• 12 جولائی, 2025

نرم زبان کا استعمال

ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی بھی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔

(صحیح بخاری کتاب الایمان)

حضرت ام معبد رضی اللہ عنھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو یوں بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دور سے دیکھنے پر سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت نظر آتے تھے۔ اور قریب سے دیکھنے میں انتہائی شیریں زبان اور عمدہ اخلاق والے تھے۔

(الشفا لقاضی عیاض الفصل الثالث)

حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق بیان فرماتے ہیں۔ اس حسین چہرے سے جب بھی ملاقات کا موقع پیدا ہوتا تھا تو آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلی اخلاق،اپ کی نرم اور میٹھی زبان اس حسن کو چار چاند لگا دیا کرتے تھے۔ حضرت ام معبد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلق کا بڑا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے کہ قریب سے دیکھنے سے انتہائی شیریں زبان اور عمدہ اخلاق والے تھے۔

(خطبہ جمعہ 25؍ فروری 2005ء)

آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم بغیر وجہ کے کلام نہ فرماتے،جب کلام شروع فرماتے تو کلام کا آغاز نرمی اور آہستگی سے فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام بہت بامعنیٰ ہوتا،گفتگو واضح ہوتی اور فضول بات نہ کرتے،سخت کلامی نہ فرماتے،نہ کسی کی توہین کرتے اور خدا کی چھوٹی چھوٹی نعمت کی بھی بڑائی بیان فرماتے۔

(شمائل ترمذی باب ما جاء فی کلام رسول اللّٰہ)

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمھیں سارے دین کا خاصہ نہ بتاؤں ؟میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ضرور بتائیے آپ نے اپنی زبان کو پکڑا اور فرمایا اسے روک کر رکھو۔ میں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول !کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اسکا ہم سے موٴاخذہ ہوگا ؟اپ نے فرمایا اے معاذ! حیرت ہے تو جانتا نہیں کہ لوگ اپنی زبانوں کی کاٹی ہوئی کھیتوں یعنی اپنے برے بول اور بے موقع باتوں کی وجہ سے ہی جہنم میں اوندھے منہ گرائے جاتے ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جو شخص مجھے دو اعضاء یعنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دے میں اسکو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

(صحیح بخاری کتاب الرقاق باب حفظ للسان)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں۔

دو عضو اپنے جو کوئی ڈر کر بچائے گا
سیدھا خدا کے فضل سے جنت میں جائے گا
وہ اک زبان ہے عضو نہانی ہے

دوسرا، یہ ہے حدیث سیدنا سیدالوریؐ نے فرمایا

تقویٰ تمام جوارح اور عقائد زبان اخلاق وغیرہ سے متعلق ہے۔ نازک ترین معاملہ زبان سے ہے بسااوقات تقویٰ کو دور کر کے ایک بات کہتا ہے اور دل میں خوش ہوجاتا ہے کہ میں نے یوں کہا اور ایسا کہا حالانکہ وہ بات بری ہوتی ہے۔

۔ ۔ ۔ زبان سے ہی انسان تقویٰ سے دور چلا جاتا ہے۔ اور زبان سے تکررکر لیتا ہے اور زبان سے ہی فرعونی صفات آ جاتی ہیں اور اسی زبان کی وجہ سے پوشیدہ اعمال کو ریا کاری سے بدل لیتا ہے۔ اور زبان کاں زیاں بہت جلد پیدا ہوتا ہے۔ ۔ ۔ زبان کا زیاں خطرناک ہے اس لیے متقی اپنی زبان کو بہت قابو میں رکھتا ہے اس کے منہ سے کوئی ایسی بات نہیں نکل سکتی جو تقویٰ کے خلاف ہو۔ پس تم اپنی زبانوں پر حکومت کرو نہ یہ کے زبانیں تم پر حکومت کریں۔

(ملفوظات جلد 1صفحہ 281)

حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صل اللہ علیہ وآلہ وسلم مومن کی نجات کس طرح ہوگی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لیے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ و بکا کرو۔

(مسند احمد،کتاب مسند لانصار باب حدیث ابی امامہ باہلی)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اکثر لوگ کس وجہ سے جنت میں جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور حسن خلق اختیار کرنے کی وجہ سے۔ پوچھا گیا اکثر کس وجہ سے جہنم میں جائیں گے؟ اپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا منہ اور شرم گاہ کی وجہ سے منہ سے بری باتیں کریں گے اور شرم گاہ سے حرام کریں۔

(سنن ابن ماجہ باب الزھد)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں : آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ رفق اور نرمی ہر چیز میں زینت اور خوبصورتی کا موجب بن جاتی ہے اور جس چیز سے فرق اور نرمی نکال دی جائے وہ بدنما ہو جاتی ہے۔

(صحیح مسلم کتاب البر والصلۃ باب فضل الرفق)

حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بیان فرماتے ہیں۔
زبان ایک ایسی چیز ہے جس کا ا چھا استعمال سب کو آپکا گرویدہ بنا سکتا ہے۔ اور اسکا غلط استعمال دوست کو بھی دشمن بنا سکتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 20؍ اگست 2004ء)

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو بتاؤں کہ آگ کس پر حرام ہے؟ وہ حرام ہے ہر اس شخص پر جو لوگوں کے قریب رہتا ہے یعنی نفرت نہیں کرتا،ان سے نرم سلوک کرتا ہے، ان کے لیے آسانی مہیا کرتا ہے اور سہولت پسند ہے۔

(جامع ترمذی صفۃ القیامہ)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انسان ایمان کی حقیقت کو پا نہیں سکتا جب تک اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھے۔

(الجامع الکبیر للسیوطی حرف الاسلام)

(نعمان احمد رحیم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

آج کل بھی جو آفات آتی ہیں یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے