• 25 اپریل, 2024

ایڈیٹر کی ڈاک

اُمید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے، آپ کا مضمون ’’ایک یادگار تاریخی سفر اور حفاظت الٰہی کے نظارے‘‘ (22اگست 2020) پڑھا بہت اچھا! دلچسپ اور ایمان افروز مضمون ہے۔ ماشاءاللہ

آپ کا یہ مضمون ’’وقفِ زندگی‘‘ کے کٹھن ذمہ داریوں سے بھرپور مگر خدا تعالیٰ کے بے انتہا فضلوں اور برکتوں کو سمیٹنے والے سفر پر بھی روشنی ڈال گیا۔

میرے والد محترم محمد یوسف سلیم صاحب نے ہمیں بتایا تھا کہ انہوں نے بھی جامعہ میں یہ ’’پیدل سفر‘‘ کیا تھا۔ ان کی منزل جابہ نزد کلر کہار ضلع چکوال تھی۔ بچپن میں جب والد صاحب اس پیدل سفر کی ساری روداد بتاتے تو مجھے لگتا کہ یہ تو کوہ قاف کی کہانیوں جیسی داستان ہے۔ آخر والد صاحب کے پاس وہ کون سی جادو کی چھڑی تھی جس کے سہارے وہ اتنا لمبا، مشکل سفر پیدل کر پائےتھے۔ زادِ راہ شائد بھنے ہوئے کالے چنے تھے، اور آپ نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔

اب سمجھ آئی کی وہ محبت ِ الٰہی، محبتِ رسولﷺ اور خلافت کی محبت ہی تھی جس پر ایک واقفِ زندگی اپنا تن، من، دھن قربان کرتا ہے۔

خداتعالیٰ کے خاص فضل سے واقفینِ زندگی ہی جماعت کا وہ ہراول دستہ ہیں جو پیارے حضور ایَّدہُ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی بابرکت قیادت میں ترقی کی راہوں پر قدم آگے بڑھاتے ہی چلے جارہے ہیں۔ الحمدللہ
آپ سب واقفینِ زندگی تو وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں میں سب سے پہلےہوتے ہیں۔ سب واقفینِ زندگی پوری جماعت کا فخر ہیں۔ تمام واقفینِ زندگی کو سلام!!!

اللہ تعالیٰ آپ کو اور پوری الفضل ٹیم کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ آپ سب کو بہترین جزا عطا فرمائے، روزنامہ الفضل کو ڈھیروں کامیابیوں سے نوازے۔ آمین

والسلام
قدسیہ محمود سردار

اُمید ہے کہ آپ بفضل تعالیٰ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ مکمل صحت و سلامتی کے ساتھ مقبول اور احسن ترین خدمت دین کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے آمین۔

الحمد للہ الفضل کی آمد صبح روشن کی وہ نوید ہوتی ہے جو موسم کی گھٹن سے بے نیاز کرکے یوں شگفتہ اور معطر کردیتی ہے کہ انسان چاق وچوبند اور مستعد ہوجاتا ہے۔

آج کل آن لائن لیکچرز کی وجہ سے کافی مصروفیت ہے تاہم مطالعہ الفضل جاری ہے اور وقت کی قلت کی وجہ سے دل مسوس کر رہ جاتی ہوں کہ بہت کچھ لکھنا اور کہنا چاہتی ہوں لیکن وقت نہیں مل پاتا۔

آپ کا فکر مندی سے ہمشیرہ سے میرا حال دریافت کرنا تو بس
مقروض کردیا ہمیں تیرے خلوص نے

گذشتہ کچھ دنوں میں مضمون لکھنے کا کام بھی تھا اور کینیڈا میں مقیم چند عزیزوں کی طرف سے اجتماع کے مقابلہ جات کے لیے تقا ریر لکھنے کی فرمائش بھی سو کافی مصروفیت رہی۔

اتفاق ایسا ہے کہ چند یوم قبل بھی اداریہ پڑھتے ہوئے اپنی کم مائیگی کے احساس کے ساتھ آپ کو بہت یاد بھی کیا اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کی آپ جیسی نابغہ روزگار ہستیوں سے ہم جیسے نئے لکھنے والے بھر پور طریقے سے فیضیاب ہوں، بہت کچھ سیکھیں لیکن اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے کماحقہ وقت فی الحال دستیاب نہیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ جلد آپ کے ساتھ کسی نشست کا انتظام کرے،

آج کا اداریہ بہت ہی دلنواز تھا، کیا پاکیزہ مذاق تھے ان زمین پر چلتے پھرتے فرشتوں کے اور کیا اعلی ظرف، کس طرح طلبا کی دلداری کرنے والے استاد تھے جن کا ورثہ آپ جیسے صاحب علم ہیں، اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کو اعلی علیین میں جگہ دے آمین۔

اتفاقاً خاکسار نے بھی آج ہی اپنی مادر علمی کے حوالے سے چند یادوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی اور آپ کے اداریہ نے مت پوچھیں قلب و دماغ پر کیسا اثر ڈالا ہے

یہ دل کے داغ تو دکھتے تھے یوں بھی پر کم کم
کچھ اب کے اور ہے ہجران یار کا موسم

مضمون ان شاءاللہ جلد بجھواؤں گی۔ دعا کی درخواست ہے۔

والسلام خاکسار زاہدہ یاسمین طارق

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ مؤقر روزنامہ الفضل آن لائن حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے جاری فرمودہ قلمی جہاد میں ایک اہم فریضہ بطریق احسن ادا کررہا ہے۔ نیز تعلیم و تربیت کے شعبہ میں بھی گرانقدر خدمات دینیہ بجا لا رہا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کے خطبات جمعہ، آج کی دعا اور جملہ مضامین نو جو متنوع عنوانات سے زیب پرچہ ہوتے ہیں وہ قارئین کی علمی تشنگی کو دور کرنے والے ہیں۔ جدت طرازی اور ندرت بھی اس کا حسن ہے۔ آپ، جملہ رفقا کار اور قلمی معاونین سب کی کاوش لائق تحسین و تعریف ہے۔ جزاکم اللہ احسن الجزأفی الدنیا والآخرہ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔

والسلام۔ محمد اشرف کاہلوں

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

ہر انسان کی استعدادیں بھی مختلف ہوتی ہیں