• 29 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 46)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط 46

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

نبی کی بیویوں بارے احکامات (حصہ 1)

’’اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو امہات المؤمنین کہا ہے۔ گویا حضور ؐ عامۃ المؤمنین کے باپ ہیں۔ جسمانی باپ زمین پر لانے کا موجب ہوتا ہے اور حیات ظاہری کا باعث، مگر روحانی باپ آسمان پرلے جاتا ہے اور اس مرکز اصلی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔‘‘

(حضرت مسیح موعود ؐ)

نبی کے لئے حلال عورتیں

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَحۡلَلۡنَا لَکَ اَزۡوَاجَکَ الّٰتِیۡۤ اٰتَیۡتَ اُجُوۡرَہُنَّ وَمَا مَلَکَتۡ یَمِیۡنُکَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰہُ عَلَیۡکَ وَبَنٰتِ عَمِّکَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِکَ وَبَنٰتِ خَالِکَ وَبَنٰتِ خٰلٰتِکَ الّٰتِیۡ ہَاجَرۡنَ مَعَکَ ۫ وَامۡرَاَۃً مُّؤۡمِنَۃً اِنۡ وَّہَبَتۡ نَفۡسَہَا لِلنَّبِیِّ اِنۡ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنۡ یَّسۡتَنۡکِحَہَا ٭ خَالِصَۃً لَّکَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؕ قَدۡ عَلِمۡنَا مَا فَرَضۡنَا عَلَیۡہِمۡ فِیۡۤ اَزۡوَاجِہِمۡ وَمَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُمۡ لِکَیۡلَا یَکُوۡنَ عَلَیۡکَ حَرَجٌ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۵۱﴾ تُرۡجِیۡ مَنۡ تَشَآءُ مِنۡہُنَّ وَتُــٔۡوِیۡۤ اِلَیۡکَ مَنۡ تَشَآءُ ؕ وَمَنِ ابۡتَغَیۡتَ مِمَّنۡ عَزَلۡتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکَ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ تَقَرَّ اَعۡیُنُہُنَّ وَلَا یَحۡزَنَّ وَیَرۡضَیۡنَ بِمَاۤ اٰتَیۡتَہُنَّ کُلُّہُنَّ ؕ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَلِیۡمًا ﴿۵۲﴾ لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَآءُ مِنۡۢ بَعۡدُ وَلَاۤ اَنۡ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَکَ حُسۡنُہُنَّ اِلَّا مَا مَلَکَتۡ یَمِیۡنُکَ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ رَّقِیۡبًا ﴿۵۳﴾

(الاحزاب: 51-53)

اے نبی! یقیناً ہم نے تجھ پر تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر تو اُنہیں دے چکا ہے اور وہ عورتیں بھی جو تیرے زیر نگیں ہیں یعنی جو اللہ نے تجھے غنیمت کے طور پر عطا کی ہیں اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور تیری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور ہر مومن عورت اگر وہ اپنے آپ کو نبی کے حضور پیش کر دے بشرطیکہ نبی یہ پسند کرے کہ اس سے نکاح کرے۔ (یہ) مومنوں سے الگ خالصۃً تیرے لئے ہے۔ ہمیں علم ہے جو ہم نے ان کی بیویوں کے بارہ میں اور ان کے زیر نگیں عورتوں کے بارہ میں ان پر فرض کیا ہے۔ (یہ واضح کیا جا رہا ہے) تاکہ تجھ پر (اُن کے خیال سے) کوئی تنگی نہ رہے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

تُو اُن میں سے جنہیں چاہے چھوڑ دے اور جنہیں چاہے اپنے پاس رکھ۔ اور جنہیں تُو چھوڑ چکا ہے ان میں سے کسی کو اگر پھر (لینا) چاہے تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں۔ یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم میں مبتلا نہ رہیں اور وہ سب اس پر راضی ہو جائیں جو تُو انہیں دے۔ اور اللہ جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت بُردبار ہے۔

اس کے بعد تیرے لئے (اور) عورتیں جائز نہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ اِن (بیویوں) کے بدلے میں تُو اَور بیویاں کر لے خواہ ان کا حسن تجھے پسند ہی کیوں نہ آئے۔ مگر وہ مستثنیٰ ہیں جو تیرے زیرِ نگیں ہیں۔ اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔

(نوٹ: ان آیات میں درج ذیل عورتیں نبی کے لئے حلال قرار دی گئی ہیں)

  1. وہ جن کا حق مہر ادا ہو چکا ہو۔
  2. غنیمت میں ملنے والی زیر نگیں عورتیں۔
  3. تیرے چچا کی بیٹیاں۔
  4. تیری پھوپھو کی بیٹیاں۔
  5. تیرے ماموں کی بیٹیاں۔
  6. تیری خالاؤں کی بیٹیاں۔
  7. اور ہر وہ عورت جو اپنے آپ کو ہبہ کے طور پر پیش کرے اور تُو راضی ہو۔ یہ مؤمنوں سے الگ خالصۃًتیرے لئے ہے۔
  8. الگ کی ہوئی بیویوں میں سے اگر کسی کو واپس لانا چاہے تو لاسکتا ہے۔
  9. تا بیویوں کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کریں۔
  10. بیویاں اُس پر راضی ہوں جو نبی نے ان کو دیا ہے۔
  11. اوپر بیان شدہ کے علاوہ مزید عورتیں حلال نہیں ہیں۔
  12. موجودہ بیویوں کو بدل کر اور کر لینا بھی درست نہیں خواہ اُن کا حسن تجھے پسند ہی کیوں نہ ہو۔
  13. سوائے ان عورتوں کے جن کے داہنے ہاتھ کے تم مالک ہو۔
  14. نبی کی بیویاں مائیں ہیں

وَاَزۡوَاجُہٗۤ اُمَّہٰتُہُمۡ

(الاحزاب: 7)

اور اُس کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں۔

نبی کی وفات کے بعد اس کی بیویوں سے شادی نہ کرو

وَلَاۤ اَنۡ تَنۡکِحُوۡۤا اَزۡوَاجَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِہٖۤ اَبَدًا

(الاحزاب: 54)

اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ اس کے بعد کبھی اُس کی بیویوں (میں سے کسی) سے شادی کرو۔

ازواج نبی سے پردے کے پیچھے کوئی چیز مانگنے کا حکم

وَاِذَا سَاَلۡتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ ؕ ذٰلِکُمۡ اَطۡہَرُ لِقُلُوۡبِکُمۡ وَقُلُوۡبِہِنَّ

(الاحزاب: 54)

اور اگر تم اُن (ازواجِ نبی) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ (طرزِ عمل) ہے۔

نبی کی بیویوں کو درج ذیل عزیزوں سے
پردہ نہ کرنے کا حکم

لَا جُنَاحَ عَلَیۡہِنَّ فِیۡۤ اٰبَآئِہِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآئِہِنَّ وَلَاۤ اِخۡوَانِہِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اِخۡوَانِہِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اَخَوٰتِہِنَّ وَلَا نِسَآئِہِنَّ وَلَا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ ۚ وَاتَّقِیۡنَ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدًا

(الاحزاب: 56)

اِن (نبی کی بیویوں) پر اپنے باپوں کے معاملہ میں کوئی گناہ نہیں نہ اپنے بیٹوں کے معاملہ میں، نہ اپنے بھائیوں کے معاملہ میں، نہ اپنے بھائیوں کے بیٹوں کے معاملہ میں، نہ اپنی بہنوں کے بیٹوں کے معاملہ میں، نہ ہی اپنی (یعنی مومن) عورتوں کے بارہ میں، نہ ان کے بارہ میں جو اُن کے زیر نگیں ہیں اور (اے ازواجِ نبی!) اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں نبی کی بیویوں کو ذیل میں درج عزیز و اقارب کے سامنے ہونے میں کوئی پابندی نہیں)

  1. اپنے باپوں کے
  2. اپنے بیٹوں کے
  3. اپنے بھائیوں کے
  4. اپنے بھتیجوں کے
  5. اپنے بھانجوں کے
  6. ہم کفو عورتوں کے
  7. زیر تصرت لونڈیوں کے

اسکے بعد انہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کی گئی۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ361-366)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جولائی 2022