حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’انسان کے دل پر کئی قسم کی حالتیں وارد ہوتی رہتی ہیں۔ آخر خدا تعالیٰ سعید روحوں کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور پاکیزگی اور نیکی کی قوت بطور موہبت عطا فرماتا ہے۔ پھر اس کی نظر میں وہ سب باتیں مکروہ ہو جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نظر میں مکروہ ہیں۔ اور وہ سب راہیں پیاری ہو جاتی ہیں جو خدا تعالیٰ کو پیاری ہیں۔ تب اس کو ایک ایسی طاقت ملتی ہے جس کے بعد ضعف نہیں۔ اور ایک ایسا جوش عطا ہوتا ہے جس کے بعد کسل نہیں۔ اور ایسی تقویٰ دی جاتی ہے کہ جس کے بعد معصیت نہیں۔ اور ربّ کریم ایسا راضی ہو جاتا ہے کہ جس کے بعد خطا نہیں۔ مگر یہ نعمت دیر کے بعد عطا ہوتی ہے۔ اوّل اوّل انسان اپنی کمزوریوں سے بہت سی ٹھوکریں کھاتا ہے اور اسفل کی طرف گر جاتا ہے مگر آخر اس کو صادق پا کر طاقتِ بالا کھینچ لیتی ہے۔اس کی طرف اشارہ ہے جو اللہ جل شانہ فرماتا ہے کہ ’’وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا۔ یعنی نُثَبِّتُھُمْ عَلَی التَّقْوٰی وَالْاِیْمَانِ۔ وَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَ الْمَحَبَّۃِ وَالْعِرْفَانِ۔ وَسَنُیَسِّرُھُمْ لِفِعْلِ الْخَیْرَاتِ وَ تَرْکِ الْعِصْیَان‘‘۔
(مکتوبات احمدیہ جلد 5نمبر 2صفحہ47۔ مکتوب نمبر 31بنام حضرت خلیفہ اوّلؓ)