• 7 مئی, 2024

حاصل مطالعہ (قسط 7)

حاصل مطالعہ
قسط 7

ارشاد نبویﷺ

حضرت ابو سعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:
’’راستوں پر مجالس لگانے سے اجتناب کرو۔ اور اگر مجبوراً ایسا کرنا پڑے تو پھر راستوں کے حقوق ادا کرو جو یہ ہیں کہ آنکھیں جھکا کر رکھو،تکلیف دہ چیزوں کو ہٹاؤ، سلام کا جواب دو، نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو، اور سائل کی رہنمائی کرو اور اچھی باتیں کرو۔‘‘

(صحیح مسلم کتاب السلام باب من حق الجلوس)

(ارشادات حضرت مسیح موعود عليہ السلام)
میری زبان کی تائید میں ایک اور زبان بول رہی ہے

’’میں بڑے دعوے اور استقلال سے کہتا ہوں کہ میں سچ پر ہوں اور خدائے تعالیٰ کے فضل سے اس میدان میں میری ہی فتح ہے اور جہاں تک میں دور بین نظر سے کام لیتا ہوں تمام دنیا اپنی سچائی کے تحت اقدام دیکھتا ہوں اور قریب ہے کہ میں ایک عظیم الشان فتح پاؤں کیونکہ میری زبان کی تائید میں ایک اور زبان بول رہی ہے اور میرے ہاتھ کی تقویت کے لئے ایک اور ہاتھ چل رہا ہے جس کو دنیا نہیں دیکھتی مگر میں دیکھ رہا ہوں۔ میرے اندر ایک آسمانی روح بول رہی ہے جو میرے لفظ لفظ اور حرف حرف کو زندگی بخشتی ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ403)

مسیح پاکؑ کی تحریرات کی عظمت

آپؑ اپنی تحریرات کی اہمیت کے بارہ میں ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں:
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مرگئے مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پئیے گا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہرگز نہیں مرے گا۔ وہ زندگی بخش باتیں جو میں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اس کی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مُردہ دلوں کيلئے آب حیات کا حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مل سکتی تو تمہارے پاس اس جُرم کا کوئی عذرنہیں کہ تم نے اُسکے سر چشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا زمین پراسکو کوئی بند نہیں کر سکتا سو تم مقابلہ کيلئے جلدی نہ کرو اور دیدہ و دانستہ اس الزام کے نیچے اپنے تئیں داخل نہ کرو‘‘

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ 104)

صحبت صالحین

حضرت مسیح موعود ؑصحبت ِصالحین کی افادیت سے متعلق فرماتے ہیں:
’’جو شخص شراب خانہ میں جاتا ہے خواہ وہ کتنا ہی پرہیز کرے اور کہےکہ میں نہیں پیتا ہوں لیکن ایک دن آئےگا کہ وہ ضرور پيئے گا۔پس اس سے کبھی بے خبر نہیں رہناچاہيئےکہ صحبت میں بڑی تاثیر ہے….. جو شخص نیک صحبت میں جاتا ہے خواہ وہ مخالفت ہی کے رنگ میں ہو لیکن وہ صحبت اپنا اثر کئے بغیر نہ رہے گی۔اور ایک نہ ایک دن وہ اس مخالفت سے بازآجائے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد6 صفحہ247)

حضرت مصلح موعود ؓکی سیرت کا ایک حسین پہلو

جماعت کے بلند پایہ عالم، حرارت ِایمانی سے بھر پور، دین کے بے لوث خادم، عبد الرحمٰن خادم مرحوم ابتدائی عمر ہی سے بڑےجو شیلے جوان تھے، مولانا ظفرعلی خان کسی جلسہ میں تقریر کے لئے کھڑے ہوئے تو خادم صاحب اپنے فطری جوش و جذبہ سے مولانا ظفرعلی سے سوالات کرنے لگے، آپ نے ان سے کہاکہ جماعت کے فلاں لٹریچر اور فلاں تعلیم کے خلاف بات کی ہے، حالانکہ آپ بزرگ ہیں غلط بیانی کرتے ہیں ہمیں اس کا جواب دیں۔مولانا خادم صاحب کی بار بار مد اخلت سے تنگ آکر سٹیج سے اُترے اور کہا کہ میں ایسی بیہودہ مجلس میں تقریر نہیں کرونگا یہ کہہ کر اپنے گھر کی طرف پیدل روانہ ہو گئے، لیکن خادم صاحب ان کا پیچھا چھوڑنے والے کہاں تھے۔ ساتھ ہی احمدیہ ہوسٹل کے چند اور احمدی جوان بھی ہو لئے اور بار بار یہی کہتے گئےکہ مولانا ہماری بات کا جواب کیوں نہیں دیتے، حتّٰی کہ گھر آگیا اور مولانا ظفرعلی خان نے نہایت غصہ سے کواڑبند کر کے کُنڈی لگالی۔

خادم صاحب مرحوم نے حضرت صاحب کو قادیان خط لکھا جس میں یہ ساری روئیداد درج تھی اور آخر میں لکھا کہ اردو محاورہ کے مطابق ’’جھوٹے کو گھر تک پہنچا کرآئے‘‘ خادم صاحب اب داد ِتحسین کے منتظر تھے اور بڑی بے تابی سے خط کا انتظار کر رہے تھے، آخر حضور کا خط آیا، لکھا تھا :
’’آپ کا خط پہنچا، خوشی کی بجائے افسوس ہوا، آخر مولانا ظفر علی خان صاحب بھی اپنے حلقہ میں ایک معزز اور قابل ِاحترام شخصیت ہیں اور اسلام کسی کے ساتھ تمسخر کی اجازت نہیں دیتا، میں آپ سے ناراض ہوں اور اس وقت تک معاف نہ کروں گا جب تک مولانا آپ کو معاف نہ کردیں۔‘‘

خادم صاحب نے بیان کیا کہ ہمارے ہاتھوں کے طوطے اُڑگئے، یا الٰہی يہ ماجرا کيا ہے؟ ہمارا خلیفہ ہم سے ناراض ہو گیا ہے۔ وہ خط لیکر دوڑے مولانا کے گھر آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا مولانا باہر آئے، آپ کو دیکھا اور دروازہ بند کرنے لگے، مگر خادم صاحب مرحوم جلدی سے دو کواڑوں کے درمیان آگئے اور عاجزی سے کہا، مولانا! میں بحث کرنے نہیں معافی مانگنے آیا ہوں۔

مولانا معافی کا لفظ سن کر چکرا گئے کہ کہیں یہ کوئی دھوکا تو نہیں، مگر خادم صاحب مرحوم کے چہرے پر لجاجت اور عاجزی کے تأثرات پڑھ لئے۔ خادم صاحب اندر گئے اور مولانا کے سامنے حضرت صاحب کا خط رکھ دیا۔ خط پڑھ کر مولانا کی آنکھیں بھر آئيں، کہنے لگے کہ میں ایسے اخلاق کا مظاہرہ رسول اللهؐ کے بعد صرف آپ ؓکے صحابہ تک محدود سمجھتا تھا۔

خادم صاحب مرحوم کہنے لگے، ’’مولانا جلدی معافی لکھئے ہماری تو دنیا اندھیر ہوگئی ہے۔‘‘

بہرحال آپ کسی بھی پہلو سے سیدنا محمود کی زندگی کو پر کھٹے ہر پہلو قرآن کریم اور رسول اللهﷺ کے اخلاق ِحسنہ کی انعکاسی کرتا ہوا نظر آئے گا۔

(ملت کا فدائی صفحہ 61،60 بحوالہ سوانح فضل عمرجلد 5)

تعریف وہ جو دشمن کرے

رسالہ ’ترجمان القرآن‘ کے مدیر سید ابو الاعلیٰ مودودی صاحب نے لکھا ہے:
میں اکثر اوقات اس پر غور کرتا ہوں کہ کیا وجہ ہے کہ مرزا غلام احمد کو اپنے مشن میں اس قدر کامیابی حاصل ہوئی؟ ’’مجھے مرزا صاحب کی کامیابیوں کا سلسلہ لا متناہی نظر آتا ہے۔ مرزائیوں کی حفاظت کے سامان غائب سے پیدا ہو جاتے ہیں۔ … خود دوسری طرف مرزائیوں کے مخالفین کی تباہی کے سامان بھی غيب سے ظہور میں آجاتے ہیں۔‘‘

(ماہنامہ ترجمان القرآن۔ اگست 1934ء، صفحہ 57تا58)

مصائب سے بچنے کا ذریعہ

اِس دور میں حضرت اقدس مسیح موعود ؑنے قرآن کریم کی تلاوت کی تاکید فرمائی ہے، حضرت قاضی عبد الرحیم صاحب اپنے والد حضرت قاضی ضیاء الدین صاحب قاضی کوٹی کے حوالے سے ایک روایت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’میرے والد صاحب مرحوم و مغفور نے ایک دن صبح کے وقت مجھے تلاوت قرآن کریم میں باقاعدگی کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ آج حضرت مسیح موعود ؑ نے خاص طور پر اس امر پر زور دیا ہے کہ آنے والی تباہی میں ان لوگوں کو میں دین و دنیا کے لحاظ سے سخت تباہی میں دیکھتا ہوں جو قرآن کریم سے وابستگی اور اس کی تلاوت کے التزام سے غافل ہیں۔ صرف وہی لوگ بچائے جائيں گے جو قرآن کریم سے وابستگی رکھتے ہوں گے، یہی اس مصیبت سے بچنے کا ذريعہ ہے‘‘

(اصحاب احمد جلد ششم صفحہ124 از ملک صلاح الدین صاحب ایم اے)

آئندہ کی زندگی يہيں دکھلائی جاتی ہے

حضرت مسیح پاک عليہ السلام نے فرمایا:
’’آئندہ کی زندگی محض ایمانی ہے لیکن ایک متّقی کو آئندہ کی زندگی يہيں دکھلائی جاتی ہے انہيں اِسی زندگی میں خدا ملتا ہے، نظرآتا ہے اور اُن سے باتیں کرتا ہے۔ سو اگر ایسی صورت کسی کو نصیب نہیں تو اس کا مرنا اور یہاں سے چلے جانا نہایت خراب ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ12)

قرآن کریم اور سائنس

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ فرماتے ہیں:
’’میں اپنے ایمان سے کہتا ہوں کہ میں ہرگز ہرگز تسلیم نہیں کرتا کہ علوم کی ترقی اور سائنس کی ترقی قرآن شریف یا اسلام کے مخالف ہے۔ سچے علوم ہوں وہ جس قدر ترقی کریں گے۔ قرآن شریف کی حمد اور تعریف اسی قدر زیادہ ہوگی‘‘

(حقائق الفرقان جلد4 صفحہ58)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات خوبیوں کی تلاش

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
’’ایک دوسرے کی خامیاں تلاش کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی خوبیاں تلاش کریں‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 8 نومبر 2013ء)

’’جہاں یہ ضروری ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے نفس کی کمزوریوں کو دیکھے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ہم بحيثيت قوم اپنی کمزوریوں کو دیکھيں اور انکی نشاندہی کریں اور پھر بحيثيت قوم ان کا علاج اور تدارک کریں‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 13 فروری 2015ء)

(مولانا عطاءالمجیب راشد۔ امام مسجدفضل لندن)

پچھلا پڑھیں

حضرت ام المؤمنین ؓ کی اپنی خادمہ سے شفقت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2021