• 16 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط نمبر 26)

احکام خداوندی
قسط نمبر 26

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘

(کشتی نوح)

مجالس کے آداب

نیکی کا پہلا دروازہ اسی سے کھلتا ہےکہ اپنی کو رانہ زندگی کو سمجھے اور پھر بری مجلس اور بری صحبت کو چھوڑ کر نیک مجلس کی قدر کرے۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

السلام علیکم کہنے کا حکم

  • اِذۡ دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَقَالُوۡا سَلٰمًا ؕ قَالَ سَلٰمٌ ۚ قَوۡمٌ مُّنۡکَرُوۡنَ

(الذاریات: 26)

جب وہ اس کے پاس آئے تو انہوں نے کہا سلام! اس نے بھی کہا سلام! (اور جی میں کہا) اجنبی لوگ (معلوم ہوتے ہیں)

  • دَعۡوٰٮہُمۡ فِیۡہَا سُبۡحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَتَحِیَّتُہُمۡ فِیۡہَا سَلٰمٌ ۚ وَاٰخِرُ دَعۡوٰٮہُمۡ اَنِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ

(یونس: 11)

وہاں ان کا اعلان یہ ہوگا کہ اے (ہمارے) اللہ! تو پاک ہے اور وہاں ان کا خیرسگالی کا کلمہ سلام ہوگا اور اُن کا آخری اعلان یہ ہوگا کہ سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔

  • اِذۡ دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَقَالُوۡا سَلٰمًا ؕ قَالَ اِنَّا مِنۡکُمۡ وَجِلُوۡنَ

(الحجر: 53)

جب وہ اس کے پاس آئے تو انہوں نے کہا سلام۔ اس نے کہا ہم تو تم سے خائف ہیں۔

  • لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا وَّ لَا تَاۡثِیۡمًا

(الواقعہ: 26)

وہ اس میں کوئی بےہودہ یا گناہ کی بات نہیں سنتے۔

  • اِلَّا قِیۡلًا سَلٰمًا سَلٰمًا

(الواقعہ: 27)

مگر ’’سلام سلام‘‘ کا قول۔

مجالس میں بیٹھنے کے لئے جگہ دینا

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قِیۡلَ لَکُمۡ تَفَسَّحُوۡا فِی الۡمَجٰلِسِ فَافۡسَحُوۡا یَفۡسَحِ اللّٰہُ لَکُمۡ ۚ

(المجادلہ: 12)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمہیں یہ کہا جائے کہ مجلسوں میں (دوسروں کے لئے) جگہ کھلی کردیا کرو تو کھلی کردیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی عطا کرے گا۔

مجالس سے اٹھ کر چلے جانے کا حکم

  • وَ اِذَا قِیۡلَ انۡشُزُوۡا فَانۡشُزُوۡا یَرۡفَعِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ

(المجادلہ: 12)

اور جب کہا جائے کہ اُٹھ جاؤ تو اُٹھ جایا کرو۔ اللہ ان لوگوں کے درجات بلند کرے گا جو تم میں سے ایمان لائے ہیں۔

مجالس میں ناپسندیدہ باتیں کرنے کی ممانعت

  • اَئِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ وَ تَقۡطَعُوۡنَ السَّبِیۡلَ ۬وَتَاۡتُوۡنَ فِیۡ نَادِیۡکُمُ الۡمُنۡکَرَ ؕ فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوۡمِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوا ائۡتِنَا بِعَذَابِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ

(العنکبوت: 30)

کیا تم (شہوت کے ساتھ) مَردوں کی طرف آتے ہو اور راہزنی کرتے ہو اور اپنی مجالس میں سخت ناپسندیدہ باتیں کرتے ہو۔ پس اس کی قوم کا جواب کچھ نہ تھا مگر (یہ) کہ انہوں نے کہا ہمارے پاس اللہ کا عذاب لے آ اگر تُو سچوں میں سے ہے۔

اجلاس کے دوران میر مجلس
کی اجازت سے باہر جانے کا حکم

  • اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اِذَا کَانُوۡا مَعَہٗ عَلٰۤی اَمۡرٍ جَامِعٍ لَّمۡ یَذۡہَبُوۡا حَتّٰی یَسۡتَاۡذِنُوۡہُ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَسۡتَاۡذِنُوۡنَکَ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ

(النور: 63)

سچے مومن تو وہی ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائیں اور جب کسی اہم اجتماعی معاملے پر (غور کے لئے) اس کے پاس اکٹھے ہوں تو جب تک اس سے اجازت نہ لے لیں، اٹھ کر نہ جائیں۔ یقیناً وہ لوگ جو تجھ سے اجازت لیتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والے ہیں۔

اجازت دینے کے بعد میر مجلس کو
استغفار کرنے کا حکم

  • فَاِذَا اسۡتَاۡذَنُوۡکَ لِبَعۡضِ شَاۡنِہِمۡ فَاۡذَنۡ لِّمَنۡ شِئۡتَ مِنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمُ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(النور: 63)

پس جب وہ تجھ سے اپنے بعض کاموں کی خاطر اجازت لیں تو ان میں سے جسے چاہے اجازت دے دے اور ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کرتا رہ۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(700 احکام ِ خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

تحریکات خلفائے احمدیت (قسط 13)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جنوری 2022