• 1 مئی, 2024

حقوق و فرائض

ہمارے معاشرہ میں خاندان بہت سے رشتوں کے مجموعہ کا نام ہے اور ہر رشتہ ہی محترم اور قابل عزت ہے اور یہ رشتے حقوق و فرائض کی ادائیگی اور ایک دوسرے کے لئے قربانی کرنے اور ایثار سے پنپتے ہیں اور صحت مند معاشرہ یا معاشرتی زندگی کا قیام ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کی ادائیگی سے ہو سکتا ہے۔

گویا حقوق و فرائض کو گاڑی کے دو پہیے قرار دیا جا سکتا ہے جو مساوی چلتے ہیں۔ اگر ایک امر کسی کا حق ہے تو وہی امر دوسرے کا فرض۔ گویا ہر حق کے ساتھ ایک فرض بھی وابستہ ہے۔ اس مضمون کو کسی نے ایک فقرہ میں یوں ادا کیا ہے۔ ’’حقوق کے حصول کا واحد راستہ فرائض کی ادائیگی ہے‘‘

مشہور مفکر ڈاکٹر بینی پرشاد کے مطابق حقوق و فرائض ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں۔ اپنے نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو وہ حقوق ہیں اور دوسرے کے نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو وہ فرض ہے۔

ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ ہر انسان انفرادی طور پر یا مختلف سوسائیٹیاں، تنظیمیں یا پارٹیاں اپنے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی نظر آتی ہیں۔ اپنے حقوق کے تحفظ کا پرچار کرتی نظر آتی ہیں مگر دوسرے کے حقوق جو اپنے فرائض ہیں ان کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور ہماری زبان میں بھی حقوق و فرائض دونوں الفاظ کے ساتھ ادائیگی کا لفظ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ حقوق کی ادائیگی اور فرائض کی ادائیگی کے الفاظ بولے جاتے ہیں اور حقوق و فرائض کہہ کر حقوق کی ادائیگی کو فرائض کی ادائیگی پر فوقیت دی گئی ہے اور انگریزی میں بھی Give And Take کا محاورہ بولا جاتا ہے کہ اگلے کے حقوق پہلے ادا کرو۔ آپ کے حقوق خود بخود ادا ہوں گے۔ follow کریں گے۔

اس تمام مضمون کا خلاصہ یوں بنتا ہے۔

ہمارے حقوق ہم پر یہ فرض عائد کرتے ہیں ہم معاشرہ میں دوسرے افراد کے اور خاندان میں رشتہ داروں کے حقوق کا احترام کریں۔

اس مضمون کو جب ہم خاندان پر لاگو کرتے ہیں تو خاندان کے اندر موجود تمام رشتہ داریاں محترم ہیں، قابل عزت ہیں اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی تعلیم ملتی ہے۔

اس کے علاوہ میاں بیوی کا ایک یونٹ ہے ان کے ایک دوسرے کے لئے حقوق و فرائض ہیں۔ ماں باپ اور اولاد کا ایک رشتہ ہے۔ ساس سسر اور بہو، ساس سسر اور داماد کے تعلقات ہیں۔ ان کے ساتھ ماموں، خالہ، نانا، نانی، چچا، تایا، پھو پھو، دادا، دادی اور بہن بھائیوں کا تعلق ہے۔

آنحضورﷺ نے فرمایا ہے۔ ’’جو شخص رزق میں فراخی چاہتا ہے یا خواہش رکھتا ہے کہ اس کی عمر بڑھے اور ذکر خیر ہو تو اسے صلہ رحمی کا خلق اپنانا چاہئے‘‘

(مسلم کتاب البر والصلۃ)

ان محترم عزیز اور پیارےرشتوں کے حقوق و فرائض کی ادائیگی کے لئے ایک فرمان یہ بھی ہے مَنْ لَمْ یرْحَمْ صَغِيْرِنَا وَلَمْ یَعْرَفْ حَقَّ کَبِیْرِنَا فَلَیْسَ مِنَّا (ابو داؤد) کہ جو شخص ہم میں سے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہم میں سے بڑوں کا حق نہیں پہچانتا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے فرائض سمجھنے اور دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق دیتا رہے۔

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

سپورٹس ڈے مجلس انصاراللہ سوئٹزرلینڈ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مئی 2022