• 3 مئی, 2024

دین اور روحانیت میں اعلیٰ معیار

دین میں اور روحانیت میں کوئی خود بخود اعلیٰ معیاروں کو حاصل کرنے کے راستے تلاش نہیں کر سکتا۔ جب تک خداتعالیٰ کی طرف سے اس کا کوئی چنیدہ بندہ وہ راستے نہ دکھائے اور اس زمانے میں جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا وہ چنیدہ بندہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ بہرحال جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ کے قرب کے اعلیٰ معیار صرف کچھ عبادت کرکے حاصل نہیں ہو جاتے اور نہ ہی نیکیوں کی انتہا کچھ نیکیاں حاصل کرنے سے ہو جاتی ہے بلکہ یہ ایک مسلسل عمل ہے اور مسلسل سفر ہے جس پر چلتے ہوئے جب مومن اپنے خیال میں منزل کے قریب پہنچتا ہے تو اسے اور منزلیں نظر آنی شروع ہو جاتی ہیں۔ پس ہر احمدی کا فرض ہے کہ نیکیوں کی منزلیں تلاش کرے۔ ان میں عبادتیں بھی ہیں، نیک کام بھی ہیں، جن پر احمدی ہر وقت چلتا رہے اور نیکی کی منزلیں تلاش کرے۔ اعلیٰ اخلاق ہیں جن میں ہر احمدی کو ترقی کرنی چاہئے۔ لوگو ں کے حقوق ادا کرنے میں ایک فکر کے ساتھ کوشش کرنی چاہئے۔ غرض کہ ایک احمدی مسلمان کے سامنے ایک وسیع میدان ہے جس میں ہر وقت ایک لگن کے ساتھ اور ایک توجہ کے ساتھ کوشش کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور آگے بڑھتے چلے جانا ہے۔ کسی ایک کام کو پکڑ کر خیال کرنا کہ ہم نے معیار حاصل کر لئے بالکل غلط ہے۔ بلکہ اُن تمام نیکیوں میں جن کا قرآن کریم میں ذکر ہے ترقی حاصل کرو گے تو صحیح مومن کہلا سکو گے اور اسی بات کی طرف اللہ تعالیٰ نے ہمیں توجہ دلائی ہے۔

(خطبہ جمعہ 29؍اپریل 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍دسمبر 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 دسمبر 2022