• 19 اپریل, 2024

لومڑی ایک چالاک جانور ہے

لومڑی کی چالاکی ضرب المثل ہے اس کے حوالے سے تاریخ کی کتب اور مضامین میں بہت دلچسپ روائتیں اور قصے کہانیاں پڑھنے کو ملتے ہیں۔ لومڑی سنسکرت زبان کا لفظ ہے جو مکرو فریب میں مشہور جنگلی جانور کے لئے بولا جاتاہے اور یہ ہمیشہ مونث بولا جاتا ہے۔ عام زندگی میں یہ جملہ کثرت سے سننے کو ملتا ہے کہ ’’وہ لومڑی کی مانند چالاک ہے‘‘، کہیں یہ جملہ دوست، دوست کے بارے میں بولتا ہے اور کہیں ایک عورت دوسری عورت کے بارے میں بھی بولتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جو لومڑی کو خواب میں دیکھے اس کو عورت ملتی ہے۔ حقیقت میں اس جملے میں کسی کے انتہا کے چالاک اور شاطر ہونے کے وصف کو بادل ناخواستہ مانا جاتا ہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ لومڑی واقعی ایک چالاک جانور ہے اور محض اپنی چالاکی اور عیاری کے جنگلوں میں بڑے جانوروں کے ساتھ بلا خوف و خطر گھومتی پھرتی ہے۔ ، حیلے بہانے، چالاکی اور عیاری اس کے اندر گھٹ گھٹ کر بھرا ہے اور اپنا پیٹ بھی مکرو فریب سے بھرتی ہے۔ بہت زیادہ بھوکی ہو تو زمین پر لیٹ کر آنکھوں کی پتلیاں پھیر لیتی ہے اور دیکھنے والا سمجھتا ہے کہ مرچکی ہے اور یوں جب کوئی جانور اس کے قریب پہنچے تو جھپٹ کر دبوچ لیتی ہے اور یوں شکار کرتی ہے۔ لومڑی سے کسی نے پوچھا تجھے شیر کے قریب تر رہنا کیوں پسند ہے؟ اس نے کہا کہ پس خوردہ کھانے کو مل جاتا ہے اس کے دبدبہ کے سبب دشمنوں کے شر سے بھی محفوظ رہتی ہوں، زندگی امن سے بسر ہوتی ہے۔ پھر کسی نے پوچھا تجھے شیر کی حمایت بھی حاصل ہے تو اس کے قریب کیوں نہیں جاتی؟ تو لومڑی بولی میں اس کی گرفت سے بھی بے خوف نہیں ہوں۔ اس چالاک لومڑی کے قصے کہانیاں ہم نے بچپن میں پڑھے بھی ہیں اور سنے بھی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ حیرت انگیز اور ناقابل یقین واقعات کی خبروں نے بھی لومڑی کی ’’چالاک‘‘ ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔ لومڑی ایک گوشت خور جانور ہے جس کا سائز ایک عام کتے کے برابر ہوتا ہے۔ جسم کی لمبائی ساٹھ سے نوے سینٹی میٹر تک ہوتی ہے جبکہ دم کی لمبائی ساٹھ سینٹی میٹر سے زائد نہیں ہوتی جبکہ وزن 9 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ شریعت میں اس کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ لومڑی کے خاندان کی 23اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں ظاہری طور یہ جانور بہت ملتا جلتا ہے لیکن اس کے باوجود اس میں متعدد اختلافات بھی موجود ہیں۔ یہ چٹانوں میں زیادہ ملتی ہے ہر قدرتی ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرلیتی ہے۔ دنیا کے تمام براعظموں میں یہ پائی جاتی ہے۔ اس کے مرنے کے بعد حکماء اور طبیبوں نے اس کے مردہ جسم کے اعضا سے علاج بھی ڈھونڈ رکھے ہیں۔ مثال کے طور پر اس کی چربی سے گینٹھیا کے درد کو آفاقہ دیتا ہے۔ اس کی چربی پگھلا کر کان میں ڈالنے سے درد کا خاتمہ ہوتا ہے۔

2020 میں جرمنی کے حوالے سے لومڑی کی چالاکیوں کے بارے BBC کی ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جو لومڑی کی چالاکی کے تصور پر خوب روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح ایک لومڑی کے پاس سے100 چپلیں برآمد ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے شہر برلن کے ایک نواحی علاقہ سیلنڈورف کے مکین کافی دنوں سے پریشان تھے کہ ان کے گھر کے باغیچوں سے چپلیں اور سپورٹس کے جوتے غائب ہو رہے ہیں۔ مقامی مئیر نے مقامی ویب سائٹ پراپنے نئے جوتوں کی گمشدگی کی شکایت کی تو اس کو معلوم ہوا کہ اور لوگوں نے بھی شکایت کر رکھی ہے۔ ایک دن اس مئیرنے رنگ ہاتھوں ایک لومڑی کو ایک چپل منہ میں دبائے جاتے دیکھا تو بعد ازاں تحقیق کرنے پر اس لومڑی کے ٹھکانے سے 100 رنگ برنگے جوڑے چپلوں کے برآمد ہوئے تھے جو وہ شوق کی بنا پر اکھٹے کر رہی تھی۔ 2019 میں ایک لومڑی76 دنوں میں 3506 کلو میٹر کا سفر طے کرکے ناروے کے جزیرہ سے شمالی کنیڈا کے علاقہ میں پہنچ گئی تھی اس کے اس سفر نے سائنس دانوں کو انگشت بدنداں کردیا تھا۔ تحقیق کی غرض سے اس مادہ لومڑی پر جی پی ایس ٹریکر لگایا کر اس کو کھلا چھوڑ دیا گیا تھا۔

شافعی لکھتے ہیں کہ ایک بار ہم سفر میں تھے راستے میں ہم نے کھانے کے لئے دسترخوان بچھایا دو مرغیاں سالم بھنی ہوئی لائی گئیں کہ نماز مغرب کا وقت ہوگیا۔ ہم نے سب کچھ ویسا چھوڑ کر نماز پڑھنی شروع کردی۔ نماز کے دوران ایک لومڑی آئی اور ایک مرغی اٹھا کر لے گئی۔ نماز کے بعد جب ہمیں علم ہوا تو بہت افسوس ہوا۔ اتنے میں ہم کیا دیکھتے ہیں کہ وہی لومڑی مرغی منہ میں پکڑے ہوئے آئی اور کچھ دور اس کو رکھ کر چلی گئی ہم دوڑے کہ وہ مرغی اٹھا لائیں ہم جو ادھر دوڑے تو لومڑی پھر نمودار ہوئی اور دسترخوان سے دوسری مرغی بھی اٹھا کر لے گئی۔ اس کے بعد ہم نے جو پہلی مرغی کو دیکھا تو وہ بوسیدہ کپڑا تھا جو مرغی کی مانند دکھائی دیا تھا ہمیں۔ یوں چالاک لومڑی نے ہمیں دونوں بھنی مرغیوں سے محروم کردیا۔ لومڑی کے بارے میں ایک حکایت بھی کتابوں میں پڑھنے کو ملتی ہے جس کے مطابق ایک شیر، ایک بھیڑیا اور ایک لومڑی شکار کو نکلے اور انہوں نے ایک گدھا، ایک ہرن اور ایک خرگوش شکار کیا۔ شیر نے بھیڑئے سے کہا اس شکار کی تقسیم کرو۔ بھیڑئے نے کہا کہ آپ بادشاہ ہیں اور سب کے سردار ہیں لہذا بڑا جانور گدھا آپ کا ہوا، میں آپ کا نائب ہوں تو ہرن میرا ہوا اور لومڑی سب سے چھوٹی ہے تو خرگوش لومڑی کو دیدیتے ہیں۔ شیر کو یہ سن کر بہت غصہ آیا کہ میرے ہوتے یہ کیونکر حصہ دار بن بیٹھا۔ اس نے پنجہ مارا اور بھیڑئے کو وہیں ہلاک کرڈالا اور پھر لومڑی سے بولا کہ تم تقسیم کرو۔ لومڑی نے کہا جناب، گدھا آپ اسی وقت کھائیں کیونکہ شکار کی وجہ سے آپ تھکے ہوئے ہیں۔ ہرن شام کو کھا لیجئے گا اور خرگوش سے کل صبح ناشتہ کر لیجئے گا۔ شیر یہ تقسیم سن کر بہت خوش ہوا اور بولا اے لومڑی، ایسی اچھی تقسیم تم نے کس سے سیکھی؟ لومڑی بولی، بھڑیئے کی اس حالت سے۔

’’انگور کھٹے ہیں‘‘ ایک مشہور ضرب المثل ہے جس میں لومڑی کے ہی رویئے کا پتہ چلتا ہے۔ کسی دیوار پر انگوروں کے گچھے لٹک رہے تھے، ایک لومڑی کا وہاں سے گزر ہوا انہیں دیکھ کر اس کے منہ میں پانی آگیا۔ وہ کھانے کے لئے قریب پہنچی تو علم ہوا کہ انگور کافی اونچے ہیں۔ اس نے بہت اچھل کود کی اور انگوروں کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی اور بالآخر وہ یہ کہہ کر چل دی کہ انگور کھٹے ہیں، انہیں کھانے سے کیا فائدہ۔

(منور علی شاہد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

عہد بیعت اور اس کے تقاضے

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ