• 28 اپریل, 2024

خلافت سے متعلق یہ رؤیا ہمیشہ سے ہی جماعت میں اللہ تعالیٰ دکھاتا چلا آ رہا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت خیر دین صاحبؓ ولد مستقیم صاحب جن کی بیعت کا سن 1906ء ہے، فرماتے ہیں۔ جب ہمارے پیارے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے مالکِ حقیقی کو جا ملے اور خلافتِ اُولیٰ کا دور دورہ ہوا تو خدا تعالیٰ نے اس خلافت کے ذریعہ سے جو مجھ پر وارد فرمایا، وہ یہ ہے۔ ایک دن رؤیا میں دیکھا کہ ایک نہایت ہی خوبصورت شاہی گھوڑا باندھا ہوا ہے۔ جس کا رنگ شاہ گندمی کمید ہے۔ اُس گھوڑے کے پاس ایک پلنگ ہے جس پر بسترا بچھا ہوا ہے، تکیہ وغیرہ بھی رکھا ہوا ہے۔ خواب میں ایسا معلوم ہوا کہ آندھی چلی ہے۔ وہ آندھی موسمِ گرما کی سی آندھی ہے جس طرح موسمِ گرما میں رات کے وقت عموماً آندھی چلا کرتی ہے۔ (انڈیا پاکستان میں رہنے والے جانتے ہیں، رات کو آندھیاں آیا کرتی ہیں) بسترے مٹی، تنکے، چھوٹے چھوٹے کنکروں وغیرہ سے پُر ہو جایا کرتے ہیں۔ (باہر جو لوگ سویا کرتے ہیں، اُن کو یہ پتہ ہے) اس قسم کے بستر کو مَیں صاف کر رہا ہوں، جھاڑ رہا ہوں اور وہ بسترا خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معلوم ہوتا ہے۔ اس طرح یہ سارا واقعہ مَیں نے حضرت خلیفہ اوّلؓ کی خدمت میں عرض کیا۔ اس کی تعبیر انہوں نے یہ فرمائی کہ جو کچھ ہم کو ملا، اُس میں سے تم کو بھی حصہ مل گیا۔

حضرت اللہ دتہ صاحبؓ ہیڈ ماسٹر ولد میاں عبدالستار صاحب فرماتے ہیں (ان کی بیعت 1898ء کی ہے) کہ حضرت خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مبارک زمانے میں مجھے نہایت شاندار نظارہ دکھایا گیا۔ جو درحقیقت میری زندگی کی مختلف کیفیات کی خوشخبری تھی۔ یعنی حج کے دن بوقتِ تہجد میں نے دیکھا کہ دو شخص باہم باتیں کرتے ہیں۔ ایک نے کہا کہ سنا ہے ادھر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یاروں کی شکلیں نظر آتی ہیں، (یعنی دوستوں کی، ساتھیوں کی شکلیں نظر آتی ہیں)۔ اُس نے کہا ہاں جہلم کی طرف سے نظر آتی ہیں۔ پھر اُس نے کہا یہ دیکھو۔ مَیں نے دیکھا کہ ایک شیش محل ہے جس کے شیشے سیاہ ہیں۔ معاً وہ براق ہو گئے اور اُس کے اندر چاروں یارانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرسیوں پر جلوہ پیرا تھے۔ (یعنی چاروں خلفاء)۔ نہایت شاندار نظارہ تھا۔ پھر وہ نظارہ ہٹ کر صرف حضرت عثمان نظر آئے۔ پھر وہ بھی نظارہ بدل کر صرف حضرت ابوبکر صدیق نظر آئے۔ یہ نظارہ میں نے سیر ہو کر اور اچھی طرح دیکھا۔ حضرت صدیق نے مجھے اپنا چہرہ اچھی طرح دکھلایا تو وہ بالکل حضرت خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شکل تھی۔ میرے دل میں خیال آیا کہ یہ تو حضرت خلیفۃ المسیح ہیں۔ تو الہام ہوا کہ ابوبکر نورالدین کی شکل میں ہے۔ اصحاب فوت نہیں ہوں گے جب تک نورالدین کو نہ دیکھیں گے۔ میں نے حضرت خلیفہ اول کی خدمت میں لکھا۔ حضور نے جواباً فرمایا کہ مبشرات میں سے آپ کے رؤیاصالحہ ہے۔ ایسے ہی مجھے مختلف اوقات میں مبشرات ہوتے رہے۔ ایک اس میں یہ بھی تھا۔ ’’امن است درمکانِ محبت سرائے ما‘‘ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا الہام ہے۔ یعنی ہماری محبت کے گھر میں رہنے والے کے لئے امن ہے۔ پھر کہتے ہیں یہ بھی مجھے الہام ہوتے رہے۔ یہ حضرت مسیح موعودؑ کے شعرہیں کہ ؎

اب گیا وقتِ خزاں آئے ہیں پھل لانے کے دن
خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے
جب آتی ہے تو اک عالم کو اک عالَم دکھاتی ہے

یہ خوشخبریاں اللہ تعالیٰ اُس زمانے سے جماعت کی ترقی کی صحابہ کو دکھاتا آ رہا ہے۔

پھر کہتے ہیں بہت ساری خوابیں مَیں نے دیکھیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے پلاؤ کھلایا۔ پھر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حلوہ دیا کہ تقسیم کرو۔ مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پیچھے بھی اور ساتھ بھی نماز پڑھی۔ حضور کو پانی پلایا۔ حضور ایک ٹیلے پر کھڑے تھے اور میں گڑھے میں تھا۔ حضور نے میرا ہاتھ پکڑ کر اوپر اپنے ساتھ کھڑا کر لیا۔ ایسا ہی حضور پھول چن رہے تھے۔ مَیں نے بھی چُن کر حضور کو دئیے۔ کہتے ہیں ایسے ہی میں نے حج کیا، مکہ مکرمہ کو دیکھا۔ طوافِ کعبہ کیا اور طواف کے بعد بیت اللہ میں پھلوں سے لدے ہوئے درخت پیدا ہو گئے۔ آم کھجور وغیرہ کے۔ یہ نظارے دیکھے۔ پھر لکھتے ہیں کہ میرے ابتلاء کا زمانہ ختم ہونے کی خوشخبریاں مجھے ملیں۔ کہتے ہیں بعض بزرگوں قاضی عبداللہ صاحب اور اَور دوسرے لوگوں کو بھی میرے بارے میں مبشّرات ملیں۔ پھر کہتے ہیں کہ حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی نے 11؍مئی 1936ء کو آخری نفلی روزے کے دن تہجد کے وقت دیکھا کہ وائسرائے قادیان میں آیا ہے اور مَیں نے سب ملاقاتیوں میں سے احمدیوں کو پیش پیش رکھا ہے۔ یعنی یہ ملاقات کروا رہے ہیں اور مَیں اور مولانا اکٹھے ہیں۔ وائسرائے کو خطرہ ہے کہ مولانا اُسے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ میرا وائسرائے سے دوستانہ بے تکلف تعلق ہے۔ مَیں اُس کو پان دے کر کہتا ہوں کہ مولوی صاحب کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں۔ (یہ مولوی غلام رسول صاحب کی طرف سے خواب تھی) اُن کی طرف سے میں ذمہ دار ہوں۔ ایسا ہی ایک اور شخص نے بھی ان کے بارے میں اچھی خواب دیکھی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد7 صفحہ119-121 روایات حضرت اللہ دتّہ صاحبؓ ہیڈ ماسٹر)

حضرت شیخ محمد اسماعیل صاحبؓ ولد شیخ مسیتا صاحب فرماتے ہیں (انہوں نے 1894ء میں بیعت کی) کہ اے خدائے ذوالجلال! جو تیری جھوٹی قَسم کھاتا ہے وہ تیری درگاہ میں مردود و مخذول ہو جاتا ہے۔ پس مَیں تیری قدرتوں پر ایمان رکھتا ہوں اور تیری ذات کی قسم کھاتا ہوں کہ تو نے مجھ گناہ گار ناچیز پر یہ بھید کھولے تھے۔ اگر مَیں نے تیری جھوٹی قسم کھائی ہے اور محض جھوٹے الہام یا خواب بنا کر تیری ذاتِ اقدس کی طرف منسوب کئے ہیں تو تو مجھے سزا دینے پر بھی قادر ہے۔ مَیں نے دیکھا (خواب بتاتے ہیں) کہ کوئی باغ ہے اُس میں ساری جماعت کے احباب موجود ہیں۔ اور غرباء ایک طرف ہیں اور امراء ایک طرف ہیں۔ امراء نے اپنا لیڈر جناب حضرت مولانا مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی کو مقرر کیا۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں خواب دیکھ رہے ہیں اور اس خواب کا تعلق حضرت خلیفہ اول کی خلافت سے ہے۔ کہتے ہیں بہر حال مولوی عبدالکریم صاحب کو مقرر کیا۔ مجھے میرے غرباء احباب نے اپنا لیڈرمقرر کیا اور فیصلہ یہ ہو اکہ پہلی تقریر جناب حضرت مولانا مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی کریں گے اور اُن کا جواب مجھ ناچیز کے ذمہ قرار پایا۔ حضرت مولانا نے اپنی تقریر میں اپنی خلافت کے دلائل پیش کئے اور مَیں نے اپنی تقریر میں جناب حضرت مولانا نورالدین صاحب بھیروی کی خلافت کے دلائل دئیے۔ دلائل دے کر مولانا کی تقریر کا ردّ کیا۔ پھر مولانا نے اپنی خلافت کے دلائل بیان کئے۔ پھر میں نے اپنی تقریر میں مولانا کے دلائل کا ردّ کیا اور حضرت مولوی نور الدین صاحب کی خلافت کے دلائل بیان کرنے شروع ہی کئے تھے کہ مولوی عبدالکریم صاحب نے ایک جست ماری، (چھلانگ لگائی) پھر دوسری چھلانگ لگائی اور پھر تیسری چھلانگ لگا کر حضرت خلیفہ اول کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ حضرت! میری بیعت لے لیجئے۔ حضرت خلیفہ اول نے مولوی صاحب سے بیعت لی اور آپ بالکل خاموش تنِ تنہا ایک آم کی جڑ میں آم سے کمر لگائے بیٹھے ہوئے تھے۔ میری اس رؤیا کے شاہد جناب شیخ حبیب علی صاحب عرفانی اور جناب ماسٹر عبدالرحمن مہر سنگھ صاحب بھی ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں یہ رؤیا دیکھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایاتِ صحابہ غیرمطبوعہ جلد6 صفحہ74-75 از روایات حضرت شیخ محمد اسماعیل صاحبؓ)

خلافت سے متعلق یہ رؤیا اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیشہ سے ہی جماعت میں اللہ تعالیٰ دکھاتا چلا آ رہا ہے۔ یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے، بعض لوگ اعتراض کر دیتے ہیں کہ جی آج خوابیں دیکھ لیں، خلیفہ اوّل کے زمانے سے خوابیں اور بہت ساری خوابیں ہیں، پھر حضرت خلیفہ ثانی کی، پھر اُسکے بعد۔ بہر حال یہ چند خوابیں تھیں جو میں نے بیان کیں۔

(خطبہ جمعہ 8؍ فروری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام ایک تاریخی خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مارچ 2022