• 7 مئی, 2024

کیا خدا صرف عبادات بجا لانے سے ملے گا؟

حدیقة النساء
کیا خدا صرف عبادات بجا لانے سے ملے گا؟

ہم میں سے ہر انسان کی زندگی میں یہ موقع ضرور آتا ہے جب وہ خدا کی ذات کو پہچانتا ہے اس کی کبریائی کا اقرار کرتا ہے اس کی وحدانیت پر ایمان لاتا ہے۔ اسے دنیا کی ہر شئے میں تلاش کرتا ہے۔ ہر کسی سے اس تک پہنچنے کا راستہ پوچھتا ہے اور جلد ازجلد منزل پر پہنچنا چاہتا ہے وہ مقام جہاں من و تو کا فرق مٹ جائے۔ اس کوہ طور پر چڑھنا چاہتا ہے جہاں وہ رب رحمان اسے اپنی تجلی سے بہرہ ورکر کے اس کے قلب کو اپنے نور سے منور کر دے۔ اس سے آمنے سامنے بیٹھ کر گفتگو کرنا کلیم اللہ کہلانا چاہتا ہے۔ کبھی کبھی یہ شوق یہ جذبہ اپنی انتہاؤں تک جا پہنچتا ہے اوردل میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہےکہ بس کسی طرح اس در تک رسائی حاصل ہو جائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کیفیت کو اپنے منظوم کلام میں اسی طرح بیان کیا ہے۔

؎ اسی فکر میں رہتے ہیں روز وشب
کہ راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب

(نشان آسمانی، روحانی خزائن جلد4 صفحہ434)

آپ علیہ السلام اپنے احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اس کے بندوں پر رحم کرو اور ان پر زبان یا ہاتھ یا کسی تدبیر سے ظلم نہ کرو اور مخلوق کی بھلائی کے لئے کوشش کرتے رہواور کسی پر تکبر نہ کرو گو اپنا ماتحت ہو اور کسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہو غریب اور حلیم اور نیک نیت اور مخلوق کے ہمدرد بن جائو …نادانوں کو نصیحت کرو نہ خود نمائی سے ان کی تذلیل اور امیر ہو کر غریبوں کی خدمت کرو نہ خود پسندی سے ان پر تکبر ہلاکت کی راہوں سے ڈرو … تم اگر چاہتے ہو کہ آسمان پر تم سے خدا راضی ہو تو تم باہم ایسے ایک ہو جائو جیسے ایک پیٹ میں سے دو بھائی تم میں سے زیادہ بزرگ وہی ہے جو زیادہ اپنے بھائی کے گناہ بخشتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ11-13)

کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ اس دنیاکے ہر رشتے ہر تعلق ہر لذت ہر شئے سےمنہ موڑ لیا جائےدنیا چھوڑ کر بس اس کےدرپہ دھونی رمائی جائے۔ تا وہ اپنے رخ انور کا جلوہ دکھا دے۔

خدا تعالیٰ ایسی ہدایت کی متلاشی روحوں کے لیےکتاب رحمان میں فرماتا ہے کہ

وَالَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا

(العنکبوت: 70)

یعنی جو لوگ ہم میں سے ہو کر کوشش کرتے ہیں ہم اپنی راہیں ان کو دکھا دیتے ہیں۔

ایک بار اسی موضوع پر ایک محترم بہنوں جیسی دوست محترمہ مریم منور صاحبہ سے گفتگوکےدوران انہوں نے یہ بات کہی جس نے سوچ کے کئی در وا کیے۔ کہ ’’صرف مصلّے پہ بیٹھنے سے خدا نہیں ملتا‘‘

اس وقت سوچا کہ واقعی حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں ادا کرنے لازمی ہیں۔ دین و دنیاکو ساتھ ساتھ لےکر چلنا اور پھر درست فیصلہ کرنا کہ کہاں کس کا پلڑا بھاری کرنا ہےاور کس کاہلکا۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تارک الدنیا ہو کر انہیں خدا مل جائے گا تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ اگر انسان ظاہری حالت میں دنیا چھوڑ کر کسی ویرانے میں ڈیرے ڈال لے نہ والدین کے حقوق ادا کرے نہ بہن بھائیوں سے تعلق رکھے۔ نہ شادی کرے نہ جیون ساتھی کے ساتھ حسن سلوک ہو نہ اولاد ہو نہ اس کی تربیت نہ ہمسائے ہوں نہ ان کے حقوق نہ چھوٹوں پر شفقت ہو نہ بڑوں کا احترام نہ قانون کی پاسداری کرنی ہو نہ گورنمنٹ کی اطاعت نہ یتامیٰ کے سر پہ ہاتھ رکھنا ہو نہ مساکین کی مدد نہ کسی ضرورت مند کی مدد کرنی ہو نہ صدقہ خیرات۔ نہ امین ہو نہ صدیق۔

غرض کتنی ہی ایسی نیکیاں جو ہم اپنی روزمرہ زندگی میں کر سکتے ہیں ان سے محروم ہو جاتے ہیں۔ جب کسی گناہ کی تحریک ہی نہ ہو تو لازما انسان سے نیکیاں ہی سر زد ہوں گی۔ خدا تعالیٰ نے تو ابلیسی قوتوں کو بھی قیدنہیں کیا بلکہ انہیں بھی آزادی دی کہ تم اپنی سی کوششیں کر دیکھو میرے بندے ہر گزبھی تمہارے دھوکےمیں نہیں آئیں گے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق مانگنے والا کبھی بھی خطوات الشیاطین کی پیروی نہیں کرے گا۔ اگر کبھی اس کے قدم پھسلے بھی تو میری محبت اور اس کی کوششیں یعنی دعائیں سچے دل سے توبہ اسے قعر مذلت میں گرنے سے بچا لیں گی۔ خدا تعالیٰ نے ہر گز کسی انسان کو یہ حکم نہیں دیا کہ وہ کسی جنگل ویرانے میں رہ کر محض اسے یاد کرے اور ولی اللہ بن جائے یا کسی مزار پر قلندر کا چولا پہن کر دھونی رمائے بیٹھا رہے۔ بلکہ اس نے تو ایسی درویشی اختیار کرنے کو کہا کہ دنیا میں رہ کر اس کی برائیوں سے اجتناب کیا جائے اور اس کی نیکیوں کو اختیار کیا جائے۔ اسی ضمن میں ایک واقعہ ہے کہ
حضرت وہب ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان ؓ اور حضرت ابو درداء ؓ کے درمیان بھائی چارہ کروایا۔ حضرت سلمان ؓ، حضرت ابودرداء ؓ کو ملنے آئے تو دیکھا کہ ابو درداء کی بیوی نے پراگندہ حالت میں اپنا حلیہ عجیب بنایا ہوا تھا۔ سلمان ؓ نے پوچھا تمہاری یہ حالت کیوں ہے؟ اس عورت نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی ابودرداء ؓ کو تو اس دنیا کی ضرورت ہی نہیں وہ تودنیا سے بے نیاز ہے۔ اسی اثناء میں ابودرداء ؓ بھی آ گئے۔ انہوں نے حضرت سلمانؓ کے لئے کھانا تیار کروایا اور ان سے کہا کہ آپ کھائیں میں نے تو (نفلی) روزہ رکھا ہوا ہے۔ سلمانؓ نے کہا جب تک آپ نہیں کھائیں گے میں بھی نہیں کھاؤں گا۔ چنانچہ انہوں نے روزہ کھول لیا۔ اور جب رات ہوئی تو ابو درداءؓ نماز کے لئے اٹھنے لگے۔ سلمانؓ نے ان کو کہا ابھی سوئے رہو چنانچہ وہ سو گئے۔ کچھ دیر بعد وہ دوبارہ نماز کے لئےاٹھنے لگے تو سلمانؓ نے انہیں کہا کہ ابھی سوئے رہیں۔ پھر جب رات کا آخری حصہ آیا تو سلمانؓ نے کہا کہ اب اٹھو۔ چنانچہ دونوں نے اٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر سلمانؓ نے کہا اے ابودرداءؓ ! تمہارے پروردگار کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ پس ہر حقدار کو اس کا حق دو، اس کے بعد ابودراءؓ آنحضرتﷺ کے پاس آئے اور آپﷺ سے اس واقعہ کا ذکر کیا حضورﷺ نے فرمایا سلمانؓ نے ٹھیک کیا ہے۔

(ماخوذ از بخاری، کتاب الصوم باب من اقسم علی اخیہ لیفطر فی التطوع)

تو ان سب حقوق کے ساتھ خدا کا حق ادا کرنا افضل عمل ہے۔ خدا تعالیٰ تو اتنا رحمان و رحیم ہے کہ اپنے بندے کو اجر سے نوازنے کے بہانے تلاش کرتا ہے۔ معمولی نیکی کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ کسی کو راستے سے کانٹے دار ٹہنی اٹھا دینے پر بخش دیتا ہے۔

تو کبھی ایک فاحشہ عورت کو پیاسے کتے کو پانی پلا دینے پر اس کے عمر بھر کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔جو ہر عمل کو اس کی نیت سے جانچ کر اس کا اجر بڑھا کر واپس لوٹاتا ہے۔ ہم خواتین پر تو ویسے ہی خدا تعالیٰ بے حد مہربان ہے۔ عورتوں کو گھر سنبھالنے پر اولاد کی تربیت کرنے پر جہاد کے برابر اجر سے نواز دیتا ہے۔
ایک اور حدیث ہے کہ جس عورت نے پانچوں وقت کی نماز پڑھی اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو بُرے کاموں سے بچایا اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری کی اور اُس کا کہنا مانا، ایسی عورت کو اختیار ہے کہ جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔‘‘

(مجمع الزوائد کتاب النکاح باب فی حق الزوج علی المرأۃ)

تو ہم عورتوں پرخدائے عزوجل کی یہ خاص عطاء ہے اس لیے ہمیں اس سےفائدہ اٹھانا چاہیے اور خداکا قرب حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ایک اور حدیث میں بھی خواتین کے لیے خوشخبری ہے

آنحضورﷺ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اچھی بیوی بننا، خاوند کی رضا جوئی اور اس کے موافق چلنا، مردوں کی ان تمام نیکیوں کے برابر ہے۔

(تفسیر الدر المنثور)

تو اگر ہم خدا کو پانا چاہتے ہیں اس کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں تو دین و دنیا کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا لیکن دین کو ہمیشہ دنیا پر مقدم رکھنا ہو گا۔ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بھی ادا کرنے ہوں گے۔ اپنے سے منسلک ہر رشتے کو اس کا جائز حق دینا ہو گا

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
’’حقوق اللہ اور حقوق العباد کو جب تک ایک منظم رنگ میں ادا نہ کیا جائے اس وقت تک انسان نیکی کا اعلیٰ مقام حاصل نہیں کر سکتا۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد دوم صفحہ356)

جسم کو دنیامیں اور روح کو خدا کے ساتھ رکھنا ہو تو ہر کام ہر تعلق یہ سوچ کر کرنا ہو گا کہ اس بارے میں خدا تعالیٰ کی کیا تعلیمات ہے اور کیا کرنے سے خدا خوش ہوتا ہے بس بعینہٖ وہی طریق اختیار کرنا ہو گا۔ ایسے عمل کرنے ہوں گے کہ خدا تعالیٰ کے پیار کی نگاہ ہم پر پڑتی رہے اورہمیشہ یہ دعا کرتے رہنا چاہیے کہ کوئی بھی ایسا کام ہم سے سرزد نہ ہو جو اس کی ناراضگی کا باعث ہو۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’صرف جماعت کی خدمت کر دینا تقویٰ نہیں، صرف اللہ اور رسول سے محبت کا اظہار کر دینا تقویٰ نہیں، صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور خلافتِ احمدیہ سے تعلق تقویٰ نہیں بلکہ تقویٰ تب کامل ہوتا ہے جب ماں باپ کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب بیوی بچوں کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب خاوندوں اور بچوں کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب عزیز رشتے داروں کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب دوستوں کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب ہمسایوں کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، جب بہن بھائیوں کے حقوق بھی ادا ہورہے ہوں، جب افرادِ جماعت کے حقوق بھی ادا ہو رہے ہوں، یہاں تک کہ جب دشمنوں کے حقوق بھی ادا ہورہے ہوں تب تقویٰ کامل ہوتا ہے۔ اور یہ سب تعلیم قرآنِ کریم میں موجود ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 25؍نومبر2016ء)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ دعا بھی ہمیشہ مدنظر رہنی چاہیے۔

اے میرے قادر خدا! اے میرے پیارے رہنما! تو ہمیں وہ راہ دکھا جس سے تجھے پاتے ہیں اہل صدق و صفا۔ اور ہمیں اُن راہوں سے بچا جن کا مدّعا صرف شہوات ہیں یا کینہ یا بغض یا دنیا کی حرص و ہوا

(پیغام صلح، روحانی خزائن جلد23 صفحہ439)

اللہ تعالیٰ ہمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی اس طرح ادائیگی کرنے والا بنائے جس طرح اس کے برگزیدہ بندے ادا کرتے چلے آئے ہیں۔ ہمارا پلڑا کبھی کسی ایک طرف نہ جھکنے پائے۔ اللہ تعالیٰ ہم تجھ سے اس کی توفیق مانگتے ہیں۔ اٰمِیْن اَللّٰھُمَّ اٰمیِن

(صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جولائی 2022