیا تو پھر میں وقف کروں گا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اگر تیرے نزدیک میں وقف کے قابل ہوں تو مجھے اپنے فضل سے اچھے مارکس دے۔ تو جانتا ہے کہ جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو میں کچھ بھی نہیں۔ مجھے علم نہیں کہ کیسےمگر خوش قسمتی سے مجھے A گریڈ مل گیا۔ اور جب مجھے یہ گریڈ مل گیا تو میں پابند ہو گیا کہ وقف زندگی کے لیے درخواست دوں۔ میں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒکی خدمت میں خط لکھاکہ چونکہ اب میں نے ایم ایس سی کی ڈگری مکمل کر لی ہے اور وہ بھی اچھے نمبروں کے ساتھ تو میں وقف کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے (وقف) منظور کر لیا اور بعد ازاں آپ نے مجھے افریقہ جانے کا ارشاد فرمایا۔ تو یہ ہے ساری داستان بلکہ اس کا خلاصہ ہے۔اس کے علاوہ اور بھی کئی باتیں ہیں مگر یہ اس کا خلاصہ ہے۔

سوال: میر اسوال یہ ہے کہ حضور نے متعدد بار ذکر فرمایا ہے کہ امن کے لیے مکمل انصاف کی ضرورت ہے۔ واقفین نو کو اس ہدف کے حصول کے لیے کو نسے کیرئیر اختیار کرنے چاہیے؟

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: میں نے صرف یہی نہیں کہا کہ ہمیں دنیا میں امن قائم کرنا چاہیے بلکہ لوگوں سے مکمل انصاف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ میں نے اپنے خطابات اور تقاریر میں یہ بھی بتایا ہے کہ امن کیا ہے؟ اور ہم معاشرے میں امن کیسے قائم کر سکتے ہیں؟ اور مکمل انصاف کی قرآن کریم، حدیث اور آنحضرت ﷺ کی سنت کی روشنی میں کیا تعریف ہے؟ اور ان تعلیمات کی روشنی میں جو حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے ہمیں اس زمانہ میں دی ہیں۔ چنانچہ کئی خطبات اور تقاریر بڑی تعداد میں موجود ہیں جن میں سارے حوالے مہیا ہیں جن کے ذریعہ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مکمل انصاف کیا ہے ؟ امن کیا ہے؟ہم دنیا میں کیسے امن قائم کر سکتے ہیں؟ ہمیں لوگوں کو کیسے متنبہ کرنا چاہیے؟ وہ جو سیدھے راستے سے بھٹک رہے ہیں ان کو سمجھائیں۔ اسی لیے جہاں تک میرا تعلق ہے میں لوگوں کو کہتا ہوں خواہ سیاست دان ہوں، پروفیسرز ہوں یا دوسرے پڑھے لکھے کہ وہ بھی معاشرے میں امن کے قیام کیلئے اپنا کردار اد اکریں اور یہ مکمل انصاف کے بغیر ممکن نہیں۔ مکمل انصاف کی کیا تعریف ہے؟قرآن کریم میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ مثلاً اگر آپ کو اپنے خلاف گواہی دینی پڑے تو تب بھی گواہی دینی چاہیے بلکہ یہاں تک کہ خواہ اپنے والدین، رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کے خلاف ہی دینی پڑے تو اس طرح معاشرے میں مکمل انصاف قائم ہو سکتا ہے جو آجکل اس دنیا میں مفقود ہے سو ہمیں اس کا پرچار کرنا چاہیے اور یہ خطابات تحریری شکل میں موجود ہیں اور مختلف کتب کی شکل میں بھی اور علیحدہ لیکچرز کی شکل میں بھی۔پہلے ان کو پڑھیں پھر لوگوں سے ان کی بنیاد پر بات کریں کیونکہ وہ آپ کو تیار شدہ مواد کےطور پر دستیاب ہیں اور پھر ان کو تقسیم بھی کر سکتے ہیں تو اس طرح آپ کام کر سکتے ہیں۔دیکھیں ہر وقف نو اس پر عمل کر سکتا ہے لیکن جس میدان میں بھی آپ ہوں آپ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کوبتا سکتے ہیں کہ اسلام کی حقیقی تعلیم کیا ہے اور ہم معاشرے میں کیسے امن کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ہم معاشرےمیں کیسے امن قائم کر سکتے ہیں۔ مکمل انصاف کیا ہے اور اس کی کیا تعریف ہے؟اس کے لیے جو قابل ہیں وہ پبلک سروس میں بھی جا سکتے ہیں۔جہاں آپ کو اپنے نقطہ نظر کو پیش کرنے کا بہتر موقع ملے گا۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 19؍جولائی 2022ء)

پچھلا پڑھیں

آ رہی ہے اب دما دم یہ ندائے آسماں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 نومبر 2022