- مکرمہ امتہ الحفیظ۔ قادیان سے یہ افسوس ناک اطلاع بھجواتی ہیں کہ
میرے میاں مکرم ناصر احمد مسعود مؤرخہ 3جنوری 2022ء کو قادیان دارلامان میں 82 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ
بلانے والا ہے سب سے پیارا
اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر
مرحوم موصی تھے۔آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ قادیان میں عمل میں آئی۔
آپ آزاد کشمیر کوٹلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام محمد دین شہید تھا جو 1947ء کی پارٹیشن میں شہید ہوگئے تھے۔ ان کی شہادت کے وقت آپ 6 سال کے تھے۔ والدہ کا نام عائشہ بی بی تھا۔ 1974ء کے فسادات میں تجارت ختم ہونے پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کی ہدایت پر آپ جرمنی ہجرت کرگئے۔ جہاں آپ کو حضورؒ کی دعاؤں سے معجزانہ طور پر سرکاری ملازمت ملی۔ آپ کو کچھ عرصہ (2004ء تک) گروس گراؤ جرمنی کے ریجنل امیر کے طور پر خدمت کی بھی توفیق ملی۔ آپ بتایا کرتے تھے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ میٹرک کے بعد وقف عارضی کے لیے ہماری جماعت کوٹلی آزاد کشمیر تشریف لائےتھے تب ہم نے حضور انور کو دعوت پر مدعو کرنا چاہا تو حضور انور نے فرمایا۔ وقف عارضی ختم ہونے تک میں اپنا کھانا خود پکاؤں گا۔خلافت پر متمکن ہونے کے بعد اس واقعہ کا ذکر کرنے پر حضور انور نے فرمایا ہاں مجھے یاد ہے۔ جرمنی میں ایک عرصہ گزار کر 2006ء میں ہجرت کرکے قادیان آئے اور مجھ ( امتہ الحفیظ بنت محمد ابراہیم خان مرحوم) سے شادی کی۔ ان سے میری ایک بیٹی عائشہ نصرت جہاں ہے جو اب گیارہ سال کی ہے۔ ناصر مسعود صاحب پنجوقتہ نماز مسجد میں جاکر ادا کرنے کے عادی تھے۔ تہجد کے پابند اور قرآن کریم کی باقاعدہ تلاوت کرتے تھے۔ چندہ جات میں بہت باقاعدہ اور خوش دلی سے ادا کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور تمام خلفائے کرام سے دلی محبت رکھتے تھے۔ اور اپنے ساتھ ساتھ ان سب کے نام سے بھی چندے ادا کیا کرتے تھے۔ آپ کو تین بار عمرہ ادا کرنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ بہت محنتی انسان تھے۔ جماعت کے عہدے دار کہیں بھی نظر آجاتے تو احتراماً کھڑے ہو جاتے اور کہتے یہ خلیفہ ٔوقت کے نمائندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر کامل توکل تھا۔ مرحوم کا دینی علم بہت وسیع تھا۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور احادیث کی کتب کا مطالعہ کرتے رہتے۔ آپ نے گھر میں بھی ایک لائبریری بنائی ہوئی تھی۔ غریبوں، بیواؤں اور مسکینوں کی مدد کیا کرتے تھے۔خلیفۂ وقت سے دلی محبت تھی۔ مرحوم بہت سے اوصاف حمیدہ کے مالک تھے۔ اصول پسند، محبت کرنے والے، مہمان نواز تھے۔ میری پہلی شادی سے ایک بیٹا ہے اعجاز احمد جو وقف نو میں شامل ہے۔ ناصر صاحب آخری دو ماہ جب صاحب فراش تھے تو میرے بیٹے نے ان کی بہت خدمت کی۔ ناصر صاحب کی پہلی شادی سے دو بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں۔ مرحوم نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام لواحقین کو مرحوم کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین