• 22 اپریل, 2024

امریکن عیسائی مشنری زویمر کی قادیان آمد اور حضرت مصلح موعودؓ سے ملاقات

سموئیل مارینس زویمرSamuel Marinus Zwemer) 1867-1952) امریکن مشنری اور سکالر تھے اور مسلمان ممالک میں عیسائیت کی تبلیغی کوششوں کے حوالے سے مشہور ہیں، متعدد کتب لکھیں اور ایک رسالہ The Moslem World بھی شروع کیا۔ 1924ء میں پادری زویمر اپنے دو اور ساتھیوں Dr. Murray T. Titus (جو اُن دنوں ضلع مراد آباد میں مشن انچارج تھے) اور Dr. David Reed Gordon (جو گورداسپور میں مشنری ڈاکٹر تھے) کی معیت میں قادیان آئے اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی۔ اخبار الفضل ان کے اس دورے کی روداد بیان کرتا ہوئے لکھتا ہے:
’’……. انھوں نے قادیان آنے کی خواہش ظاہر کی جس پر انھیں بڑی خوشی سے خوش آمدید کہا گیا اور28؍مئی کو ایک معزز صاحب احمدی کو بٹالہ میں انھیں رسیو کرنے کے لیے بھیجا گیا لیکن جناب پادری صاحب موصوف گورداسپور سے بذریعہ موٹر معہ پادری گارڈن صاحب انچارج ضلع گورداسپور اور پادری ٹائٹس صاحب انچارج ضلع مراد آباد قادیان تشریف لے آئے۔ جناب مفتی محمد صادق صاحب نے انھیں مختلف دفاتر اور صیغہ جات دکھائے، حضرت خلیفۃ المسیح اول رضی اللہ عنہ کی لائبریری کی بے نظیر کتب دکھائیں، نماز عصر کے بعد جناب پادری صاحب موصوف نے حضرت خلیفۃ المسیح ثانی ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے کی درخواست کی اس پر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے کی بیٹھک میں حضرت خلیفۃ المسیح ثانی ایدہ اللہ تعالیٰ نے چند اصحاب کی موجودگی میں انھیں شرف ملاقات بخشا۔ چونکہ اسی وقت جناب پادری صاحب واپس گورداسپور چلے جانا چاہتے تھے اور وقت بہت تنگ تھا اس لئے چند منٹ ہی گفتگو ہوئی جو عربی میں تھی۔ حضرت خلیفۃ المسیح ثانی ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کی آمد پر خوشی کا اظہار فرمایا اور مزاج پرسی کی، پادری صاحبان نے شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد جناب پادری زویمر صاحب نے کچھ دریافت کرنے کی اجازت چاہی اور پھر حسب ذیل گفتگو ہوئی:

پادری زویمر صاحب: کیا آپ مہربانی فرما کے بتائیں گے کہ حضرت مسیح کی روح اب کہاں ہے؟

حضرت خلیفۃ المسیح: حضرت مسیح کی روح اس وقت اسی طرح قبر میں ہے جس طرح کہ باقی انسانی روحیں قبروں میں ہیں۔

پادری زویمر صاحب: کیا آپ قرآن شریف اور احادیث کو ایک ہی رتبہ دیتے ہیں؟

حضور کے دائیں طرف حضرت مفتی محمد صادق صاحب اور بائیں طرف زویمر بیٹھے ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح: قرآن شریف کو ہم غلطی سے مبّرا مانتے ہیں اور حدیث پر بھی ہمارا ایمان ہے لیکن حدیث کو ہم وہ رتبہ نہیں دیتے جو قرآن شریف کو دیتے ہیں کیونکہ حدیث میں غلطی کا احتمال ہے۔

پادری زویمر صاحب: آپ کی جماعت میں اور لاہوری پارٹی میں کیا فرق ہے؟

حضرت خلیفۃ المسیح: وہ لوگ بھی حضرت صاحب کو مجدّد اور مسیح تو مانتے ہیں لیکن نبی نہیں مانتے، ہم نبی مانتے ہیں۔

یہ سن کر پادری صاحب موصوف نے تعجب سے کہا کہ جب پہلا مسیح نبی تھا تو یہ مسیح کیوں نبی نہ تھا!

پادری زویمر صاحب: یہ جو کہا جاتا ہے کہ مرزا صاحب مسیح تھے، اس کا کیا مطلب ہے۔ کیا حضرت مسیح کی روح مرزا صاحب میں آگئی تھی لیکن آپ لوگ تناسخ کے تو قائل نہیں پھر مرزا صاحب مثیل مسیح کس طرح تھے؟

حضرت خلیفۃ المسیح: ہم یہ نہیں مانتے کہ حضرت مرزا صاحب میں حضرت مسیح کی روح آگئی بلکہ ہم یہ یقین کرتے ہیں کہ آپ روحانیت میں ترقی کرتے کرتے حضرت مسیح کے مقام تک پہنچ گئے اور ان جیسی طاقتیں اور قوتیں آپ کو عطا کی گئیں۔

پادری زویمر صاحب: دنیا نہایت وسیع ہے اور اس میں بے شمار لوگ بستے ہیں ان کی ہدایت کے لئے خدا نے قادیان جیسے چھوٹے گاؤں میں مسیح کو کیوں پیدا کیا اور کسی جگہ کیوں پیدا نہ کیا؟

حضرت خلیفۃ المسیح: یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ پہلے مسیح کے لیے ناصرہ کو انتخاب کیاگیا۔

پادری زویمر صاحب: ناصرہ کا ذکر تو پہلی کتابوں میں موجود تھا۔

حضرت خلیفۃ المسیح: قادیان کا ذکر بھی پہلی کتابوں میں موجود ہے جیسا کہ آتا ہے یَخْرُجُ الْمَھْدِیُّ مِنْ قَرْیَۃٍ یُقَالُ لَھَا کَدْعَۃٌ۔

اس قدر گفتگو کے جناب پادری صاحب موصوف نے حضرت خلیفۃ المسیح ثانی ایدہ اللہ تعالیٰ سے حضور کا فوٹو لینے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ مَیں اسے بطور یادگار اپنے پاس رکھوں گا اور امریکہ میں جاکر دکھاؤں گا کہ میں بھی قادیان سے ہو آیا ہوں۔ حضور نے اس کے متعلق ابھی کچھ ارشاد نہ فرمایا تھا کہ جناب پادری صاحب نے کہا اگر کچھ مضائقہ ہو تو نہ سہی۔ حضور نے فرمایا نہیں، کوئی ہرج نہیں۔ اس پر جناب پادری صاحب نے صحن میں کرسی پر حضرت خلیفۃ المسیح کو بٹھایا اور ایک طرف آپ اور دوسری طرف جناب مفتی محمد صادق صاحب کو کھڑا کیا لیکن کیمرہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے جناب مفتی صاحب اور جناب پادری صاحب کو بیٹھنا پڑا اور اس طرح پادری ٹائٹس صاحب نے فوٹو لیا۔

جناب پادری صاحب کو سلسلہ کا بہت سا لٹریچر دیا گیا جس کی آپ قیمت دینے لگے لیکن کہا گیا کہ یہ آپ کے لیے ہدیہ اور تحفہ ہے، انھوں نے کہا میں بھی اپنی کتب ارسال کروں گا۔ اس کے بعد نہایت ادب اور تہذیب سے حضرت خلیفۃ المسیح ثانی ایدہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کر کے رخصت ہوگئے۔‘‘

(الفضل 3؍جون 1924ء صفحہ 1,2)

سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے بعض درسوں وغیرہ میں بھی ان کی اس ملاقات کا ذکر فرمایا ہے۔ اپنے اس دورۂ قادیان کے بارے میں زویمرصاحب لکھتے ہیں:

«From Lahore, we went to Gurdaspur and on to Qadian, the birthplace of «The Promised Messiah of the Punjab», and of the Ahmadiya Movement… Our reception was most cordial. In fact, they had sent to meet us at another railway station and invited us to spend days instead of hours…. They gave us of their best and we saw all there was to see.

Not only is the «Review of Religions» published here, but three other magazines; and correspondence is carried on with London, Paris, Berlin, Chicago, Singapore, and all the Near East; pigeon-holes filled with possibilities; shelves crowded with encyclopedias, dictionaries, and anti-Christian philosophies; an armory to prove the impossible; a credulous faith that almost removes mountains,»

(Across the World of Islam by S. M. Zwemer page 316,317 Fleming H. & Revell Company New York 1929)

ترجمہ: لاہور سے ہم گورداسپور اور آگے قادیان گئے جو کہ ’’پنجاب کے مسیح موعود‘‘ اور احمدیہ جماعت کی جنم بھومی تھی۔ ہمارا استقبال نہایت والہانہ تھا، اصل میں انھوں نے ایک اور سٹیشن پر ہمارے لیے بندہ بھیجا تھا اور ہمیں دعوت دی تھی کہ ہم (قادیان میں) گھنٹوں کی بجائے دن گزاریں۔ انھوں نے ہمیں اپنی بہترین میزبانی پیش کی اور ہم نے وہ سب کچھ وہاں دیکھا جو دیکھنے کے لیے تھا۔

نہ صرف یہ کہ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ یہاں سے شائع ہوتا ہے بلکہ تین اور رسالے بھی۔ لندن، پیرس، برلن، شکاگو، سنگاپور اور تمام مشرق قریب کے ساتھ خط و کتابت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ چھوٹے چھوٹے دفاتر ہر قسم کے دستیاب ہونے والے سامان، مختلف قسم کی انسائیکلو پیڈیا، ڈکشنریوں اور عیسائیت کے خلاف لٹریچر سے بھرے پڑے ہیں۔ یہ ایک اسلحہ خانہ ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے اور زبردست عقیدہ ہے جو پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ہلا دیتا ہے۔

(مرسلہ : غلام مصباح بلوچ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 فروری 2021

اگلا پڑھیں

پیشگوئی مصلح موعودؓ اور سبز اشتہار