• 18 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 58)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 58

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

کائنات کا مطالعہ (حصہ دوم)
آسمان اور زمین پر غور کرنا

قُلِ انۡظُرُوۡا مَاذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ

(یونس: 102)

تو کہہ دے کہ اس پر غور سے نظر ڈالو جو کچھ بھی آسمانوں اورزمین میں ہے۔

رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۲﴾

(آل عمران: 192)

(اور بے ساختہ کہتے ہیں) اے ہمارے ربّ! تُو نے ہرگز یہ بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ پاک ہے تُو۔ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

زمین کو بچھونا بنایا تا اس کے رستوں پر چلو

وَاللّٰہُ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ بِسَاطًا ﴿ۙ۲۰﴾ لِّتَسۡلُکُوۡا مِنۡہَا سُبُلًا فِجَاجًا﴿۲۱﴾

(نوح: 21-20)

اور اللہ نے زمین کو تمہارے لئے بچھایا ہوا بنایا۔ تاکہ تم اس کی کشادہ راہوں پر چلو پھرو۔

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ ذَلُوۡلًا فَامۡشُوۡا فِیۡ مَنَاکِبِہَا وَکُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِہٖ ؕ وَاِلَیۡہِ النُّشُوۡرُ ﴿۱۶﴾

(الملک: 16)

وہی ہے جس نے زمین کو تمہارے ماتحت کردیا پس اس کے راستوں پر چلو اور اس (یعنی اللہ) کے رزق میں سے کھاؤ اور اسی کی طرف اٹھایا جانا ہے۔

صبح سویرے زراعت پر جانا

اَنِ اغۡدُوۡا عَلٰی حَرۡثِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰرِمِیۡنَ ﴿۲۳﴾

(القلم: 23)

کہ سویرے سویرے اپنے زرعی رقبہ پر پہنچو اگر تم فصل کاٹنے والے ہو۔

زمینی نباتات کے جوڑوں پر غور

اَوَلَمۡ یَرَوۡا اِلَی الۡاَرۡضِ کَمۡ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ ﴿۸﴾ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَمَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۹﴾

(الشعراء: 8-9)

کیا انہوں نے زمین کو نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنے ہی (نباتات کے) اعلیٰ درجے کے جوڑے اُگائے ہیں۔ یقیناً اس میں ایک بہت بڑا نشان ہے جبکہ اکثر اُن میں سے ایمان لانے والے نہیں۔

پھلوں کے پکنے پر غور کرنا

اُنۡظُرُوۡۤا اِلٰی ثَمَرِہٖۤ اِذَاۤ اَثۡمَرَ وَیَنۡعِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکُمۡ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۰۰﴾

(الانعام: 100)

آسمان سے پانی اُترنے، روئیدگی پیدا ہونے ،کھجوروں، انگوروں، زیتون، انارجیسے پھلوں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
ان کے پھلوں کی طرف غور سے دیکھو جب وہ پھل دیں اور ان کے پکنے کی طرف۔ یقیناً ان سب میں ایک ایمان لانے والی قوم کے لئے بڑے نشانات ہیں۔

پہاڑ جامد نہیں مسلسل حرکت میں ہیں

وَتَرَی الۡجِبَالَ تَحۡسَبُہَا جَامِدَۃً وَّہِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ؕ صُنۡعَ اللّٰہِ الَّذِیۡۤ اَتۡقَنَ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ اِنَّہٗ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَفۡعَلُوۡنَ ﴿۸۹﴾

(النمل: 89)

اور تُو پہاڑوں کو دیکھتا ہے اس حال میں کہ انہیں ساکن و جامد گمان کرتا ہے حالانکہ وہ بادلوں کی طرح چل رہے ہیں۔ (یہ) اللہ کی صنعت ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا۔ یقیناً وہ اُس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔

وَجَعَلۡنَا فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِہِمۡ ۪ وَجَعَلۡنَا فِیۡہَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّہُمۡ یَہۡتَدُوۡنَ﴿۳۲﴾

(الانبیاء: 32)

اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ وہ ان کے لئے غذا فراہم کریں اور ہم نے اس میں کھلے رستے بنائے تا کہ وہ ہدایت پاویں۔

پرندوں کی ساخت پر غور کرنا

اَوَلَمۡ یَرَوۡا اِلَی الطَّیۡرِ فَوۡقَہُمۡ صٰٓفّٰتٍ وَّیَقۡبِضۡنَ ؔۘؕ مَا یُمۡسِکُہُنَّ اِلَّا الرَّحۡمٰنُ ؕ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍۭ بَصِیۡرٌ ﴿۲۰﴾

(الملک: 20)

کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر پَر پھیلاتے اور سمیٹتے ہوئے نہیں دیکھا۔ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں روکے رکھے۔ یقیناً وہ ہر چیز پر گہری نظر رکھتا ہے۔

آسمان سے پانی کا نزول نصیحت حاصل کرنے کے لئے ہے

وَلَقَدۡ صَرَّفۡنٰہُ بَیۡنَہُمۡ لِیَذَّکَّرُوۡا ۫ۖ فَاَبٰۤی اَکۡثَرُ النَّاسِ اِلَّا کُفُوۡرًا ﴿۵۱﴾

(الفرقان: 51)

رات کو بطور لباس اور آرام اور دن کو ترقی کا ذریعہ نیز ہواؤں کے چلنے اور پانی کو مُردہ زمین کو زندگی بخشنے کے لئے اور مویشیوں اور انسانوں کے لئے اُتارنے کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ:
اور یقیناً ہم نے اسے ان کے درمیان پھیر پھیر کر بیان کیا تا کہ وہ نصیحت پکڑیں مگر اکثر لوگوں نے محض ناشکری کرتے ہوئے انکار کر دیا۔

انسان کو اپنی تخلیق پر غور کرنے کا حکم

فَلۡیَنۡظُرِ الۡاِنۡسَانُ مِمَّ خُلِقَ ؕ﴿۶﴾ خُلِقَ مِنۡ مَّآءٍ دَافِقٍ ۙ﴿۷﴾ یَّخۡرُجُ مِنۡۢ بَیۡنِ الصُّلۡبِ وَالتَّرَآئِبِ ؕ﴿۸﴾

(الفرقان: 6-8)

پس انسان غور کرے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا۔ اُچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا۔جو پیٹھ اور پسلیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔

ہر چیز کا جوڑا بنایا تا نصیحت پکڑو

وَمِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۰﴾

(الذّٰریٰت: 50)

اور ہر چیز میں سے ہم نے جوڑا جوڑا پیدا کیا تاکہ تم نصیحت پکڑو۔

قانون قدرت میں تبدیلی نہیں ہوتی

وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحۡوِیۡلًا ﴿۴۴﴾

(فاطر: 44)

پس تُو ہرگز اللہ کی سنّت میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا اور تُو ہرگز اللہ کی سنت میں کوئی تغیر نہیں پائے گا۔

نظام کی پیروی کرنا اور اپنے اپنے دائرہ میں رہ کر کام کرنا

لَا الشَّمۡسُ یَنۡۢبَغِیۡ لَہَاۤ اَنۡ تُدۡرِکَ الۡقَمَرَ وَلَا الَّیۡلُ سَابِقُ النَّہَارِ ؕ وَکُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ ﴿۴۱﴾

(یٰسٓ: 41)

سورج کی دسترس میں نہیں کہ چاند کو پکڑ سکے اور نہ ہی رات دن سے آگے بڑھ سکتی ہے اور سب کے سب (اپنے اپنے) مدار پر رواں دواں ہیں۔

رات سیکنت اور دن کام کاج کا موجب ہے

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ لِتَسۡکُنُوۡا فِیۡہِ وَالنَّہَارَ مُبۡصِرًا

(یونس: 68)

وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تا کہ تم اس میں تسکین پاؤ اور دن کو روشن کرنے والا بنایا۔

سالوں کی گنتی اور حساب سیکھنے کا حکم

وَجَعَلۡنَا الَّیۡلَ وَالنَّہَارَ اٰیَتَیۡنِ فَمَحَوۡنَاۤ اٰیَۃَ الَّیۡلِ وَجَعَلۡنَاۤ اٰیَۃَ النَّہَارِ مُبۡصِرَۃً لِّتَبۡتَغُوۡا فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَلِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَالۡحِسَابَ ؕ وَکُلَّ شَیۡءٍ فَصَّلۡنٰہُ تَفۡصِیۡلًا ﴿۱۳﴾

(بنی اسرائیل: 13)

اور ہم نے رات اور دن کے دو نشان بنائے ہیں۔ پس ہم رات کے نشان کو مٹا دیتے ہیں اور دن کے نشان کو روشنی عطا کرنے والا بنا دیتے ہیں تاکہ تم اپنے ربّ کے فضل کی تلاش کرو اور تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب سیکھ سکو اور ہر بات ہم نے خوب کھول کھول کر بیان کردی ہے۔

سورج، سایہ کے معلوم کرنے کا ذریعہ

اَلَمۡ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ کَیۡفَ مَدَّ الظِّلَّ ۚ وَلَوۡ شَآءَ لَجَعَلَہٗ سَاکِنًا ۚ ثُمَّ جَعَلۡنَا الشَّمۡسَ عَلَیۡہِ دَلِیۡلًا ﴿ۙ۴۶﴾

(الفرقان: 46)

کیا تُو نے اپنے ربّ کی طرف نہیں دیکھا کہ وہ کیسے سائے کو پھیلاتا جاتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اُسے ساکِن بنا دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اس پر نشاندہی کرنے والا بنایا ہے۔

کائنات کا مطالعہ کرنے کے لئے سفر (سیرو سیاحت) کرنا

قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَانۡظُرُوۡا کَیۡفَ بَدَاَ الۡخَلۡقَ ثُمَّ اللّٰہُ یُنۡشِیٴُ النَّشۡاَۃَ الۡاٰخِرَۃَ

(العنکبوت: 21)

تُو کہہ دے کہ زمین میں سیر کرو پھر غور کرو کہ کیسے اُس نے تخلیق کا آغاز کیا۔ پھر اللہ اُسے نشاۃِ آخرت کی صورت میں اٹھائے گا۔

خدا کو عاجز کرنے کے لئے مشرکین کو زمین میں سفر کرنے کا حکم

فَسِیۡحُوۡا فِی الۡاَرۡضِ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّاعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ غَیۡرُ مُعۡجِزِی اللّٰہِ ۙ وَاَنَّ اللّٰہَ مُخۡزِی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲﴾

(التوبۃ: 2)

پس چار مہینہ تک تم زمین میں خوب چلو پھرو اور جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز نہیں کرسکوگے اور یہ کہ یقیناً اللہ کافروں کو رُسوا کردے گا۔

سیرو سیاحت کرکے مکذبین کی عاقبت دیکھنے کا حکم

فَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَانۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُکَذِّبِیۡنَ ﴿۱۳۸﴾

(اٰل عمران: 138)

پس زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا تھا۔

فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ مَکۡرِہِمۡ ۙ اَنَّا دَمَّرۡنٰہُمۡ وَقَوۡمَہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۵۲﴾ فَتِلۡکَ بُیُوۡتُہُمۡ خَاوِیَۃًۢ بِمَا ظَلَمُوۡا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۵۳﴾

(النمل: 52-53)

پس دیکھ کہ ان کے مکر کا کیسا انجام ہوا کہ ہم نے اُن کو اور ان کی تمام قوم کو ہلاک کر دیا۔ پس یہ ان کے گھر ہیں جو اُس ظلم کے سبب ویران پڑے ہیں جو انہوں نے کیا۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے ایک عظیم نشان ہے جو علم رکھتے ہیں۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ433-440)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اکتوبر 2022