کیوں نہیں لوگو۔ تمھیں حق کا خیال
دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبال
اس قدر کِین و تعصُّب بڑھ گیا
جس سے کچھ ایماں جو تھا وہ سڑ گیا
کیا یہی تقوٰی یہی اسلام تھا
جس کے باعث سے تمہارا نام تھا
(حقیقۃ الوحی صفحہ119مطبوعہ 1907ء)
توبہ سے عذاب ٹل جاتا ہے
کیا تضرُّع اور توبہ سے نہیں ٹلتا عذاب
کس کی یہ تعلیم ہے دکھلاؤ تم مجھ کو شِتاب
اے عزیزو! اس قدر کیوں ہو گئے تم بے حیا
کلمہ گو ہو کچھ تو لازِم ہے تمہیں خوفِ خدا
(تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ119مطبوعہ 1907ء)