’’خدا کی راہ میں جو لوگ مال خرچ کرتے ہیں ان کے مالوں میں خدا اس طرح برکت دیتاہے کہ جیسے ایک دانہ جب بویا جاتاہے توگو وہ ایک ہی ہوتاہے مگر خدااُس میں سے سات خوشے نکال سکتاہے اور ہر ایک خوشہ میں سو (100) دانے پیدا کرسکتاہے۔ یعنی اصل چیز سے زیادہ کردینایہ خدا کی قدرت میں داخل ہے اور درحقیقت ہم تمام لوگ خدا کی اسی قدرت سے ہی زندہ ہیں اور اگر خدا اپنی طرف سے کسی چیز کو زیادہ کرنے پرقادر نہ ہوتا تو تمام دنیا ہلاک ہوجاتی اور ایک جاندار بھی روئے زمین پر باقی نہ رہتا‘‘
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 170-171)
پھر آپ ؑ فرماتے ہیں کہ:
’’علم تعبیر الرؤیامیں مال کلیجہ ہوتاہے۔ اس لئے خیرات کرنا جان دینا ہوتاہے۔ انسان خیرات کرتے وقت کس قدر صدق وثبات دکھاتاہے۔ اور اصل بات تویہ ہے کہ صر ف قیل وقال سے کچھ نہیں بنتا جب تک کہ عملی رنگ میں لاکرکسی بات کو نہ دکھایا جاوے۔ صدقہ اس کو اِسی لئے کہتے ہیں کہ صادقوں پر نشان کر دیتا ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد اول صفحہ 238 ایڈیشن 1984ء)