• 6 مئی, 2025

وہ لوگ بڑے سیدھے سادے تھے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے کو اگر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ بڑے سیدھے سادے تھے… جب ایک برتن کو مانجھ کر صاف کر دیا جاتا ہے، پھر اُس پر قلعی ہوتی ہے اور پھر نفیس اور مصفیٰ کھانا اُس میں ڈالا جاتا ہے یہی حالت اُن کی تھی۔ اگر انسان اسی طرح صاف ہو اور اپنے آپ کو قلعی دار برتن کی طرح منور کرے تو خدا تعالیٰ کے انعامات کا کھانا اُس میں ڈالا جاوے۔ لیکن اب کس قدر انسان ہیں جو ایسے ہیں اور قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰٮہَا کے مصداق ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد6 صفحہ15 ایڈیشن 1984ء)

’’تم لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ تزکیہ نفس کس کو کہا جاتا ہے۔

سو یاد رکھو کہ ایک مسلمان کو حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کرنے کے واسطے ہمہ تن تیار رہنا چاہئے اور جیسے زبان سے خدا تعالیٰ کو اس کی ذات اور صفات میں وَحْدَہٗ لَا شَرِیْک سمجھتا ہے ایسے ہی عملی طور پر اُس کو دکھانا چاہئے اور اُس کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور ملائمت سے پیش آنا چاہئے۔ اور اپنے بھائیوں سے کسی قسم کا بھی بُغض، حسد اور کینہ نہیں رکھنا چاہئے۔ اور دوسروں کی غیبت کرنے سے بالکل الگ ہوجانا چاہئے… خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم آپس میں ایک وجود کی طرح بن جاؤ اور جب تم ایک وجود کی طرح ہو جاؤ گے اُس وقت کہہ سکیں گے کہ اب تم نے اپنے نفسوں کا تزکیہ کر لیا‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ407 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام ایک تاریخی خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مارچ 2022