• 18 اپریل, 2024

ترتیب کائنات کا حسن ہے

ترتیب کائنات کا حسن ہے
الفضل کے مضمون نویسوں کے لئے ایک مفید تحریر

آسمان سے لے کر سمندر کی گہرائیوں تک کائنات کے کینوس پر مظاہر فطرت جلوہ نما ہیں۔یہ مظاہر دیکھنے والوں کو دعوت نظارہ دینے کے ساتھ اہل عقل کو دعوت غورو فکر دیتے ہیں۔جا بجا بکھرے ان مظاہر کی خصوصیات میں ترتیب بھی شامل ہے اور یہی کائنات کا حسن ہے۔موسموں کی ترتیب،سمندروں سے پانی کے بخارات کا بادلوں میں تبدیل ہونا،بادلوں کا برسنا اور اسی پانی کا پھر سے سمندر کی وسعتوں میں تحلیل ہوجانا۔ پورب سے سورج کا اگنا،پچھم میں غروب ہونا،پرندوں کا صبح دم اپنے مسکن چھوڑ کر رزق کی تلاش میں محو پرواز ہوجانا اور دن ڈھلے اپنے گھونسلوں کا رخ کرنا،چاند کا گھٹنا اوربڑھنا،ستاروں کی اپنے اپنے وقت پر آمد و رفت سمیت ہر چیز ایک لے میں محو سفر معلوم ہوتی ہے۔اس سارے نظام میں ایک وقار نظر آتا ہے،یہ ترتیب کا حسن ہے۔اگر ان میں ترتیب نہ ہوتی تو دن رات بے معنی ہوتے۔موسم بھی الجھے رہتے اور سب گڈ مڈ ہو جاتا۔پیڑ پودوں کا پھلنا پھولنا نہ ہوتا،موسموں سے وابستہ میوے نہ ہوتے،دلکش رنگوں کے پھول نہ ہوتے۔ہم کبھی یہ جان نا پاتے کہ کون سی سبزیاں کب ملیں گی، کون سا میوہ کب آئے گا اور کون سا پھول کب کھلے گا۔الجھی چیزیں الجھن پیدا کرتی ہیں، طبیعت پر بوجھ محسوس ہوتی ہیں۔ترتیب اور سلیقہ نہ صرف اچھا تاثر پیدا کرتا اور شخصیت کو نکھارتا ہے بلکہ نفاست پیدا کرتا ہے جس سے باطن میں موجود حسد،کینے اور رقابت جیسے منفی رویے بھی ختم ہونے لگتے ہیں۔

خالق نے ہر چیز کا انڈیکس بنایا ہے،ہر چیز کو ترتیب سے دھرکر مشاہدے کی دعوت دی ہے۔انہیں دیکھو،ان پر غور کرو،ان کا طلوع و غروب اور ان کا آنا جانا دیکھو،ان میں کون کون سے نشان ہیں اور یہ کیا سبق دیتے ہیں۔؟ان نشانوں کو پہچانو اور انہیں اپناؤ۔اپنے معمولات کو ان کے ادلنے بدلنے کے مطابق ترتیب دو۔ایسا کرنے سے زندگی کا لطف آئے گا۔معمولات زندگی میں ہیجان ختم ہوگا۔عزیزو اقارب اور ملنے جلنے والوں پر آپ کی شخصیت کا اچھا تاثر قائم ہوگا۔ ملازم ہیں تو مالک خوش ہوگا،افسر ہیں تو ماتحت آپ کے عملی نمونہ کو اپنائیں گے۔

ایک تحقیق کے مطابق ذہنی سکون کا ترتیب کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ جو لوگ بے ترتیب اور غیر منظم جگہوں پر رہتے ہیں تھکاوٹ، ذہنی تناؤ، ڈپریشن وغیرہ کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ پرنسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بے ترتیب اور غیر منظم مقامات انسانی توجہ کے ارتکاز کو ختم کر دیتے ہیں جس سے انہیں اپنے مفوضہ فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو بالآخر ذہنی تناؤ پر منتج ہوتا ہے۔مشہور ماہر نفسیات ’’جورڈن پیٹرسن‘‘ اپنے مریضوں کا علاج شروع کرنے سے قبل انہیں مشورہ دیتے کہ گھر جاؤ،اپنے بستر اور روزہ مرہ کے استعمال کی اشیاء کو ترتیب سے رکھ کر آؤ۔

ترتیب ہر چیز میں حسن پیدا کردیتی ہے۔خواہ کچھ بھی ہو،وہ روز مرہ کے کام ہو سکتے ہیں،ملنے ملانے کے اوقات ہو سکتے ہیں،کھانے پینے، سونے جاگنے کا معمول ہو سکتا ہے،پڑھنے لکھنے کا شغل بھی اس میں شامل ہے۔اس تحریر کا اصل مدعا بھی یہی ہے،اسی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔

تحریر میں ترتیب کیوں ضروری ہے؟

تحریر کا بنیادی مقصد اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے۔ اب یہ صاحب تحریر پر منحصر ہے کہ وہ کیسے اپنی تحریر کو مرتب کرتا ہے۔ نفس مضمون کا خیال کرتے ہوئے تمام پہلؤوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئی تحریر پڑھنے میں قاری بھی حظ اٹھاتے ہیں۔پچھلے دنوں ایک تحریر نظر سے گزری۔اچھا مضمون مگر ترتیب سے عاری تھا۔گاہے گاہے ادارہ الفضل کی جانب سے لکھنے والوں کی رہنمائی کی جاتی رہتی ہے۔ سرچ کرنے سے وہ تحریریں مل بھی جائیں گی۔ خطا کا مادہ انسانی خمیر میں ہے لیکن بقول مسیح دوراں ’’اصل پہلوان وہی ہے جوتبدیلی اخلاق پر قادر ہو‘‘۔ چنانچہ خود کو پہلوان ثابت کرنا تب زیادہ ضروری ہو جاتا ہے جب ایک امر کی طرف بارہا توجہ دلائی جا چکی ہو۔ کوئی چیز اپنی ذات میں صد فیصد مکمل نہیں سوائے خالق کائنات کے۔ تبدیلی اخلاق کی ضرورت ہر وقت موجود رہتی ہے اسی لیے غور و فکر کی تلقین کی گئی اور سیکھنے کے مسلسل عمل کی حوصلہ افزائی بھی۔

اسلوب تحریر روایتی ہو یا غیر روایتی اس میں مہیا کیا گیا مواد ترتیب سے چنا گیا ہو تومضمون کی افادیت دو چند ہو جاتی ہے۔الفضل کے پہلے صفحہ کو بغور دیکھنے پر معلوم ہوگا کہ سب سے پہلے فرمان خدا وندی ہے،پھر فرمان رسولؐ (حدیث) ہے۔پھر امام الزمان کے رشحات ہیں اور ساتھ ہی پیارے آقا خلیفہٴ وقت کا کوئی مختصر فرمان دل پذیرموجود ہوتا ہے۔اس دلکش ترتیب کو کسی ایک موضوع کے تحت مرتب کیا جاتا ہے۔ایک عنوان پر پانچ سے دس منٹ کی تقریر کا بہترین مواد الفضل کے ہر شمارے کے پہلے صفحے پر موجود ہوتا ہے۔یہ ترتیب کا حسن ہے۔روایتی مضامین میں بھی بالترتیب اس امر کو مد نظر رکھنا چاہیے۔مضمون میں قرآنی آیات ہیں تو ان کا درجہ سب سے اوپر ہونا چاہیے۔پھر ان آیات کی تائید میں مستند احادیث کو رکھنا چاہیے۔پھر امام الزمان کے ارشادات اور اسی طرح بالترتیب خلفاء کرام کے فرامین سے مزین کرنا چاہیے۔

کسی شخصیت کا تعارف ہو تو پیدائش،حسب نسب،تعلیمی قابلیت، دینی و دنیاوی خدمات اور وفات سے متعلق مواد ترتیب دیا جا سکتا ہے۔ سائنسی موضوعات میں مذکورہ چیز کی تاریخی اہمیت، اس کی ایجادیا دریافت اور اس کے موجد کے بارے میں حسب مراتب مواد ترتیب دیا جا سکتا ہے۔کسی جانور کا تعارف ہے تو اس کا نام،اس کا بائیلوجیکل نام، نسل، علاقہ، خوراک، رہن سہن کے اطوار وغیرہ جیسے موضوعات پر مشق سخن کی جاسکتی ہے۔تاریخی مضامین میں مرحلہ وار مواد کو شامل کیا جاتا ہے۔اسی اسلوب کے تحت ہر قسم کے موضوع کو مرتب کر سکتے ہیں۔

تحریر اپنی ہو یا کہیں سے نقل کی گئی ہو مکمل کرنے کے بعد اس پر نظر ڈالنا غایت درجہ ضروری ہوتا ہے۔اگر آپ کی تحریر کو الفضل کے صفحات پر جگہ ملی ہے تو وہ کئی نظروں سے گزری ہے۔اس پر کام کرنے والے رضاکاروں کے ہاتھوں نے اس کی نوک پلک سنواری ہے۔ایک مضمون کے موصول ہونے سے لے کر شائع ہونے تک کے سفر کو محترم مدیر صاحب اپنے ایک مضمون میں مفصل بیان کر چکے ہیں۔الفضل کے لیے مضامین بھیجنے والوں کی تھوڑی سی توجہ ادارتی ٹیم کا کام بہت آسان کر سکتی ہےجس سے ان کا قیمتی وقت بچ سکتا ہے۔

مضمون بھیجنے سے قبل ایک نظر اس کے پروف کو دیکھیں، املا کی غلطیاں درست کریں۔مضمون کے متن کا نقشہ اپنے چشم تصور میں لائیں اور دیکھیں کہ تحریر کا اسلوب بیان کی گئی ترتیب کے مطابق ہے یا نہیں،کون سا پیراگراف کہاں لگنا چاہیے۔

فن تحریر خداد بھی ہوتا ہے اور کسبی بھی۔ مسلسل مشق، توجہ اور سنجیدگی سے اس میں نکھار پیدا کیا جا سکتا ہے۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

تقریبِ پُر مسرت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جنوری 2023